اسلام آباد۔14جولائی (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سےمتوفی پالیسی ہولڈر کے بھائی کو 17 لاکھ روپے مالیت کے لائف انشورنس کلیم کی عدم ادائیگی کو بد انتظامی ، من مانی اور ظالمانہ قرار دے دیا۔
صدر مملکت نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف سٹیٹ لائف کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ سٹیٹ لائف حکم کے 30 دن کے اندر پالیسی، طریقہ کار، قواعد و ضوابط کے مطابق معاملے کو حل کرے اور شکایت کنندہ کو ریلیف فراہم کرے۔جمعرات کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے پالیسی ہولڈر کی جانب سے پالیسی حاصل کرتے وقت ہائپر ٹینشن کا مریض ہونا ظاہر نہ کرنے کا سٹیٹ لائف کا نقطہ نظر مسترد کرتے ہوئے اس امر کی نشاندہی کی کہ مریض کی موت ہائپر ٹینشن کی وجہ سے نہیں بلکہ سانس اور حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے ہوئی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہائپر ٹینشن ایک عام پائی جانے والی بیماری ہے اور چونکہ اس کے مریضوں کا ، ان لوگوں کی نسبت جو ایسی بیماری میں مبتلا نہ ہوں ، کئی دہائیوں یا اس سے زیادہ عرصے تک زندہ رہنے کا امکان ہوتا ہے ، لہٰذا ایسی بیماریوں کو چھپانے کو دھوکہ دہی سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔صدر مملکت نے متوفی کے بھائی کے نقطہ نظر کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈاؤ میڈیکل کالج اور سول ہسپتال کراچی کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق مرحوم کی موت 63 سال کی عمر میں ہائپر ٹینشن کی وجہ سے نہیں بلکہ سانس اور حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے ہوئی ۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ سٹیٹ لائف کے پاس اپنے مجاز میڈیکل آفیسر کے ذریعے متوفی کی انشورنس سے پہلے کی مبینہ بیماری کا پتہ لگانے کے لیے تمام ذرائع دستیاب تھے لیکن سٹیٹ لائف اس سادہ سے عمل کو پورا کرنے میں ناکام رہی اور یہ امر کنٹریکٹ ایکٹ کی متعلقہ شق کے خلاف ہے۔ کنٹریکٹ ایکٹ کے مطابق اگر رضامند فریق کے پاس معاہدے کے وقت ذرا سی احتیاط کے ساتھ سچائی کو دریافت کرنے کا ذریعہ ہو تو معاہدے کو کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا ۔
تفصیلات کے مطابق متوفی عسکر ملک نے 23 جنوری 2020 ء کو سٹیٹ لائف سے 17 لاکھ روپے کی لائف انشورنس پالیسی حاصل کی ۔ 30 اپریل 2020 ء کو عسکر ملک کی وفات کے بعد ان کے بھائی شکایت کنندہ ٹیرنس ملک نے انشورنس کلیم کے لئے سٹیٹ لائف کو درخواست دی جسے اس بنیاد پر مسترد کر دیا گیا کہ متوفی پالیسی ہولڈر کو انشورنس حاصل کرنے سے پہلے ایک بیماری تھی اور متوفی کے آجر کے میڈیکل ریکارڈ کے مطابق وہ ہائپر ٹینشن کا مریض تھا۔
بعد ازاں ، شکایت کنندہ نے انصاف کیلئے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا جس نے شکایت کنندہ کے حق میں فیصلہ جاری کر دیا ۔ سٹیٹ لائف نے محتسب کے اس فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو ایک درخواست دائر کی جسے صدر مملکت نے مسترد کر دیا ۔