صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ملائیشیا کے وزیراعظم کے اعزاز میں عشائیہ کی تقریب سے خطاب

68
APP90-22 ISLAMABAD: March 22 - President Dr Arif Alvi addressing the banquet in honor of Prime Minister of Malaysia Dr Mahathir Bin Mohamad at Aiwan-e-Sadr. APP

اسلام آباد ۔ 22 مارچ (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان ملائیشیا کے تجربہ سے استفادہ کر سکتا ہے، 30 سال سے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، ہم نے اپنے ملک میں امن قائم کیا جو اقتصادی ترقی کیلئے ضروری ہے، اس کا ثمر آئندہ سالوں میں ملے گا، اسلامو فوبیا کے خلاف مسلم امہ پاکستان اور ملائیشیا کی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے، پاکستان اور ملائیشیا کے مابین آنے والے دنوں میں تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ جمعہ کو ایوان صدر میں ملائیشیا کے وزیراعظم کے اعزاز میں عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے مابین تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں، ہم نے ملائیشیا سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا ان اسلامی ممالک میں شامل ہے جہاں جمہوریت مثالی ہے، پاکستان بھی ایک جمہوری ملک ہے، پاکستان اور ملائیشیا برادر مسلم ممالک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 30 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، اس جنگ میں ہماری مسلح افواج اور عوام نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں، پاکستان کی فوج نے قربانیاں دے کر امن قائم کیا ہے اور سرحدوں اور ملک کو محفوظ بنایا ہے جس کا ثمر آئندہ سالوں میں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک غریب ملک ہوتے ہوئے بھی انسانی اور اسلامی جذبہ کے تحت 35 لاکھ پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی چوتھی نسل بھی آج پاکستان میں موجود ہے، یہ اعلیٰ انسانی و اخلاقی اور اسلامی اقدار کا بے مثال مظاہرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے رجحانات سے معاشرہ پر منفی رجحانات پیدا ہوتے ہیں اور متعدد نوعیت کے مسائل جنم لیتے ہیں، انتہاءپسندی کے رجحانات کو یکدم ختم نہیں کیا جا سکتا، پاکستان نے جو سیکھا ہے وہ دنیا اب سیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہم نے ملک میں امن و استحکام قائم کیا ہے جو اقتصادی ترقی کیلئے ضروری ہے، وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی امن کا بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے ہمسایہ ملک کو امن کا پیغام دیا لیکن بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ کیا جس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا، حالیہ کشیدگی کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ کشمیر ہے، مقبوضہ کشمیر میں 80 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، متعدد افراد پیلٹ گنز کا شکار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ملک عوام کی رائے کو جبری ہتھکنڈوں سے نہیں دبا سکتا، دنیا کو سمجھنا چاہئے کہ مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کی نزاکت کو سمجھنا چاہئے، وہاں انسانی حقوق کی سخت خلاف ورزیوں کو نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اسلامو فوبیا کی نئی یلغار سے نبرد آزما ہونا ہے، امیر و غریب کا فرق بڑھتا جا رہا ہے ان چیلنجز سے مل کر نمٹنا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ 23 مارچ کو یوم پاکستان کی پریڈ میں ڈاکٹر مہاتیر محمد کی شرکت پر خوشی ہے اور یہ ہمارے لئے باعث اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے مابین تعلقات مستقبل میں مزید مستحکم ہوں گے۔