صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا نجی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو

294

اسلام آباد۔8ستمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش بحرانوں سے نمٹنے اور محاذ آرائی کو کم کرنے کے لیے سیاسی قوتوں کے درمیان بات چیت ضروری ہے، اس سلسلے میں انہیں مثبت پیش رفت کی توقع ہے ۔

جمعرات کو نجی ٹیلی ویژن چینل "جیو نیوز” کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ وہ ہمیشہ سیاسی قوتوں کے درمیان مکالمے کے حامی رہے ہیں اور محاذ آرائی کو کم کرنے کے سلسلے میں پس پردہ رابطے کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے کوئی پیش گوئی نہیں کروں گا لیکن یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں پر امید ہوں، مثبت کوششیں سود مند ثابت ہوں گی۔

قبل از وقت انتخابات کے تنازع کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ سیاسی قوتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرکے اس مسئلے کو حل کیا جانا چاہیے۔ سیلاب کے وسیع چیلنج پر بات کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز سمیت تمام ادارے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ریسکیو کرنے اور ریلیف دینے کے لیے مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی معیشت کوویڈ 19، سیلاب، حکومت کی تبدیلی اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ اگلے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق ایک سوال پر صدر نے کہا کہ اس معاملے کو تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کے اچھے تعلقات ہیں جیسا کہ دونوں کے درمیان اکثر ایڈوائسز پر اتفاق رائے پایا گیا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ انہوں نے اوورسیز ووٹنگ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور قومی احتساب بیورو کے بلز کی منظوری دینے سے انکار کیا ہے کیونکہ خامیوں کو دور کرنے کی بجائے پورے ادارے کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف معاہدے کی کامیابی پر خوش ہیں کیونکہ اس سے دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے فنڈنگ ​​کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے۔

اس سوال پر کہ وہ صدارتی یا پارلیمانی نظام میں سے کس کے حق میں ہیں، صدر نے کہا کہ منتخب افراد زیادہ اہم ہیں کیونکہ برے یا اچھے وزیراعظم یا صدور دونوں کی مثالیں موجود ہیں۔ صدر مملکت نے عمران خان کے غیر ملکی مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کے نتائج کو عام کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ انہوں نے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں بھی اس پر زور دیا ہے۔

غیر ملکی فنڈنگ ​​کیس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے انہوں نے پارٹی کے سپورٹرز سے ملنے والی فنڈنگ ​​کو دستاویزی بنانے کا میکنزم متعارف کرایا تھا۔