صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو

67
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی وفات پر اظہار افسوس

اسلام آباد۔22فروری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت ہوتی ہے، تحریک انصاف حکومت اس سلسلے کو روکنے کیلئے پارلیمنٹ میں بل لائی اور سپریم کورٹ بھی گئی، سپریم کورٹ سے رائے لینا ہمارا آئینی حق ہے، اپوزیشن جماعتوں کو بھی اوپن بیلٹ پر اعتراض نہیں وہ صرف کہہ رہی ہیں کہ آپ کی نیت خراب ہے تو کیا حکومت اوپن بیلٹ کیلئے اپوزیشن کے پائوں پکڑتی، اوپن بیلٹ پر بحث پارلیمنٹ کی بجائے ٹی وی پر ہو رہی ہے، شیڈول آنے کے بعد کوئی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی، آرڈیننس کو سپریم کورٹ سے مشروط کیا، سپریم کورٹ اوپن بیلٹ کی اجازت دے گی تو ہو گا، جب میرا نمبر آئے گا تو کورونا ویکسین لگائوں گا۔ پیر کو نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ میں جس حکومت کے ساتھ آیا ہوں وہ میرے دل کی خواہش ہے اسلئے اسے توڑنے کا امکان نہیں تھا، 58 (2) بی کی میرے نزدیک کوئی اہمیت نہیں، جب میں صدر بنا تو میرے دوست کہہ رہے تھے کہ تم دو تین ماہ بعد اپنے بال نوچو گے کیونکہ کام نہیں ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کرنے کیلئے بے انتہا کام ہیں اور میں آزادانہ طور پر کر رہا ہوں، خواتین کے وراثتی حقوق اور ان کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مجھ سے پہلے دور میں تین گنا زیادہ آرڈیننس جاری کئے گئے، پیپلزپارٹی نے 1995ءمیں ایک سال کے دوران 132 جبکہ ن لیگ نے 1997ءمیں 54 آرڈیننس جاری کئے تھے، ن لیگ نے 2015ءمیں دوتہائی اکثریت ہونے کے باوجود 18 آرڈیننس جاری کئے تھے، میں نے ڈھائی سالوں کے دوران پچاس کے قریب آرڈیننس جاری کئے، یہ حکومت کا حق ہے کہ وہ آرڈیننس جاری کرے، آرڈیننس جاری کرتے ہوئے میں نے کوئی قانون نہیں توڑا، پارلیمنٹ میں تصادم کی کیفیت کی وجہ سے قانون پاس نہیں ہوتا تو آرڈیننس پیش کرنا پڑتا ہے، ابھی بھی ڈیڑھ سو قوانین کے پاس ہونے کا میں انتظار کر رہا ہوں، پارلیمنٹ آرڈیننس کو منظور کرے تو ٹھیک ہے ورنہ رد کر دے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں میرا چیمبر ہے مہینے میں ایک دفعہ ضرور جاتا ہوں، پس پردہ مفاہمت کی سیاست کرنا چاہتا ہوں مگر سیاسی کردار ادا نہیں کر سکتا، ہر ایم این اے کے ڈیسک پر کمپیوٹر لگوانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ جسٹس قاضی عیسیٰ فائز کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا میرا فیصلہ غلط تھا، اگر اس کیس میں کورٹ جا سکتا تو ضرور جاتا، مجھے سپریم کورٹ کے سامنے اپنا موقف بیان کرنے کا موقع نہیں ملا، میں قاضی عیسیٰ فائز ریفرنس کیس کا سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جو آرڈیننس بھیجیں گے وہ منظور کرنا ہو گا، میرے آرڈیننس پر اپوزیشن کی تنقید کا یہ تاثر لینا کہ میں نے کوئی غلط آرڈیننس جاری کیا ہے مناسب نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے خود کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلتا ہے، دیگر سیاسی جماعتیں بھی یہ کہہ رہی ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت ہوتی ہے، اپوزیشن جماعتوں کو بھی اوپن بیلٹ پر اعتراض نہیں وہ صرف کہہ رہی ہیں کہ آپ کی نیت خراب ہے، حکومت اوپن بیلٹ کیلئے پارلیمنٹ میں بل لائی، اس پر بحث کرنے کا بڑا وقت تھا، 95 فیصد قوانین دو سے تین دن کی بحث کے بعد پاس ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ابھی مجھے ویکسین نہیں لگی قطار میں لگا ہوا ہوں، ہر معاشرے میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ویکسین نہیں لگاتے، میں ویکسین لگوائوں گا جب میرا نمبر آئے گا، امریکہ سمیت کئی ممالک میں ویکسین لگانے کیلئے لوگوں نے قطاریں توڑیں، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستانی قوم کو قطار نہیں توڑنی چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب قانون کو تبدیل کرنے کیلئے آرڈیننس جاری کیا ہے، نیب کی کارکردگی مزید بہتر ہونی چاہیے، اسے تحقیقاتی عمل بہتر بنانا ہو گا، پانامہ اسکینڈل میں سابق حکمرانوں کی کرپشن کی نشاندہی ہوئی لیکن ریکوریاں نہیں کی گئیں۔