اسلام آباد۔18جنوری (اے پی پی):سیاسی رہنمائوں، دانشوروں، ماہرین تعلیم، سینئر صحافیوں نے ملک کے انتخابی و سیاسی منظر نامے میں رونما ہوتی تبدیلیوں کے تناظرمیں سیاسی ڈائیلاگ کے آغاز اور سیاسی جماعتوں کے منشور میں ملکی مسائل اور عوامی مشکلات کے ازالے کے اقدامات کو ترجیح بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور توقع ظاہر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات اور درپیش قومی مسائل کے حل کو اپنی ترجیح بنائیں گی جبکہ انٹرا پارٹی انتخابات میں شفافیت اور انتخابی عمل میں خواتین کی شرکت بڑھانے پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں مختلف سیاسی جماعتوں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں، ماہرین تعلیم اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام ”پاکستانی رائے دہندگان کا بدلتا منظرنامہ اور منصفانہ نمائندگی میں سیاسی جماعتوں کے کردار” کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات شاہیرہ شاہد نے اس سلسلے میں منعقدہ اس دوسرے سیمینار سے کلیدی مقرر کی حیثیت سے خطاب کیا اور پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کے اس اقدام کو سراہا۔
اس موقع پر سیمینار کے شرکا نے انتخابی عمل میں خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی عمل میں خواتین کی شرکت بڑھانے پر زور دیتے ہوئے حقیقی جمہوری تبدیلی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر سید علی ظفر نے زوم کے ذریعے سیمینار میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ آئین الیکشن کمیشن (ای سی پی) کو ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کی ذمہ داری تفویض کرتا ہے۔
الیکشن ایکٹ 2017 نے الیکشن کمیشن کے اختیارات میں اضافہ کیا، آئین سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے اور حکومت قائم کرنے کا اختیار دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ مبارکباد کا مستحق ہے جس نے اس اہم موضوع پر تبادلہ خیال کے لئے پلیٹ فارم مہیا کیا، پاکستان کے آئین میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے اور یہ اختیارات تفویض کئے گئے ہیں کہ ملک میں صاف شفاف، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات منعقد کرائے جائیں۔
یہ منفرد قسم کا آئین ہے جو پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن کے اختیارات تفویض کرتا ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے شہری آبادی بڑھنے اور بڑے پیمانے پردیہی علاقوں سے نقل مکانی سے جڑے جمہوری مسائل پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ہم نے زرعی شعبہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو روکنے کے حوالے سے منشور میں اقدامات شامل کئے ہیں لیکن اس عمل کو مکمل روکا نہیں جا سکتا۔ جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر نے کہا کہ ماضی میں عوام کی ایک بڑی اکثریت ووٹ ڈالنے سے گریزاں رہی جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ انتخابات میں ٹرن آئوٹ زیادہ سے زیادہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں حقیقی تبدیلی لانے کے لئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی تنظیم میں خواتین کی ریکارڈ تعداد مختلف سطحوں پر شامل رہی ہے اور پانچ فیصد سے زائد خواتین نے ٹکٹ حاصل کیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ جو شخص جائیداد میں خواتین کو حصہ نہیں دیتا اسے انتخابی عمل میں نااہل قرار دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کے بغیر جمہوریت پروان نہیں چڑھ سکتی اور ملکی سیاست سے پیسے کے اثر و رسوخ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کی تجویزبھی دی اور کہا کہ جماعت اسلامی نے انتخابات میں سب سے زیادہ نوجوان امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے ، ہماری جماعت مختلف فلاحی پروگراموں کے ذریعے بڑی تعداد میں یتیم بچوں کی کفالت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں پارلیمانی نظام کے پر زور حامی ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیڈر کا کردار بے داغ ہونا چاہیے۔
موضوع کی مناسب سے مباحثے میں شرکت کرتے ہوئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ڈاکٹر اسد منیر نے پارلیمنٹ میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کو ایک مثبت اقدام قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حالات بتدریج بہتر ہوں گے اور سیاسی جماعتیں جمہوری عمل کے ذریعے اپنی قیادت منتخب کریں گی۔ قائد اعظم یونیورسٹی سے ڈاکٹر محمد مجیب افضال نے پاکستان کے انتخابی عمل کی کمزوریوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اشرافیہ کی اکثریت پائی جاتی ہے، سیاسی جماعتوں میں تمام طبقات بالخصوص کمزور طبقات کو مناسب نمائندگی بھی حاصل ہونی چاہیے۔
سینئر صحافی حافظ طاہر خلیل نے جمہوریت کے استحکام میں میڈیا کے کردار پر زور دیتے ہوئے ملک کے اداروں کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نوجوان نسل ملک کو بحران سے نکالے گی۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں کے اندرونی مسائل کو حل کرنے اور اپنے منشور پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا۔ مزید برآں انہوں نے بنیادی قومی مسائل پر تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے اور بات چیت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ(پی آئی ڈی) کی جانب سے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں شہریوں کی زیادہ سے زیادہ شمولیت اور انتخابی عمل کے بارے میں مناسب آگاہی کے لئے منعقد کئے جانے والے چار سیمینارز میں سے یہ دوسرا سیمینار تھا۔
ان سیمینارز میں بڑی سیاسی جماعتوں، الیکشن کمیشن آف پاکستان، میڈیا، تعلیمی ماہرین، سول سوسائٹی اور عوامی نمائندوں کو مدعو کیا جا رہا ہے۔ تیسرا سیمینار انتخابی ضابطہ اخلاق: میڈیا سمیت اسٹیک ہولڈرز کے اخلاقی طرز عمل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 25 جنوری کو منعقد ہو گا جبکہ نوجوانوں، خواتین، خواجہ سرائوں اور ثقافتی اقلیتوں کی سیاسی شرکت اور بااختیار بنانے کے عنوان سے چوتھا اور آخری سیمینار یکم فروری کو منعقد کیا جائے گا۔