اسلام آباد۔23دسمبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل کا اجلاس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں کی سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی میں متحدہ عرب امارات کی غیر سرکاری ویزا پابندیوں، ملازمت کے ویزوں کےمسائل کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔کمیٹی چیئرمین سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا ایجنٹ ویزے کے لئے درخواست دیتے وقت تمام ضروریات کو پورا کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، اس کے باوجود ویزے جاری نہیں کئے جا رہے ۔ متحدہ عرب امارات ایک اہم لیبر مارکیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کے لئے اب بھی دباؤ اور بہت سے چیلنجز موجود ہیں۔ انہوں نے تعمیل کے بارے میں اپ ڈیٹس اور ان مسائل کو حل کرنے کے لئے ٹائم لائن فراہم کرنے کا مشورہ بھی دیا تاکہ عوام کو بہتر طور پر آگاہ کیا جا سکے۔ کمیٹی کے ارکان نے ویزا پابندیوں کی اپ ڈیٹ پر تحفظات کا اظہار کیا۔
سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز نے واضح کیا کہ پابندیوں کا مطلب مکمل انکار نہیں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جہاں تک دبئی کا تعلق ہے وہاں کوئی پابندیاں نہیں ہیں اور ہر ملک کے اپنے مقاصد ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہنر مند لیبر پر کوئی پابندی نہیں ہے، غیر ہنر مند لیبر کی مانگ میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید ہنر مند کارکنوں کو بیرون ملک بھیجنے پر توجہ دینے کی ضرورت کو نوٹ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال تقریباً سات لاکھ کارکن پہلے ہی بیرون ملک جا چکے ہیں۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے تفصیلی ریکارڈ اکٹھا کرنے کی سفارش کی اور تجویز دی کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو اگلی میٹنگ میں مدعو کیا جائے تاکہ ڈیٹا کے مناسب چیک اور بیلنس کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مانگ کے اعداد و شمار کی بھی درخواست کی۔انہوں نے ہاؤسنگ سکیموں پر پیشرفت کے بارے میں بھی دریافت کیا۔
اوپی ایف کے ڈائریکٹر جنرل ہاؤسنگ نے کمیٹی کو بتایا کہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے تقریباً 95 فیصد کام مکمل کر لیا ہے حالانکہ کچھ مسائل ابھی بھی حل کئے جا رہے ہیں تاہم ایف ڈبلیو او کے پاس اب بھی 60 ملین کا زر ضمانت ہے، یہ منصوبہ ابتدائی طور پر 2008 میں مکمل ہونا تھا، تاخیر کا شکار ہوا اور اب 11 سال بعد بھی یہ نامکمل ہے۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے اس بات پر زور دیا کہ جب پلاٹ بک کیا گیا تو اس کی قیمت زیادہ تھی اور ترقیاتی مسائل بدستور برقرار ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایف ڈبلیو او اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے اس منصوبے کو فعال بنانے کے لئے مکمل کرے۔ انہوں نے ضروری کنکشن کے لئے آئیسکو کو شامل کرنے کی تجویز بھی دی۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد سمندر پار پاکستانیوں کی مدد کرنا ہے، او پی ایف پر زور دیا کہ وہ تمام ہاؤسنگ پراجیکٹس کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کرے اور تکمیل کے لئے واضح ڈیڈ لائن مقرر کرے۔
انہوں نے مزید دو ماہ کے اندر حل تلاش کرنے کی سفارش کی۔ چیئرمین کمیٹی سے اتفاق کرتے ہوئے سینیٹر گردیپ سنگھ نے بھی تجویز پیش کی کہ اس کا حل جلد فراہم کیا جانا چاہئے۔مزید برآں کمیٹی کے اراکین کو اوورسیز پاکستانیوں کے لئے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر آمد اور روانگی کے لئے مخصوص امیگریشن کاؤنٹرز پر اپ ڈیٹ کیا گیا۔ سینیٹر ناصر محمود نے ہوائی اڈوں پر بالخصوص روانگی کے دوران اوورسیز کاؤنٹرز کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔کمیٹی کو او پی ایف فاؤنڈیشن کے کردار، آپریشنز اور کارکردگی کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ فلاحی خدمات پر بحث میں سینیٹر خانزادہ نے ان افراد کی حالت زار کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا جن کے پاسپورٹ لے لئے گئے تھے اور جو پاکستان واپس نہیں آ سکتے ان پر زور دیا گیا بشمول جیل سے رہا ہونے والے افراد انہیں واپس جانے کی اجازت دی جائے۔
کمیٹی نے او پی ایف کالج کے ملازمین اور او پی ایف ہیڈ آفس کے ملازمین کے درمیان سروس سٹرکچر میں تفاوت پر بھی بات کی۔ فیصلہ کیا گیا کہ فالو اپ میٹنگ میں اس مسئلے کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔اجلاس میں سینیٹرز شہادت اعوان، گوردیپ سنگھ، ناصر محمود، سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانیز، او پی ایف اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔