سیاستدان پارٹی وابستگی سےبالاتر ہوکربحرانوں سے نکلنے کے لیے ایک ٹیم کےطورپرکام کریں،پاکستان بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے،وفاقی وزیرپروفیسراحسن اقبال

198

اسلام آباد۔3فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی ،اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نےپاکستان کو درپیش معاشی بحران کے تناظر میں تمام سیاست دانوں پر زور دیا ہے کہ وہ پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر بحرانوں سے نکلنے کے لیے ایک ٹیم کے طور پر کام کریں، پاکستان بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے اس لیے یہ وقت آپس میں لڑنے کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کو دنیا کی اعلیٰ معیشتوں میں شامل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا ہے،پاکستان کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے ،ملک کو سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کو برٹش کونسل کے زیر اہتمام پاکستان ۔اگلا جنریشن 2023 رپورٹ کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

احسن اقبال نے کہا کہ آج پاکستان دنیا کی کم عمر ترین آبادی کے حامل ملکوں میں سے ایک ہے،اس کا زیادہ تر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ترقی یافتہ پاکستان کا مستقبل ہے، اگر ہم نوجوانوں میں سرمایہ کاری کرنے میں ناکام رہتے ہیں اور اگر وہ ایسے مواقع سے محروم رہتے ہیں تو مایوسی کا باعث بن سکتے ہیں۔نوجوان بڑا ثاثہ ہیں، ہمیں انہیں ہنر اور طاقت دینا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بااختیار بنایا جائے جس کے لیے ہمیں اس ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ینگ ڈویلپمنٹ فیلوز کا مقصد عوامی پالیسی کا تجربہ فراہم کرنا اور انہیں اس بارے میں بتانا ہے کہ حکومتی پالیسیاں کیسے وضع کی جاتی ہیں،40 نوجوان فیلوز وزارت منصوبہ بندی سے منسلک ہیں،وژن 2025 کے تحت ملک کو ٹاپ 20 معیشتوں میں شامل کرنے کے ہدف کے ساتھ سفر شروع کیا تھالیکن ہمارا سفر روک دیا گیا۔

انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کے بہترین دماغ بھی ہیں لیکن اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم پائیدار اور مستحکم جمہوری نظام قائم کرنے میں ناکام رہے، وہ ممالک جہاں پالیسیوں اور حکومتوں کا تسلسل ہے وہ قومیں کامیاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے نوجوانوں کو سماجی ،سیاسی ومعاشی ماحول دیا جائے، تمام سٹیک ہولڈرز بشمول اسٹیبلشمنٹ، سیاست دان اور عدلیہ نوجوانوں کو نظام میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرکے ایک پائیدار نظام بنانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 60 ہزار نوجوانوں کا انٹرن شپ پروگرام شروع کر رہے ہیں، ملک کو طاقت بنانے کے لیے آئندہ تین سالوں میں ایک لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی سکلز کی تربیت دی جائے گی ،مزید ایک لاکھ نوجوانوں کو فنی اور پیشہ ورانہ تربیت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 75 سکالرشپس ان نوجوانوں کو پیش کیے جاتے ہیں جو دنیا کی ٹاپ 25 یونیورسٹیوں میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی سکالرشپ کے لیے خاص مضمون میں داخلہ حاصل کرنے کا انتظام کرتے ہیں، اسی طرح یونیورسٹی کے 100,000 طلباء کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنانے کے لیے لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے،اپنے پچھلے دور میں ہم نے 10 لاکھ لیپ ٹاپ فراہم کیے جس کے نتیجے میں نوجوانوں میں فری لانسنگ کو فروغ ملا۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان 75ویں سالگرہ منا رہا ہے،پاکستان کا شمار کم عمر ترین عمرکے حامل افراد والے ملکوں میں ہوتا ہے ،ہماری دوتہائی آبادی نوجوانوں پر ہے ،نہ صر ف مستقبل بلکہ ہمارا حال بھی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے،ان کی صلاحیت کو بڑھا کر ترقی کی رفتار کو تیز کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے بچے معلم ہیں اپنے والدین کو علم دینے کا ذریعہ ہیں ،منصوبہ بندی کی وزارت نے ہمارے پچھلے دور میں فیلوشپ دینے کا پروگرام بنایا،2014میں وژن 2025 بنایا جس کے تحت ترقی کا سفر شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں،آپ نے سمت کا تعین کرنا ہے کس طرف جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے ،ہم دائروں سے ہیں باہر نہیں نکل سکے،ہم مستحکم ایسا نظام نہیں قائم کرسکے جس سے پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہ سکے ،دنیا کے کسی بھی ملک کو دیکھ لیں جنہوں نے ترقی کی وہاں پالیسیاں دس پندرہ سال رہیں ، بدقسمتی سے ہمارے ہاں پالیسیوں کا تسلسل نہیں رہا ۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو سماجی وسیاسی طور پر بہتر ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوانوں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ملک کو ترقی دے سکیں ،سیاستدانوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے ، یہ وقت لڑائی کا نہیں اکٹھے ہونے کا ہے،آج ٹیم بن کر ملک کو امن اور استحکام دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر مستقل کی طرف بڑھنا ہے تو نوجوانوں کو تعلیم ہنر اور مستقبل کی صلاحیتیں دینا ہوں گی،یہ جنریشن پچھلی جنریشن سے سوچ میں مختلف ہے،ہمیں اس نسل کو نئے زاویوں سے دیکھنا ہے۔