صاحب ثروت افراد پر ڈائریکٹ ٹیکس حکومت کا انقلابی قدم ہے،وزیراعظم کا مسلم لیگ ن اوراتحادی جماعتوں کےارکان قومی اسمبلی سےخطاب

222

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صاحب ثروت افراد پر ڈائریکٹ ٹیکس حکومت کا انقلابی قدم ہے، آئی ایم ایف سے معاہدہ جلد طے پائے گا، پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے، اب ترقی اور خوشحالی کے سفر پر گامزن ہوں گے، افغانستان سے کوئلے کی درآمد سے دو ارب ڈالر سالانہ بچیں گے، ملک خوردنی تیل کے بحران سے بچ گیا ہے، سابق حکومت نے جب گیس سستی تھی تو نہیں خریدی، اب تیل و گیس کی قیمتیں عالمی سطح پر بے پناہ بڑھ گئیں اور گیس نایاب ہو گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ عوام مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں، مہنگائی کے اثر کو کم کرنے کے لئے بجٹ میں عام آدمی کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ریلیف فراہم کیا گیا ہے، حکومت شمسی توانائی کے حوالے سے جلد پروگرام لے کر آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار صاحب ثروت افراد جن کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے ان پر ڈائریکٹ ٹیکس لگایا گیا ہے جس سے 200 ارب روپے سے زائد جمع ہونے کی توقع ہے، ماضی کی حکومت کو یہ ٹیکس لگانے کی ہمت نہیں ہوئی جبکہ وہ تبدیلی اور نئے پاکستان کی بات کرتے تھے، ہم جو اقدامات کر رہے ہیں، یہ قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے وژن کے تحت ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ڈائریکٹ ٹیکس سے چینی، سٹیل اور ٹیکسٹائل کی صنعتیں متاثر نہیں ہوں گی، یہ ٹیکس مختلف شعبوں کے مالکان کی آمدن پر لگایا گیا ہے۔ انہوں نے صاحب ثروت افراد پر زور دیا کہ وہ ایثار اور قربانی کے جذبے کے ساتھ عام آدمی کا بوجھ بانٹنے کے لئے آگے آئیں اور سخاوت کا مظاہرہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک انقلابی قدم ہے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ اس سے کاروبار متاثر ہو گا، یہ بات درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری لوگ جن کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، وہ عوام کی حالت بدلنے کے لئے آگے آئیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچا دیا تھا، اب پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے، یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے، اتحادی قیادت نے مشاورت سے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جلد معاہدہ طے ہونے والا ہے، انہوں نے بے پناہ کڑی شرائط رکھیں، سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے اس کی دھجیاں اڑائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں خوردنی تیل کا بہت بڑا بحران پیدا ہونے والا تھا، پاکستان اس سے بچ گیا ہے، انڈونیشیاء کے صدر سے میں نے خود فون پر بات چیت کی اور ہمارے وزیر اپنے خرچے پر وہاں گئے، انڈونیشیاء پاکستان کو خوردنی تیل فراہم کر رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل و گیس کی قیمتیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں اور ہمارے لئے بہت مشکلات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاید جولائی میں لوڈشیڈنگ بڑھے کیونکہ گیس نایاب ہے، سابق حکومت نے سستی گیس ملنے کے باوجود نہیں خریدی، جب تین ڈالر میں گیس مل رہی تھی تب نہیں خریدی، پھر لمبے عرصے کے لئے پانچ، چھ ڈالر پر گیس دستیاب تھی تب بھی نہیں خریدی، قطر سے نواز شریف دور میں 13 ڈالر میں طویل مدت کے لئے گیس کا معاہدہ نہ کیا ہوتا تو آج ہم بے پناہ مشکلات کا شکار ہوتے، آج اسی معاہدہ پر گزارا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی کم عقلی اور ناقص پالیسیوں نے پاکستان کو بحران سے دوچار کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کوئلے کی درآمد پر اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے، افغانستان سے کوئلے کی درآمد کے لئے خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جو تین ہفتوں تک دن رات محنت کر کے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئی ہے، افغانستان سے طورخم اور دیگر راستوں کے ذریعے کوئلے لانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، پہلے یہ کوئلہ جنوبی افریقہ سے اربوں ڈالر کا آتا تھا، اب اسی معیار کا کوئلہ افغانستان سے لائیں گے، جولائی سے اس کی ترسیل شروع ہو جائے گی اور اس کی ادائیگی روپوں میں کی جائے گی، یہ کوئلہ آدھی قیمت پر حاصل ہو گا اور اس سے پاکستان کے سالانہ دو ارب ڈالر بچیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چار ارب ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے، مقامی کنولا اور سورج مکھی سے پیداوار پر توجہ دیں گے، اس کے لئے کسانوں کو ترغیب دی جائے گی، کپاس اور گندم کی پیداوار بڑھائیں گے، حکومتی اقدامات سے ہماری معیشت بحال ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے سامنے بہت مشکل مراحل ہیں جو کام ہم کر رہے ہیں یہ آسان نہیں اور ان کے نتائج آنے میں کچھ وقت لگے گا لیکن مل کر مسائل کا مقابلہ کریں گے، مشکلات پر قابو پائیں گے اور دن رات محنت کر کے اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت سے ترقی اور خوشحالی کے سفر پر گامزن ہوں گے اور مشکلات سے نکل آئیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کامیابی کے لئے شرط یہ ہے کہ ہم کام پر ڈٹ جائیں اور غیر ضروری کاموں میں وقت ضائع نہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سے کوئلے کی ترسیل آہستہ آہستہ بڑھے گی اور اس سے ہماری ٹرانسپورٹ اور ریلوے بھی چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ پن سے نکل آیا ہے، اب ہمیں خوشحالی کی طرف بڑھنا ہے، قوت ارادی سے آگے بڑھیں گے اور مسائل حل کریں گے، دوست ممالک سے سرمایہ کاری حاصل کریں گے اور تجارت کریں گے، کشکول لے کر پھرنے کا سلسلہ ختم ہو گا، نئی رت آئے گی اور پاکستان کی تقدیر بدلے گی۔ وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اتحادی حکومت 14 ماہ میں تبدیلی لے کر آئے گی، یقین محکم سے مل کر کام کریں گے تو کوئی مشکل مشکل نہیں رہے گی۔