اسلام آباد۔25مئی (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی مشاوتت سے شرکت کی، ایس سی او کے اجلاس میں شرکت مفید ثابت ہوئی، بھارت میں بیٹھ کر بھارتی بیانیہ کا منہ توڑ جواب دیا، پاکستان دہشت گردی سے شدید متاثر ہوا، دہشت گردی پوری دنیا، خطہ اور پاکستان کا بھی مسئلہ ہے، شہید بے نظیر بھٹو کا بیٹا اور دہشت گردی کا سب سے بڑا متاثر ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہائو س میں ہوا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کی۔ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا نام لئے بغیر ہمارے میزبان نے چند معاملات اٹھائے، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران مختلف ملکوں کے وزراء خارجہ سے ملاقاتیں ہوئیں، ایس سی او کے اجلاس میں پاکستان کے موقف کو سب کے سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ گووا جانے سے قبل طے کیا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات نہیں کریں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کثیر الجہتی فورم ہے جس کا پاکستان 2017 میں رکن بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر بھارت میں مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈے کا جواب دینے کا موقع ملا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور وہ خطے میں امن کا خواہاں ہے، بھارتی بیانیہ کا منہ توڑ جواب دیا، پاکستان دہشت گردی سے شدید متاثر ہوا، دہشت گردی پوری دنیا، خطہ اور پاکستان کا بھی مسئلہ ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں شہید بے نظیر بھٹو کا بیٹا اور دہشت گردی کا سب سے بڑا متاثر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں کسی بھی پلیٹ فارم کو چھوڑنے کا حامی نہیں، اگست 2019 کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرنا کافی مشکل تھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سابق خارجہ سکریٹریز، اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو بھارت میں ہونے والے پروگرام میں شرکت کے بارے میں ان کی آراءکے لیے اعتماد میں لیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او ایک کثیرالجہتی فورم ہے اور اس نے عالمی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کرنے اور مختلف نکات پر پاکستان کے نقطہ نظر کو پیش کرنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شرکت کے لیے دوسرا نکتہ جس پر غور کیا گیا وہ یہ تھا کہ پاکستان کے ہمہ وقت دوست چین اور روس اس تنظیم کے بانی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے پاکستان کے بیانیے کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کیا کیونکہ اس اہم فورم کا غلط استعمال کرنا بھارت کا مقصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کو پاکستان، مسلمانوں اور کشمیریوں سے جوڑنے کے بھارتی بیانیے کا موثر جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، پاکستان ملک کے بہترین مفاد میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اجلاس کے موقع پر رکن ممالک کے وزراء خارجہ کے ساتھ مثبت اور نتیجہ خیز ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت روانگی سے قبل اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ فیصلے کی وجہ سے بھارتی قیادت کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 2026-2027 میں ایس سی او کانفرنس کی میزبانی کرے گا اور امید ہے کہ بھارتی ہم منصب اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت سے کراچی ایئرپورٹ پہنچنے کے فوراً بعد انہوں نے ایس سی او کانفرنس میں بھارتی الزامات کا موثر جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی الزامات کا جواب دینے کے لیے سفارتی ذرائع بھی استعمال کیے گئے۔ افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک مستحکم، خوشحال اور محفوظ افغانستان پاکستان اور دیگر پڑوسی ممالک کے عوام کے مفاد میں ہے، افغانستان کی عبوری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین سے سرگرم ٹی ٹی پی کے بنیادی مسئلے کو حل کرے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت سنبھالنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائیڈ لائن ملاقاتوں کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے شرکاءسے افغانستان کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمیٹی اجازت دے تو جی 20 اجلاس پر ان کیمرہ بریفنگ بہتر دے سکتا ہوں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں کمیٹی کے اراکین اور متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=365153