شنگھائی تعاون تنظیم کے بیشتر ارکان سی پیک کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری

146

کراچی ۔6مئی (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے بیشتر ارکان چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس کا حصہ بننا چاہتے ہیں، بھارت کے گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کے اجلاس میں تمام اہم ایشوز پر پاکستان کا واضح موقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے بعد یہاں پہنچنے پر پرانے حج ٹرمینل پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ اور سندھ کابینہ کے دیگر اراکین نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا پرتپاک استقبال کیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس یہ ثابت کرنے کی بہت کوشش کر رہے ہیں کہ پوری دنیا کے تمام مسلمان دہشت گرد ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی سرزمین پر ایس سی او اجلاس میں شرکت کا مقصد اس سوچ کی نفی کرنا بھی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے بہت سے امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر پاکستان میں عام انتخابات میں حصہ لیتے ہیں لیکن بھارت میں ایک بھی مسلم امیدوار بی جے پی کے ٹکٹ پر منتخب نہیں ہوتا۔بھارتی میڈیا کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے واضح طور پر بھارتی میڈیا کے ذریعے تمام اہم مسائل پر پاکستان کی حقیقی تصویر اور موقف کو بھارتی عوام تک پہنچایا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ

انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام ارکان کے سامنے اہم ایشوز بالخصوص تنازعہ کشمیر پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ صرف ایک جماعت ’’بی جے پی‘‘ یہ جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلا رہی ہے کہ تمام مسلمان دہشت گرد ہیں لیکن جب بلاول بھٹو زرداری ان کی سرزمین پر اجلاس میں ان کے درمیان موجود تھے تو یہ اس پروپیگنڈے کو توڑنے کے لئے کافی تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں۔وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام 2001 میں ہوا تھا لیکن پاکستان نے 2017 میں اس میں شمولیت اختیار کی اور یہ فورم خاص طور پر اقتصادی تناظر میں بہت اہم ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی اہمیت میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت کا 5 اگست 2019 کا مقبوضہ کشمیر سے متعلق یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام تمام دو طرفہ اور کثیر الجہتی معاہدوں اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، لہٰذا ایسی صورت حال میں بھارت کے ساتھ کوئی بھی دو طرفہ بات چیت بے سود ہو گی۔لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر سمیت تمام اہم مسائل کے حل کا واحد راستہ بات چیت ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے کے لوگ امن چاہتے ہیں اور انشاء اللہ ایک دن ہم یہ مقصد ضرور حاصل کریں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سی ایف ایم اجلاس کی میز دو طرفہ مذاکرات کے لیے نہیں تھی اور اس کا مقصد اقتصادی اور علاقائی انضمام کو بہتر بنانا تھا۔انہوں نے سوڈان کے بحران کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سوڈان میں پھنسے ہوئے 150 کے قریب پاکستانیوں کو ہمارے دوست ممالک کے تعاون سے وطن واپس لائے جائیں گے اور اس سلسلے میں پاکستان کے دفتر خارجہ کے حکام نے نمایاں کام کیا ہے۔