صحافیوں اور میڈیا پرسنز کے تحفظ کے بل کی منظوری خوش آئند اقدام ہے، پی ٹی آئی حکومت نے ایک اور وعدہ پورا کر دیا، بالخصوص فیلڈ میں کام کرنے والے رپورٹرز اور میڈیا پرسنز کو تحفظ ملے گا، سیاسی رہنمائوں، کابینہ ارکان اور ارکان پارلیمان کی ”اے پی پی” سے گفتگو

176

اسلام آباد۔19نومبر (اے پی پی):وفاقی و صوبائی کابینہ کے اراکین، سیاسی رہنمائوں اور ارکان پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا پرسنز کے حقوق کے تحفظ کے بل کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے،

سینٹ اور قومی اسمبلی سے اس بل کی منظوری سے صحافیوں بالخصوص فیلڈ میں کام کرنے والے رپورٹرز اور میڈیا پرسنز کو تحفظ ملے گا اور ان کو کسی بھی طرح ہراساں کرنے والوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی جا سکے گی، ورکنگ جرنلسٹ میڈیا انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، اس قانون سے ان کے کام کے حالات میں انقلابی بہتری آئے گی۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ”اے پی پی” سے گفتگو میں صحافیوں کے تحفظ کے بل کی منظوری کو سراہتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے بل کی منظوری پر وہ ساری صحافتی برادری بالخصوص فیلڈ میں کام کرنے والے رپورٹرز کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صحافیوں کے تحفظ کے حوالہ سے اپنا بل لائی ہے، اپوزیشن کو اس بل کی مخالفت برائے مخالفت کی بنا پر مخالفت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ عوام اس طرز عمل سے اکتا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے، اس بل کے تین فریق حکومت، اپوزیشن اور صحافی ہیں، میں اپوزیشن او رصحافی تنظیموں کو دعوت دیتا ہوں کہ اگر ان کے پاس بل میں مزید بہتری کیلئے کچھ تجاویز ہیں تو سامنے لائیں، ہم ان کا متعلقہ کمیٹی میں جائزہ لیں گے ،

اگر وہ قابل عمل ہوئیں تو ترامیم کی صورت میں بل میں شامل کریں گے کیونکہ بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت عالیہ حمزہ نے بل کے حوالے سے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کا بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہو چکا ہے، موجودہ حکومت نے عوامی مفاد کے 32 بل پارلیمنٹ سے منظور کرائے ہیں۔ ہم نے عوامی مفاد کیلئے قانون سازی کا اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافی برادری کو وزیراعظم عمران خان کا مشکور ہونا چاہئے کہ وہ صحافی برادری کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے دور میں صحافیوں پر حملے کئے گئے اور چینلز کی نشریات بند کی گئیں۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے دور میں بھی صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا اور صوبہ سندھ میں بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اظہار رائے کی آزادی پر بھرپور یقین رکھتے ہیں، صحافیوں کے تحفظ کیلئے قانون سازی ان کے اس عزم کی عکاس ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے بل سمیت تمام قانون سازی پر اپوزیشن کا رویہ منفی رہا ہے۔ وہ صرف اپنے مفاد کی قانون سازی کو پسند کرتے ہیں اور اپنی منی لانڈرنگ کیلئے ترامیم کرتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور نے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور میڈیا کا اہم کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے اخباری اور ٹی وی مالکان اور اینکرز پرسنز کو تو بہت کچھ ملتا ہے تاہم عامل صحافیوں کو بدترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہترین قانون سازی کی گئی ہے اس سے میڈیا ورکرز بالخصوص فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں کے حقوق کو تحفظ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں صحافیوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور اس کے ازالہ کیلئے کوئی کوشش نہیں کی گئی لیکن اب ایسا نہیں ہو گا اور صحافیوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اس بل کی منظوری کے موقع پر منفی کردار ادا کیا حالانکہ میڈیا اپوزیشن کو بھرپور کوریج دیتا ہے، اپوزیشن کو اس معاملے پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا اگر اتفاق رائے سے بل پاس ہوتا تو زیادہ اچھا ہوتا لیکن ہم نے پھر بھی صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کیا۔

خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات کامران خان بنگش نے سینیٹ سے صحافیوں کے تحفظ کے بل کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے موجودہ حکومت کا تاریخی اقدام قرار دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پارلیمنٹ سے بل کی منظوری آزادی صحافت اور صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورکنگ جرنلسٹ میڈیا انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس قانون سے ان کے کام کے حالات میں انقلابی بہتری آئے گی۔