اسلام آباد۔19فروری (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کا اجلاس سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان، جام سعید اللہ خان، ذیشان خانزادہ اور ڈاکٹر افنان اللہ خان کے ساتھ ساتھ منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت کے سیکرٹری اویس منظور سمرہ اور متعلقہ محکموں کے سینئر نمائندوں نے شرکت کی۔کمیٹی کو اڑان پاکستان -نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان (NETP) 2024-29 کے بارے میں ایک جامع بریفنگ دی گئی۔ اس منصوبے میں آبادی میں اضافہ، کمزور برآمدات اور غیر مستحکم ترقی شامل ہیں۔
کمیٹی کے اراکین نے درست اعداد و شمار اور جامع سروے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ باخبر فیصلے کیے جا سکیں۔ منصوبے کے فائیو ایز فریم ورک کا ایک جائزہ بھی پیش کیا گیا۔سینیٹر قرۃ العین مری نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ منصوبے کے واضح وژن کے باوجود عملدرآمد میں پیشرفت نہیں ہو رہی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی حکمت عملیوں پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ ملک کی ڈیجیٹلائزیشن کی کوششوں کو انٹرنیٹ تک رسائی کی غیر مستحکم حالت کے ساتھ کیسے ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے۔ بتایا گیا کہ مختلف علاقوں میں کوریج کو بڑھانے کے لیے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔
دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ تک رسائی کے حوالے سے کمیٹی کو سی پیک منصوبے کے تحت اقدامات اور کراچی میں توسیعی منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا جو زیادہ وسیع علاقوں کو کور کرنے کے لیے ہیں۔ یہ کوششیں فی الحال جائزے کے تحت ہیں۔ سینیٹر قرۃ العین مری نے پوچھا کہ کیا وزارت دیگر وزارتوں کے ساتھ مل گرین انرجی پہ کر کام کر رہی ہے۔
منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت کے سیکرٹری نے کہا کہ تمام وزارتوں کے سیکرٹریز کو شامل کیا گیا ہے اور صوبائی حکومتوں سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے تاکہ ان کی کوششوں کو وفاقی منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔کمیٹی کے اراکین نے برآمدی سامان میں پیشرفت کا جائزہ لیا اور مستقبل کی ترقی کے بارے میں پرامید ہونے کا اظہار کیا تاہم انہوں نے پانی کی قلت کے اہم مسئلے پر بھی زور دیا اور وزارت سے اسے فعال طور پر حل کرنے کی اپیل کی۔
چیئرپرسن نے موجودہ ساختہ فریم ورک اور ہدف کو ٹھوس پیشرفت میں تبدیل کرنے کے لیے ایک ایکشن پلان کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگلے اجلاس میں فائیو ایز کا شعبہ وار جائزہ لیا جائے تاکہ واضح تشخیص کی جا سکے۔اس کے علاوہ وزارت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے متعلق بجٹ کے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ سڑکوں کی ترقی کے منصوبوں پر غور و خوض کے بعد، چیئرپرسن اور کمیٹی کے اراکین نے زور دیا کہ وفاقی حکومت M6 سڑک کو ترجیح دے اور M6 پر تعمیراتی کام اس مالی سال میں شروع ہونا چاہیے۔ کمیٹی نے این ایچ اے، ریلوے وزارت برائے ML1 اور پانی کے وسائل کی وزارت برائے K4 کے نمائندوں کو پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔