سی بی ایس ای کی نصابی کتاب کی اشاعت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکے بھارت کا حصہ نہ ہونے کی حقیقت بے نقاب کردی

88

اسلام آباد۔2اگست (اے پی پی):سی بی ایس ای کی نصابی کتاب کی اشاعت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کو بھارت کا حصہ نہ ہونے کی حقیقت بے نقاب کردی ہے ، بھارت کو ایک تازہ تنازعہ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب گزشتہ روز​​ایک ٹویٹر ہینڈل نے سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) کی دسویں جماعت کی فرانسیسی نصابی کتاب کے سرورق کی پوسٹ میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ حصہ نہیں دکھایا گیا ۔

میڈیا کے مطابق ٹویٹر ہینڈلیگل رائٹس آبزرویٹری جس کے 47,000 سے زیادہ فالوورز ہیں نے اپنی پوسٹ میں لوگوں سے استسفار کیا کہ کیا یہ سچ ہے کہ آپ جموں کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ تسلیم نہیں کرتے بعد میں اسے بھارت کے مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو بھی ٹیگ کیا۔

بھارتی میڈیا نےاس اہمیت کو اجاگر کیا کہ این سی ای آرٹی نے گزشتہ دو سالوں میں کوویڈ 19 کے مسئلہ کے باعث سے طلباء پر بوجھ کو کم کرنے کے لئے تعلیمی سیشن 2022-23 کے نصاب کو معقول بنانے کی کوششوں میں کلاس 6 سے 12 تک کی نصابی کتابوں سے کئی موضوعات کو خارج کیا ہے۔

مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں کے تحت 2022 کے گجرات فسادات، سرد جنگ، اور مغل عدالتوں کے حوالہ جات کو بھی 12ویں جماعت کی نصابی کتاب سے خارج کر دیا گیا، میڈیا نے رپورٹ کیا کہ تعلیمی نصاب میں سیاست کے پہلوؤں سے لے کر آب و ہوا اور ماحولیات سے لے کر نفسیات اور سوشلزم تک مختلف موضوعات پر چھوٹے اور بڑے حصوں اور حتی ٰ کہ کئی مکمل ابواب کو بھی خارج کیا گیا ہے۔

مبصرین کے مطابق اس طرح کے مواد کی اشاعت نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے پر بھارتی حکومت کے جھوٹے دعوے کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے ۔