اسلام آباد۔17نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن ڈویژن خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سکھر اور ڈیرہ اسماعیل خان ہوائی اڈوں کو بہت جلد اپ گریڈ کرکے انٹرنیشنل ایئرپورٹس بنائیں گے، سود کی مد میں پی آئی اے کو سالانہ 50 سے 55 ارب روپے کی رقم ادا کرنا پڑ رہی ہے، چھوٹے ہوائی اڈوں پر پروازیں چلانے کیلئے 70 سے 80 سیٹوں والے ریجنل جیٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس وقت ملک میں کل 47 ہوائی اڈوں میں سے 17 غیر فعال ہیں۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شمیم آراء پنہور کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ایوی ایشن خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایئرپورٹس کے ساتھ ہائوسنگ سوسائٹیاں قائم ہونا واقعی ایک دکھتی رگ ہے، اس کا سب سے بڑا شکار لاہور ایئرپورٹ ہے، پرویز اشرف دور میں اس کی زمین رہائشی سوسائٹی کو دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے پاس ایئرپورٹ کی حدود سے باہر اقدام اٹھانے کا کوئی امتیاز نہیں ہے۔
دیگر متعلقہ ادارے اس حوالے سے کارروائی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پروازوں کے شیڈول میں پہلے کی نسبت کافی بہتری آئی ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سکھر اور ڈیرہ اسماعیل خان ایئرپورٹس کو بہت جلد ہی اپ گریڈ کرکے انٹرنیشنل ایئرپورٹس بنائیں گے۔ کراچی ایئرپورٹ کے رن وے پر کام شروع ہے، اسے بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن انڈسٹری کے نزدیک اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ مستقبل کا حب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ سیاسی بنیادوں پر نہیں بنائے جانے چاہئیں، ماضی میں درجن کے قریب ایسے ہوائی اڈے ہیں جن پر اربوں روپے لگائے گئے اور ان کا ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے موجودہ ہوائی اڈے کی توسیع نہیں ہو سکتی۔ وہاں نیا ہوائی اڈہ انتہائی کم لاگت میں بنے گا۔ سائرہ بانو کے سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 47 ہوائی اڈوں میں سے 17 کام نہیں کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس جہاز نہیں ہیں اس لئے یہ فنکشنل نہیں ہو سکتے۔ فلیٹ پلاننگ کمرشل بنیادوںپر نہیں کی گئی، دنیا میں ٹرپل سیون ختم ہوگئے ہیں، ہم نے خرید لئے ہیں۔ اے ٹی آر چھوٹا جہاز ہے اس پر لوگ سفر کرنا پسند نہیں کرتے۔ اس کا حل یہ تھا کہ 70 سے 80 سیٹوں والے ریجنل جیٹ حاصل کئے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ کے بعد ایوی ایشن انڈسٹری میں بہتری آئی ہے، ہم ریجنل جیٹ خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، چھوٹے ہوائی اڈے اسی طرح آباد ہو سکتے ہیں۔
صلاح الدین ایوبی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کوئٹہ ایئرپورٹ کے رن وے سمیت ٹرمینلز اپ گریڈ کئے جارہے ہیں، وہاں پر پروازوں کی تعداد بھی پہلے کے مقابلے میں بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 180 یا 450 سیٹوں والے جہاز ہیں، لیز پر چھوٹے جہاز نہیں مل رہے، یہ مسائل چار سے چھ ماہ میں حل نہیں ہو سکتے۔ ایک پالیسی بنا کر اداروں کو اس پر عملدرآمد کا پابند بنائیں اور ہمارے بعد آنے والے اس کی اکھاڑ پچھاڑ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پی آئی اے کو ٹریک پر ڈال جائیں گے، بہتر کرنے کا دعویٰ نہیں کرتے، سود کی مد میں 50 سے 55 ارب پی آئی اے کے قرضوں کا سالانہ سود ادا کرتے ہیں۔ ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ موہنجو داڑو ، لاڑکانہ ایئرپورٹ پر یونیسف نے پابندی عائد کی ہے کیونکہ یہ علاقہ عالمی ثقافتی ورثہ پر مشتمل ہے، اس ہوائی اڈے پر بڑی پروازیں نہیں چلائی جاسکتیں۔