لاہور۔28جولائی (اے پی پی):وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ خواجہ نے لاہور جنرل ہسپتال میں زیر علاج14 سالہ تشدد کا شکار کم سن بچی کی عیادت کی اورانتظامیہ اور پولیس کے ہمراہ صورتحال کا جائزہ لیا اور کہا کہ 15 سال سے کم عمر بچوں کو ملازم رکھنا غیر قانونی ہے،
آج اگر رضوانہ کو انصاف نہیں دلوا پائے تو کل یہی سب ہماری بچیوں کے ساتھ بھی ساتھ ہوگا، حکومتِ پاکستان متاثرہ بچی اور والدین کے ساتھ ہے، بچی کو انصاف دلوانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 14 سالہ کم سن گھریلو ملازمہ پر تشدد کر کے زخمی کر دیا گیا۔
بچی کے والد کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی گذشتہ 6 ماہ سے بطور گھریلو ملازمہ کام کر رہی تھی۔ متاثرہ بچی کا تعلق پنجاب کے شہر سرگودھا سے ہے۔ بچی کے والد کا کہنا ہے کہ بچی سے ملاقات کیلئے ملنے آنے پر معلوم ہوا کہ وہ شدید ترین تشدد کا شکار تھی، وہ انھیں زخمی حالت میں ملی اور لگاتار رو رہی تھی۔ والد کے مطابق بچی کی حالت کو دیکھتے ہوئے اسے فورا طبی امداد کی غرض سے سرگودہا لے گئے جہاں کے سرکاری ہسپتال نے انھیں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد لاہور کے جنرل ہسپتال ریفر کر دیا کیونکہ بچی کے زخم بہت خراب ہو چکے تھے۔
ڈی ایچ کیو ہسپتال سرگودھا کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے سر پر متعدد جگہ گہرے زخم ہیں اور بروقت علاج نہ ہونے کے باعث یہ زخم خراب ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن بچی کے اندرونی اعضا بھی متاثر ہیں۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ خواجہ نے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ بچی اور اسکے والدین سے ملاقات کی۔