سپیکر کااپوزیشن کے اپنے ہی طلب کردہ اجلاس میں شریک نہ ہو نے پر برہمی کا اظہار

125

لاہور۔22جولائی (اے پی پی):اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن کے اپنے ہی طلب کردہ اجلاس میں شریک نہ ہو نے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صر ف ٹی اے ڈی اے اور ڈیلی الائونس کیلئے حاضری لگانادھوکہ اور بے ایمانی ہے ،محکمہ قانون کو ہدایت کی ہے کہ وہ چوبیس گھنٹے میں سپیکر آفس کو آگاہ کرے کہ اپوزیشن کی جانب سے ریکوزیشن کے ذریعے اجلاس بلا کر اخراجات کراکے نہ آنے پر یہ نقصان کس طرح پورا کیا جا سکتا ہے ۔

اپوزیشن کی ریکوزیشن پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔اپوزیشن اپنے ہی طلب کردہ اجلاس میں شریک نہ ہوئی جس پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا، افسوس اپوزیشن نے غیر سنجیدگی دکھائی ۔اسی اثنا میں حکومتی رکن ملک ارشد نے کورم کی نشاندہی کر دی اور تعداد پوری نہ ہونے پر اجلاس پانچ منٹ کیلئے ملتوی کردیا گیا۔دوبارہ اجلاس کا آغاز ہونے پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اپوزیشن کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک طرف الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ،حلف اٹھا رہے ہیں،اسی شاخ پر بیٹھ کر اسے کاٹنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے ،اپوزیشن نے ریکوزیشن دی ہے ۔۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین نے ٹی اے ڈی اے اور ڈیلی الائونس لینے کے لئے حاضری لگائی ، یہ دھوکہ دہی اور بے ایمانی ہے ۔ اسپیکر نے حاضری لگانے والے 60اراکین کی فہرست ایوان میں پڑھی جن میں تنویر اسلم، وقاص مان، چوہدری اطہر مقبول، فرزانہ فیصل، ملک فہد مسعود ،فرخ جاوید، خیال کاسترو ، احمد مجتبی، امیر محمد خان، محمد اسماعیل سیلہ، جام فیصل، اقبال خٹک، سید اعجاز بخاری حاضری لگانے والوں میں شامل ہیں۔اسد زمان چیمہ ، رضی اللہ خان، نادیہ کھر، نور شاہد، جام امان اللہ ، سلمان شاہ، خالد ڈوگر ، خواجہ صلاح الدین ،دائود خان جتوئی، سونیا شاہ، ندیم صادق ڈوگر، شیخ شاہد جاوید، محمد اعظم چیلہ، چوہدری طارق گجر، حسن اقبال، تشکل عباس، محمد نعیم ، رانا عبد الرزاق ،حسن ذکا ، میجر(ر) سرور، احسان گجر، حنبل ثنا کریمی، زرناب ساہی، سید رفعت محمود، یاسر قریشی،عزت جاوید خان، شیر اکبر خان اور کلیم اللہ خان شامل ہیں۔

اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اپوزیشن اراکین نے صرف اس لئے حاضری لگائی کہ انہیں ٹریول الائونس کے پانچ سے سات ہزار روپے ملیں اور ڈیلی الائونس بھی ملے ۔اجلاس کا ایجنڈے میں امن و امان اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر بحث شامل تھی ۔ اپوزیشن کا فرض ہے کہ وہ حکومت کے سامنے ان نکات کے اوپر بات کرے اور اگر وہ سمجھتے ہیں کہ یہ معاملات عوامی تکلیف کا باعث ہیں تو ان پرتفصیل سے بات کرے اوراسمبلی کے فلور متعلقہ وزیر تفصیل کے ساتھ اپنا جواب دیں کہ حکومت کی پالیسی کیا ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ میں واضح کہتا ہوں کہ یہ حاضری دھوکہ دہی اور بے ایمانی ہے جو صرف ٹی اے ڈی اے وصول کرنے کے لئے لگائی گئی ۔ میں محکمہ قانون کو ایڈوائس کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر چوبیس گھنٹے میں اسپیکر آفس کو آگاہ کریں کہ اگر ریکوزیشن کے ذریعے اجلاس بلوایا جائے اور ایجنڈا فکس کرایا جائے ، اجلاس پر کروڑوں روپے کے اخراجات ہوں اور ریکوزیشن کرنے والے نہ آئیں تو اس صورت میں یہ نقصان کس طرح سے پورا کیا جا سکتاہے ۔ اس کے ساتھ ہی اسپیکر نے اعلان کیا کہ کورم پورا نہیں ہے اس لئے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کیا جاتا ہے ۔

بعد ازاں اسپیکر ملک محمد احمد خان نے پریس کانفرنس بھی کی جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے حالات نے مجبور کیا کہ عوام سے ضروری بات کروں، پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا ، ایک اجلاس پر 2کروڑ 71لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔تحریک انصاف کا پہلا حملہ اگست 2014 سے ہوا ،پہلے چند حلقے کھولنے کی بات کرنے پر پوری پارلیمنٹ کی حیثیت کو مشکوک کرتے ہیں، اپوزیشن نے اسمبلی سے تنخواہیں بھی لینی ہیں لیکن شور شرابا ، بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر واویلا بھی کرنا ہے، اسمبلی میں خواتین کو ننگی گالیاں دی جاتی ہیں ،نعرے بازی کی جاتی ہے، بطور اسپیکر اخلاق سے گری گندی گالیوں کی اجازت نہیں دوں گا اور رولز کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے 60اراکین نے ٹی اے ڈی اے کیلئے حاضری لگائی کیونکہ 7ہزار روپے ٹریول الائونس لینے ہیں۔عوامی اسمبلی لگاکر بیٹھتے ہیں بیٹھیں ہمیںکوئی اعتراض نہیں ،روز اجلاس بلائیں گائون پہن کر اجلاس چلائیں، کتنے لوگ ہوں گے جو لکھ کر مجھے بھیجیں گے کہ انہوں نے آج کے اجلاس کیلئے تنخواہ نہیں لینی، کتنے لوگ ہوں گے جو اپنا استعفی لکھ کر دیدیں، میں انتظار کررہا ہوں، کمرہ ، چیمبرز، سرکاری گاڑیاں اور سٹاف کیلئے اپوزیشن کی درخواستیں آ رہی ہیں سہولتیں لینی ہے لیکن اسمبلی کو چلنے نہیں دینا۔انہوں نے کہا کہ آپ کا لیڈر چاہتا ہے ملک میں افراتفری ہو لیکن پنجاب اسمبلی میں گندی گالیاں نہیں دینے دوں گا ۔ آپ دھاندلی کی بات کرتے ہیں لیکن الیکشن ٹربیونل میں بے ضابطگی کی صرف 26درخواستیں ہیں ۔اپوزیشن کی 132 کی تعداد رہے گی لیکن حکومت کو کچھ نہیں ہوگا، آپ سڑک پر حلف لے رہے ہیں تو قانون کے مطابق یہ جعلسازی کررہے ہیں، حلف اٹھانا قسم اٹھانا ہوتا ہے جھوٹی قسمیں اٹھا رہے ہیں کب تک ملک کے ساتھ ایسا رویہ رکھیں گے۔ انہوںنے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ اپوزیشن نے ریکوزیشن دی اور خود ہی نہ آئی ،وزارت قانون سے پوچھ لیا ہے کیسے اخراجات پر لائحہ عمل ہوگا۔خود ساختہ دیانت دار دس روپے چھوڑنے کو تیار نہیں ،10ہزار روپے کی خاطر 60امانت دار عمران کے وفادار اور ملک کے انقلاب لانے والوں نے انوکھا فراڈ کیا ہے ۔اپوزیشن کی معاشی معاملات کی تنگی تھی جس وجہ سے حاضری لگائی۔

انہوںنے کہا کہ میں نے بطور اسپیکر رولز کے مطابق اراکین کو معطل کیا ،پی ٹی آئی دور میں جس طرح لوگوں کو معطل کیا گیا اسی رولز پر عمل کیا، اگر کسی کو اندر جانے کی اجازت نہ تھی تو 60لوگ کیسے حاضری لگاکر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کیلئے کمیٹی تشکیل دی ،جن لوگوں نے گالیاں نکالیں وہ اسمبلی ایوان میں معافی مانگ لیں ،میں اسمبلی میں کسی کو گالیاں دینے کی اجازت نہیں دوں گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا وجود عدم استحکام اور افراتفری سے جڑا ہوا ہے اس جماعت کے سربراہ کا تعلق اس سے ہے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اپوزیشن کے علامتی اجلاس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیاگیا۔