
اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈبلیو ڈی پی)نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت جمعہ کو 227 ارب کے 6ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ وزارت، چیف اکانومسٹ، ممبران پلاننگ کمیشن اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
فورم نے وزارت آبی وسائل، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت صحت اور صوبائی منصوبوں سے متعلق سات منصوبوں پر غور کیا۔فورم نے جن چھ منصوبوں پر غور کیا ان میں 10.96ارب روپے مالیت کی لاگت سے نیشنل آئل سیڈ اینچنٹمنٹ پروگرام، 110.7 ارب روپے کی لاگت سے خیبرپختونخوا دیہی سرمایہ کاری اور ادارہ جاتی معاونت کا منصوبہ، 96 ارب روپے کی مالیت کی لاگت کا منگلا ڈیم پراجیکٹ کی توسیع، 1.61 روپے کی مالیت کی لاگت سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں دانش سکول کا قیام، 0.78 ارب روپے کی لاگت کا نیشنل لیگونچ لیبارٹری کا منصوبہ اور 6.07 ارب روپے مالیت کے تین سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تعمیر کا منصوبہ شامل ہیں۔
فورم نے 10.98 ارب روپے کی لاگت سے نیشنل آئل سیڈ اینچنٹمنٹ منصوبے کو منظوری دے دی ہے یہ منصوبہ ایکنک سے پہلے ہی منظور کر لیا گیا تھا آج کے اجلاس میں صرف سندھ کا حصہ شامل کر کے اس منصوبے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن اس منصوبے کی سرپرستی کرنے والی ایجنسی ہے، منصوبے کے اہم مقاصد میں تین ممکنہ فصلوں کینولا، سورج مکھی اور تل کی مرحلہ وار پیداوار میں اضافہ کرنا شامل ہے، تل کے بیج کی برآمدی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔
اسی طرح، فورم نے بنیادی طور پر خیبرپختونخوا کے دیہی سرمایہ کاری اور ادارہ جاتی سپورٹ پروجیکٹ کو 110.7 بلین روپے کی لاگت کو معقول بنانے اور فورم کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کے ساتھ کلیئر کیا۔ فورم نے راول جھیل میں گرنے والے گندے پانی کو 6.076b روپے کی لاگت سے ٹریٹ کرنے کے لیے تین سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس اور متعلقہ سیوریج سسٹم کی بھی منظوری دی۔1.61 ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں دانش سکول کے قیام کی منظوری بھی دی ہے۔
حکومت بلوچستان اس منصوبے کی سرپرستی کرنے والی ایجنسی ہے۔ رواں سال جنوری میں وزیر اعظم شہباز شریف نے جیا خان میں ماڈل سکول کی افتتاحی تقریب کے دوران ضلع جیا خان صحبت پور اور بلوچستان کے بارہ دیگر اضلاع میں دانش سکول قائم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ منصوبے کی لاگت وفاقی اور صوبائی حکومت بلوچستان ادا کرے گی، اس سکول کے قیام سے علاقے کے مکینوں کو معیاری تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے ملک کے دیگر حصوں کے طلبہ کا مقابلہ کرسکیں۔