صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ”احساس 2047ء ڈاکومنٹری” کے اجراءکی تقریب سے خطاب

180
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ''احساس 2047ء ڈاکومنٹری'' کے اجراءکی تقریب سے خطاب

اسلام آباد۔23فروری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے غربت کے خاتمہ اور ملک کی معاشی ترقی کے لئے خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے کے کمزور طبقوں کی جانب بھرپور توجہ دی جانی چاہئے، احساس فلاحی پروگرام غریبوں کو ریلیف فراہم کی ایک اچھی مثال ہے جس میں غریبوں کو ریلیف فراہم کیا گیا، اس پروگرام کے تحت ٹیکنالوجی کے استعمال سے مستحقین میں رقم کی شفاف تقسیم میں مدد ملی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایوان صدر اسلام آباد میں احساس پروگرام کو اجاگر کرنے کیلئے بنائی گئی ”احساس 2047ء ڈاکومنٹری” کے اجراء کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں اراکین پارلیمنٹ، سفارتکاروں، مختلف سماجی اور فلاحی تنظیموں سے وابستہ اہم شخصیات نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ معاشرے کے کمزور طبقوں کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے بھرپور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ صدرمملکت نے احساس پروگرام کے تحت بچوں کو تعلیمی وظیفہ اور خواتین کو قرضے فراہم کرنے کے خصوصی اقدامات کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ یقیناً خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے ایک مستحسن قدم ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں پروگرام کیلئے گرانقدر خدمات سرانجام دینے پر سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ احساس پروگرام سے سیکھا جا سکتا ہے اور اس سے غربت کم کی جا سکی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ لوگوں کی صحت و تعلیم حکومت کی ذمہ داری ہے، پاکستان کے عوام دنیا کے ان ممالک میں سرفہرست ہیں جو خیرات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احساس کے مختلف پروگرام اسلام کے فلاحی ریاست کے جذبہ کے تحت بنائے گئے جن کا مقصد غربت کے خاتمہ میں مدد کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام جاری رہنے چاہئیں، اس طرح کے پروگراموں میں اہم پہلو چوری کو روکنا تھا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملک کی ترقی اور پسماندگی کا خاتمہ کرنے کے لئے ہمیں خواتین کو معاشی طور پر مضبوط اور بااختیار بنانا ہوگا۔ صدر مملکت نے خواتین کو تعلیم یافتہ اور ہنرمند بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صحت عامہ اور تعلیم کے شعبہ کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں سے باہر بچوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، خطے کے دیگرممالک نے تعلیم کے شعبہ پر توجہ دی لیکن پاکستان میں اس ضمن میں اعداد و شمار مایوس کن ہیں۔

صدرمملکت نے کہا کہ اسلام نے عورتوں کو وراثت اور دیگر حقوق دیئے ہیں اور معاشرے کو خواتین کو ان حقوق سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔ صدرمملکت نے کہا کہ معاشرے کے محروم طبقات کی حالت سدھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اپنی آمدن کا 25 سے 30 فیصد حصہ تعلیم پر خرچ کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں بچے سکولوں سے باہر ہیں، آج بھی ملک کے 22 ملین سے زیادہ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے کورونا کی وباء کے دوران دیگر ملکوں کے برعکس کامیاب حکمت عملی اپنائی جبکہ احساس پروگرام میں جن چیزوں پر توجہ دی گئی ان میں کرپشن پر قابو پانا شامل ہے۔

اس سے قبل شرکاء کو ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی جس میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے غربت کے خاتمہ کے پروگرام کے معاشرے کے کمزور طبقہ پر مثبت اثرات کو بیان کیا گیا۔ ”احساس 2047ء ڈاکومنٹری” پاکستان کی 100ویں سالگرہ تک ”سب کے لئے سماجی تحفظ” کے ہدف کے لئے تیار کی گئی ہے۔ احساس پروگرام کے 2019ء میں آغاز کے بعد احساس ملک کے سب سے زیادہ اثر انگیز منصوبوں میں سے ایک بن گیا ہے جس نے لاکھوں لوگوں تک 16 پروگرام فراہم کئے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت کورونا کی وباء کے دوران نقد رقوم کی منتقلی، صحت کے تحفظ، انڈرگریجویٹ اسکالرشپس، روزگار کے لئے نقد رقوم کی فراہمی، عارضی رہائش، غذائیت کے پیکیجز، مالی شمولیت کو فروغ دینے کے اقدامات اور دیگر کئی پروگرام شامل ہیں۔

قبل ازیں تخفیف غربت پروگرام میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے صدر مملکت اور تقریب کے شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کو معاشرے کے کمزور طبقات کی حالت سدھارنے کیلئے شفاف بنیادوں پر آگے بڑھایا گیا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور خاتون اول نے معاشرے کے کمزور طبقوں اور خصوصی افراد کیلئے بھرپور طریقے پر کام کیا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ موجودہ حکومت اس پروگرام کو آگے بڑھائے گی۔