سیاسی جماعتوں کے قائدین آپس کے مسائل حل کریں، تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے،حافظ محمد طاہر اشرفی

114

لاہور۔24جولائی (اے پی پی):چیئر مین متحدہ علما بورڈ پنجاب اورچیئر مین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین مل بیٹھ کر آپس کے مسائل حل کریں تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے،ہمارا ہرقدم ملک کی ترقی اور خوشحالی کی طرف ہونا چاہئے،ملک کے مفادات کیلئے سیاستدانوں کومیثاق پاکستان کی طرف جانا چاہئے اور ملک کی بہتری کیلئے مشترکہ25سالہ پالیسی طے کرنی چاہئے ،مسجد نبوی میں ہونے والی بے حرمتی کے حوالے سے سعودی عرب نے تحقیقات مکمل کرلی ہیں ،آئندہ ہفتے سے وہاں کی عدالتیں اس کی سماعت کریں گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز محرم الحرام کے حوالے سے متحدہ علما بور ڈ پنجاب کے اجلا س کی صدارت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوا کیا۔اس موقع پر متحدہ بورڈ کے دیگر ممبران بھی ان کے ہمراہ تھے۔طاہر اشرفی نے کہا کہ ملک اس وقت شدید معاشی بحران سامنا ہے اور اس کا حل سیاستدانوں کو آپس کے اختلافات بھلاکر مل بیٹھ کر تلاش کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مفاد کیلئے سیاسی قائدین کو میثاق پاکستان کی طرف جانا ہوگااور مشترکہ طور پر 25سالہ خارجہ اور معاشی پالیسی طے کرنی چاہئے تاکہ آئندہ حکومت جس پارٹی کی بھی آئے پالیسی کا تسلسل جاری رہنا چاہئے۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ مسجد نبوی میں گزشتہ دنوں بعض حکومتی شخصیات کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ اور مسجد نبوی کی حرمت قائم رکھنے کے حوالے سے جو واقعہ پیش آیا اس پر سعودی عرب نے تحقیقات مکمل کرلیں ہیں اور وہاں کی عدالتیں آئندہ ہفتے سے اس پر سماعت شروع کریں گی۔طاہر اشرفی نے کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے جس میں و اضح کیا گیا ہے کہ فرقہ ورانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت اسلامیہ کے احکام کے منافی اور فسادفی الارض اور ایک قومی و ملی جرم ہے،تمام مسالک کے علما و مشائخ اور مفتیان پاکستان انتہا پسند انہ سوچ اور شدت پسندی کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔

انہوں کہا کہ ضابطہ اخلاق میں بتایا کہ انبیا کرام، اصحاب رسولﷺ، ازواج مطہرات اور اہل ِبیت اطہارکے تقدس کو ملحوظ رکھنا ایک فریضہ ہے اور جو شخص ان مقدسات کی توہین و تکفیر کرے گا تمام مکاتب فکر اس سے برات کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اشتعال انگیزی، نفرت اور اختلاف کی بنا پر قتل وغارت گری یا اپنے نظریات کو دوسروں پر جبر کے ذریعے مسلط کرنا یا ایک دوسرے کی جان کے درپے ہونا شریعت اسلامیہ کے مطابق حرام ہے اور ملک بھر کے علما و مشائخ ایسے عناصر سے برات کا اعلان کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علما و مشائخ اور مفتیان عظام کا فریضہ ہے کہ درست اور غلط نظریات میں امتیاز کرنے کے بار ے لوگوں کو آگاہی دیں جبکہ کسی کو کافر قرار دینا (تکفیر) ریاست کا دائرہ اختیار ہے جو ریاست شریعت اسلامیہ کی رو سے طے کرے گی،اس کے علاوہ غیر مسلم اسلامی ریاست میں امن کے ساتھ رہتے ہیں

انہیں قتل کرنا جائز نہیں ہے بلکہ گناہ ہے ۔چیئر مین متحدہ علما بورڈ پنجاب کا کہنا تھا کہ ضابطہ اخلاق میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسلام کی رو سے خواتین کا احترام اور ان کے حقوق کی پاس داری کرنا سب کے لئے ضروری ہے ،خواتین کو وراثت میں حق دینا اور خواتین کی تعلیم کا حکم شریعت اسلامیہ نے دیا ہے،ریاست پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت میں شرکت یا اس کی کسی بھی طرح مددیا حمایت کرنا کسی بھی صورت شرعی اور قانونی طور پر درست نہیں ہے۔اس مو قع پر متحدہ علما بورڈ پنجاب کے دیگر اراکین نے بھی خطاب کیا۔