اسلام آباد۔24اگست (اے پی پی):قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف اور آسٹریلوی سپیکر سو لائنز کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت دونوں ممالک کے درمیان پارلیمان کی سطح پر باہمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ہیلی فیکس کینیڈا میں 65ویں سی پی سی کے موقع پر آسٹریلوی سپیکر سو لائنز سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انہوں نے آسٹریلیا کے سپیکر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔
انہوں نے آسٹریلوی اپنے ہم منصب کو پاکستان کی قومی اسمبلی کے زیر اہتمام ایس ڈی جیز پر بین الپارلیمانی یونین کےعلاقائی سیمینار کے انعقاد کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور آسٹریلوی سپیکر کو سیمینار میں شرکت کی دعوت دی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تجارت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور پارلیمانی رابطوں کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی بھی خواہش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بامعنی تعلقات استوار کرنے کے لیے پارلیمانی سفارت کاری بہت اہمیت کی حامل ہے۔ آسٹریلوی پارلیمنٹ کی سپیکر سو لائنز نے سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے خیر سگالی کے جذبات کا خیرمقدم کیا اور بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں ابوریجنل خواتین کو بھی پارلیمنٹ کے دورے کی دعوت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا نے پاکستان میں نیا سفیر بھیجا ہے ۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے سفیر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جاری کرکٹ کی کھیل پر بھی بات چیت کی اور کہا کہ کھیل دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا ایک موثر ذریعہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا ایک شاندار موقع فراہم کرتے ہیں ۔
ملاقات کے دوران وزیر قانون اعظم تارڑ بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ ممالک ہونے کے ناطے آسٹریلیا اور پاکستان میں بہت سی اقدار مشترکہ ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے بنیادی قانون کا مسودہ ایک شخص لارڈ میکالے نے تیار کیا تھا۔ اس سے دونوں ممالک ممالک میں گڈ گورننس اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیے اشتراک کار کا ایک بہترین موقع فراہم ہوا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بار لیڈر کی حیثیت سے انہوں نے پاکستان میں قانون کی تعلیم کو بہتر بنانے اور نئے سرے سے ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اس سلسلے میں امریکہ اور انگلینڈ کی یونیورسٹیوں اور لاء سکولوں کے ساتھ معاہدوں پر دستخط بھی کیے ہیں۔ انہوں نے آسٹریلوی یونیورسٹیوں کے ساتھ اسی طرح کے تعاون کی کوشش کی۔ آسٹریلیا کی اسپیکر نے وزیر قانون کے خیالات خیر مقدم کیا۔
مزید برآں، سینیٹ میں چیف وہپ، سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے طور انہوں نے محسوس کیا کہ پارلیمانی سفارتکاری ریاستوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے موثر ذریعہ ہے۔ ایم این اے رومینہ خورشید نے آسٹریلوی وفد کو ایس ڈی جیز سیکرٹریٹ کے کام اور ترقیاتی ایجنڈے کو پارلیمانی بزنس کے دائرہ کار میں لانے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا۔
انہوں نے مستقبل قریب میں ایس ڈی جیز سیمینار کے بارے میں خصوصی طور پر بریفنگ دی اور سیمینار کا دعوت نامہ آسٹریلوی اسپیکر کے حوالے کیا۔آسٹریلوی سپیکر نے ڈائمنڈ جوبلی کی تقریبات کے بچوں کے سیشن میں گہری دلچسپی لی اور اس تقریب کے انعقاد پر سپیکر راجہ پرویز اشرف کو مبارکباد دی۔ انہوں نے پاکستانی خواتین پارلیمنٹرینز کے کردار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان نے دنیا کو پہلی مسلم خاتون وزیراعظم اورخاتون سپیکر دی۔