سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ،وزارت کے دائرہ اختیار میں آنے والے متعدد امور پر جامع بحث

63
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ،وزارت کے دائرہ اختیار میں آنے والے متعدد امور پر جامع بحث

اسلام آباد۔9اکتوبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں ریڈیو پاکستان میں یومیہ اجرت پر بھرتیوں، پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ کو پی بی سی کی زمین لیز پر دینے، اشتہارات کی تقسیم کے طریقہ کار، درجہ بندی، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے معیار، پریس کونسل آف پاکستان (پی سی پی) اور نیشنل پریس ٹرسٹ (این پی ٹی) کے کردار پر غور کیا گیا۔ سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پیر کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کی کنوینر سینیٹر فوزیہ ارشد کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزارت کے دائرہ اختیار میں آنے والے متعدد امور پر جامع بحث ہوئی۔ قائمہ کمیٹی نے پی سی بی میں یومیہ اجرت پر بھرتی ہونے والے 53 نئے ملازمین کے انتخاب کے عمل کے حوالے سے استفسار کیا۔ ڈی جی پی بی سی نے کمیٹی کو پی بی سی کے آئی ٹی سیکشن میں افرادی قوت کی شدید کمی سے متعلق آگاہ کیا۔ کمیٹی نے وفاقی سیکریٹری اطلاعات سے کہا کہ وہ ان 53 کیسز کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیں۔ سیکریٹری اطلاعات نے ان کیسز کا جائزہ لینے اور کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ علاوہ ازیں سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات نے 6 ستمبر 2023 کو کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے دوران سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذیلی ادارے پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ کو پی بی سی کی زمین لیز پر دینے کے حوالے سے دی گئی سفارشات پر تعمیل کی رپورٹ فراہم کی۔

کمیٹی نے اس معاملے کے حل ہونے تک وزارت پر زور دیا کہ کمیٹی کے ہر اجلاس میں باقاعدہ اپ ڈیٹ فراہم کی جائے۔ قائمہ کمیٹی کو اشتہارات کی تقسیم کے طریقہ کار، درجہ بندی اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے معیار سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں پی آئی ڈی حکام نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے 450 ادارے پی آئی ڈی کے ذریعے اشتہارات جاری کرتے ہیں اور مخصوص ٹی وی چینلز کے ناظرین کا اندازہ لگا کر نرخ طے کئے جاتے ہیں۔ چیئر مین نے اشتہارات کی تقسیم کے لئے شفاف طریقہ کار قائم کرنے اور اس عمل کی نگرانی کے لئے غیر جانبدار بورڈ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی جس سے اشتہارات کی غیر جانبدارانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔

کمیٹی نے پریس کونسل آف پاکستان (پی سی پی) اور نیشنل پریس ٹرسٹ (این پی ٹی) کے کردار اور کام کے بارے میں بھی استفسار کیا۔ وفاقی سیکریٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ پی سی پی کے پاس اس وقت چیئرپرسن موجود نہیں جس کی وجہ سے کونسل غیر موثر ہے۔ پی سی پی کے چیئرپرسن کی تقرری کی تجویز صدر مملکت کو پیش کر دی گئی ہے۔ کمیٹی نے پی سی پی کو موثر بنانے کے لئے نئے ایکٹ یا ترامیم کی ضرورت پر زور دیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے نیشنل پریس ٹرسٹ کے غیر فعال ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور اگلے اجلاس میں اس کے ڈھانچے، کردار اور افعال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ کی درخواست کی۔ نیشنل پریس ٹرسٹ کے قائم مقام چیئرمین نے بتایا کہ نیشنل پریس ٹرسٹ 2019 سے چیئرمین کے بغیر کام کر رہا ہے، 9 پراپرٹیز کی دیکھ بھال کر رہا ہے، اس کے تقریباً 23 ملازمین اسلام آباد، کراچی، لاہور اور ملتان میں تعینات ہیں۔

اسی طرح پیمرا کے چیئرمین نے پیمرا کی پالیسی اور معاشرے کے لئے نقصان دہ مواد کی حوصلہ شکنی میں پیمرا کے کردار کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیمرا کے پاس پری سنسر شپ پالیسی نہیں ہے، انہوں نے ڈرامے کے مواد کی نگرانی کرنے والی بنیادی باڈی ”کونسل آف کمپلینٹس“ کی غیر فعالی کو اجاگر کیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کونسل آف کمپلینٹس کو فعال بنانے اور پیمرا کی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے متعلقہ شعبوں سے نامور افراد کو تعینات کرنے کی سفارش کی۔

کمیٹی نے ڈرامے کے مواد کی موثر طریقے سے نگرانی کرنے کے لئے شکایات کونسل کو بحال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اجلاس میں سینیٹرز وقار مہدی، عرفان صدیقی اور لال دین نے شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی، سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات ظہور احمد کے علاوہ چیئرمین پیمرا، ڈی جی پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن اور ڈی جی پی آئی ڈی سمیت دیگر متعلقہ حکام بھی اجلاس میں موجود تھے۔