صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کا اقراءیونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب

105
APP64-19 ISLAMABAD: March 19 - President Dr. Arif Alvi addressing the convocation of Iqra University. APP

اسلام آباد ۔ 19 مارچ (اے پی پی) صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے مقصد کے حصول کے لئے حکومتی کاوشوں میں ہاتھ بٹائیں، بچوں کی تعلیم و تربیت میں اساتذہ کا کردار کلیدی ہے، علم سکھانا صدقہ جاریہ ہے، اپنا معیار تعلیم بہتر کر کے دنیا کے لئے مثال بن سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات پیر کو یہاں اقراءیونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کی سماجی اور اقتصادی بہتری کے لئے کام کرنا صرف حکومت کا کام نہیں بلکہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے نوجوانوں کی شرکت بھی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ نوجوان گریجویٹس کا فرض ہے کہ وہ ملک اور معاشرے کی خدمت کریں جنہوں نے ان کی تعلیم میں اپنا حصہ ڈالا۔ انہیں پاکستان کی عوام کو فراموش نہیں کرنا چاہیے جن کی بدولت وہ یہاں تک پہنچے ہیں۔ صدر نے بچوں کی تعلیم و تربیت میں اساتذہ اور والدین کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ معاشرے کی خدمت کرنے والے قابل قدر ہیں، بچوں کی تعلیم و تربیت میں اساتذہ کا کردار کلیدی ہے، وقت کے ساتھ استاد کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنا معیار تعلیم بہتر کر کے دنیا کے لئے مثال بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ڈیجیٹل دور میں تعلیم اور علم کا کوئی فقدان نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کو علم و تحقیق کے جدید ذرائع تک رسائی فراہم کی جائے۔ صدر نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ وقت کے ساتھ ساتھ جدت اختیار کر رہا ہے، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے علم وسعت اختیار کر چکا ہے، مختلف شعبوں میں کسی قسم کی معلومات بروقت حاصل کی جا سکتی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ علم ایک نہ ختم ہونے والا اور لامحدود سلسلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم ایک وسیع سمندر ہے، جس کے حصول میں رکنا نہیں چاہیے۔ صدر نے اس بات پر زور دیاکہ بچے کی تعلیم و تربیت میں والدین کا بھی اہم کردار ہے۔ انہوں نے طالب علموں کو تاکید کی کہ ایسا علم سیکھیں جس سے معاشرے کو فائدہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم حاصل نہ کرسکنے والے افراد کی ذمہ داری بھی معاشرے پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی تاریخ انسانی ہمدردی اور اعلیٰ اخلاقی اقدار کی مثالوں سے بھری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے نہایت فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی اور جنگ سے تباہ حال ہمسائے کے تقریباً35 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔ ابھی بھی ہم 25 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں جو ہماری قوم کے اعلیٰ کردار اور اخلاقی معیارات کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے اس موقع پر بعض متمول مغربی ممالک کے رویے کا ذکر کیا جنہوں نے قلیل تعداد میں مہاجرین کو بھی قبول کرنے سے گریز کیا۔