سیکٹر جی۔ 14کے ذیلی سیکٹروں ون اورٹو میں اراضی کے مکینوں اورمالکان کوزمین کے موجودہ نرخ کے حساب سے ادائیگیاں کی جائیں ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی

123
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد۔1اگست (اے پی پی):ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے کہا ہے کہ سیکٹر جی۔ 14کے ذیلی سیکٹروں ون اورٹو میں اراضی کے مکینوں اورمالکان کوزمین کے موجودہ نرخ کے حساب سے ادائیگیاں کی جائیں ، ہائوسنگ سوسائٹیو ں کی زد میں آنے والے قبرستان، مزارات اورمساجد کوسوسائٹی کی سکیم سے نکالاجائے اور سیکٹرای 12کے متاثرین کو ادائیگی اور ایوارڈ تک اپنی زمینوں سے بے دخل نہ کیاجائے۔

منگل کوقومی اسمبلی اجلاس کے دوران قادر خان مندوخیل کے سیکٹر جی۔ 14 کے ذیلی سیکٹر ون ٹو میں حاصل کردہ 4880 کنال اراضی کے مکینوں اورمالکان کو وہاں پر رہائشی یونٹوں کی تازہ ترین تشخیص کے بعد بلڈ اپ پراپرٹیز کی بابت موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق معاوضے کی عدم ادائیگی سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری ہائوسنگ اینڈ ورکس محمود شاہ نے کہاکہ یہ ایک مافیا ہے جو الاٹیوں کو تنگ کررہا ہے،2005 اور2009 میں ان کو ادائیگیاں کی گئیں۔

کابینہ کے فیصلے کے مطابق ان کو ایک ایک پلاٹ بھی دیا گیا، سب کچھ لینے کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا، اب پھر یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں موجودہ ریٹ کے مطابق ادائیگیاں کی جائیں، یہ ملازمین کے ساتھ زیادتی ہے، یہ مسئلہ ویسے بھی کمیٹی میں ہے، اس پر کام کیا جائے یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔توجہ مبذول نوٹس پر قادر مندو خیل کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ہائوسنگ محمود شاہ نے کہاکہ پہلے عدالت نے کمیٹی تشکیل دی تھی ، عدالت نے ہی کہا تھا کہ یہ رقم زیادہ ہے۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ جن کی زمینیں ہوتی ہیں ان کو حق ملنا چاہئے، یہ لوگ صدیوں سے وہاں پر رہتے ہیں، ان کے قبرستان اور سکول ہوتے ہیں مگر سیکشن فور لگا دیا جاتا ہے اور اس وقت ان کو ادائیگیاں بھی نہیں ہوتیں، ان لوگوں کو ان کا حق ملنا چاہئے۔ محمود شاہ نے کہاکہ 2005 میں ان کو زمین کی قیمت ادا کردی گئی،2009 میں ان کو ملبہ کی قیمت ادا کی گئی، اس کے بعد ان لوگوں کو کابینہ کے فیصلے کے بعد پلاٹ بھی دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک مافیا ہے، ان میں سے 1200 لوگ انتقال بھی کرگئے ہیں ۔

ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ 2005 کا ریٹ خلاف قانون ہے، فیڈرل ہائوسنگ اتھارٹی اور سی ڈی اے متاثرہ لوگوں کو پلاٹ بھی دیا جائے اور موجودہ ریٹ کے حساب سے متاثرہ لوگوں کو ادائیگیاں کی جائیں، قبرستان، مزارات اور مساجد کو ہائوسنگ سوسائٹیوں کی سکیم سے نکالا جائے اور متاثرین سیکٹر ای۔12کے متاثرین کو رقوم کی ادائیگی اور ایوارڈ ز تک انہیں زمینوں سے بے دخل نہ کیا جائے۔