سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023 کی منظوری دے دی

91
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی

اسلام آباد۔6ستمبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023 کی منظوری دے دی۔ سینیٹ سیکرٹریٹ میڈیا ڈائریکٹوریٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر سردار محمد شفیق ترین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اس موقع پر بل کی منظوری دی گئی ۔سینیٹر زرقا سہروردی تیمور نے کہا کہ بل کا مقصد پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے بارے میں اے جی پی کی رپورٹس پر پارلیمانی نگرانی کو مضبوط بنانا ہے اور اے جی پی پر لازم قرار دیا گیا ہے

کہ وہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کا فنانشل آڈٹ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کریں۔سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر زرقا سہروردی تیمور کی جانب سے پیش کردہ پاکستان حلال اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023 پر بھی غور کیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ بل میں مجوزہ ترامیم پہلے ہی پاکستان حلال اتھارٹی کے رولز اینڈ ریگولیشنز میں شامل کی جاچکی ہیں اور مصنوعات کی سرٹیفکیشن میں بھی بین الاقوامی معیار پر عمل کیا جارہا ہے۔ سینیٹر زرقا سہروردی تیمور نے درخواست کی کہ پاکستان ہلال اتھارٹی کے قواعد و ضوابط کمیٹی کے سامنے پیش کیے جائیں۔ کمیٹی نے بل پر بحث آئندہ اجلاس تک ملتوی کردی۔

امیدوار ولید بن مشتاق کی جانب سے پی ایس کیو سی اے کی جانب سے بھرتیوں کے عمل میں خامیوں کے حوالے سے جمع کرائی گئی عوامی درخواست پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔درخواست گذار ولید نے کمیٹی کو بتایا کہ جس جلد بازی میں بھرتی کے عمل کو انجام دیا گیا اس سے محکمے کی جانب سے مشکوک عزائم کی نشاندہی ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید دلیل دی کہ امیدواروں کو تحریری امتحان کی تاریخ اور وقت فراہم نہیں کیا گیا تھا اور انٹرویو کے لئے اہل ہونے والے کچھ افراد کو انٹرویو کے خطوط موصول ہوئے تھے جب انٹرویو پہلے ہی ہو چکے تھے۔

مزید برآں ولید نے الزام عائد کیا کہ جب انہوں نے بھرتی کے پورے عمل کے بارے میں وضاحت طلب کی تو پی ایس کیو سی اے انتظامیہ نے ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا۔ کمیٹی کے چیئرمین نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ انہیں اسی نوعیت کی متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ وزارت کے سکریٹری نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ بھرتیوں کا پورا عمل منسوخ کردیا گیا ہے اور اس کی مکمل تحقیقات جاری ہیں۔ اس تحقیقات کی رپورٹ ایک ماہ کے اندر کمیٹی کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔مزید برآں کمیٹی کو گزشتہ اجلاس میں قائمہ کمیٹی کی جانب سے کی گئی سفارشات کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔

پی ایس کیو سی اے نے بتایا کہ سیمنٹ انڈسٹری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے کیونکہ وہ پی ایس کیو سی اے لوگو استعمال کرنے پر مارکنگ فیس ادا کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل نہیں کر رہے ہیں اور وزارت مقدمات کو بروقت نمٹانے کے لئے انتھک کوششیں کر رہی ہے۔ مزید برآں کوئٹہ میں کامسیٹ یونیورسٹی اسلام آباد (سی یو آئی) کے معاملے کے بارے میں حکام نے بتایا کہ پی سی ایس آئی آر اور سی یو آئی کے درمیان 20 اپریل 2023 کو پی سی ایس آئی آر کے احاطے میں سی یو آئی کوئٹہ کیمپ آفس قائم کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے اور احاطے کو سی یو آئی کے حوالے کرنے کے بعد ایچ ای سی کی ضروری منظوری کا عمل شروع کیا جائے گا۔

کامسیٹس ملازمین کی تنخواہوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے عہدیداروں نے بتایا کہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق کامسیٹ ملازمین کے پے اسکیل ڈاٹ پر نظر ثانی کی گئی ہے۔
مزید برآں کمیٹی کو 1148 ملین روپے کی مبینہ خرد برد کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ حکام نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ پی ایس کیو سی اے قواعد کے مطابق اپنی آمدنی اور بچت نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) میں جمع کرواتا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر آڈیٹر جنرل کی اس سفارش کو غلط رپورٹ کیا گیا کہ یہ فنڈز این بی پی کے بجائے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع کرائے جائیں۔

اس کے علاوہ کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولرائز کرنے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین پی سی ایس آئی آر نے آگاہ کیا کہ فنانس ڈویژن کی جانب سے مطلوبہ فنانسنگ کی منظوری ملتے ہی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولرائز کردیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن میں عام پریکٹس پر عمل کیا جائے۔اجلاس میں سینیٹر محمد ہمایوں مہمند، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری، سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان، سینیٹر خالدہ سکندر ماندھرو، سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور اور وزارت صحت اور دیگر متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔