سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی کا اجلاس، وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے محکموں کی قانون سازی کا جائزہ لیا گیا

191

اسلام آباد۔3مارچ (اے پی پی):سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی کا اجلاس سینیٹرر رضا ربانی کی زیر صدارت جمعہ کوپارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت کے منتخب کردہ متعلقہ محکموں کی قانون سازی کا جائزہ لیا گیا۔ مکمل جانچ پڑتال کے بعد کمیٹی نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں قواعد و ضوابط کے بارے میں مختلف سوالات اٹھائے گئے ۔اجلاس کے دوران کمیٹی نے اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن) ایکٹ 2013 پر تبادلہ خیال کیا۔ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں (رجسٹریشن اور فیس کا تعین) رولز 2016 کو نجی تعلیمی اداروں نے ایک رٹ کے ذریعے چیلنج کیا تھا۔\

عدالت نے وزارت فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ کو تضادات کو دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔ کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں ایسے قوانین میں ترمیم کیوں نہیں کی گئی۔ وزارت نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ رولز کا مسودہ ایک ہفتے کے اندر جائزہ کے لیے وزارت قانون کو بھجوا دیا جائے گا جس پر سیکرٹری وزارت قانون نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ایک ہفتے کے اندر ایسے قوانین پر رائے دی جائے گی۔ کمیٹی نے مذکورہ کام مکمل کرنے کے لیے دونوں وزارتوں کو وقت دے دیا۔کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ایمپلائز سروس ریگولیشنز 1989 کی حیثیت کے بارے میں بھی سوال اٹھایا۔

اجلاس کے دوران نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ایکٹ، 2011، اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ایمپلائز (سروس) ریگولیشنز 2018 کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے نشاندہی کی کہ کچھ قواعد کی شرائط 2018 کے ضوابط سے متصادم ہیں، اور ریگولر، کنٹریکٹ اور پروبیشن عرصہ کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے۔ ڈی جی نیوٹیک نے یقین دہانی کرائی کہ دس دن میں رپورٹ فراہم کر دی جائے گی۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر مہر تاج روغانی، روبینہ خالد اور سینیٹر کیشو بائی، سیکرٹری قانون، وزارت وفاقی تعلیم اور مختلف محکموں کے حکام نے شرکت کی۔