26.6 C
Islamabad
پیر, مئی 5, 2025
ہومعلاقائی خبریںصنوبر ناظر کی کتاب ”خیالوں کی آرٹ گیلری“ کی تقریب پذیرائی، کتاب،...

صنوبر ناظر کی کتاب ”خیالوں کی آرٹ گیلری“ کی تقریب پذیرائی، کتاب، ادب، احساس اور شعور کا حسین امتزاج

- Advertisement -

ایبٹ آباد۔ 5 مئی (اے پی پی):بزمِ علم و فن ہزارہ پاکستان کے زیرِاہتمام ماڈرن ایج سکول اینڈ کالج گرلز کیمپس کے سعید قریشی ہال میں ممتاز فنکارہ، ادیبہ اور کالم نگار صنوبر ناظر کی تصنیف ”خیالوں کی آرٹ گیلری“ کی شاندار تقریبِ پذیرائی منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت معروف دانشور اور ادیب واحد سراج نے کی جبکہ نظامت کے فرائض پروفیسر محمد فاروق نے سرانجام دیئے۔ ادبی اور علمی شخصیات، اساتذہ، طلبہ و طالبات اور ادب دوستوں کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ پروفیسر محمد فاروق نے صنوبر ناظر کی کتاب کو اردو ادب میں ایک خوبصورت اور نکھرتا ہوا اضافہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ”خیالوں کی آرٹ گیلری“ میں زندگی کے تمام رنگ سمو دیئے گئے ہیں جن میں بچپن کی شرارتیں، دوستیوں کی مٹھاس، تلخیوں کی دھند اور حقیقتوں کی تپش سب شامل ہے۔ صنوبر ناظر نے اپنے خطاب میں کہا کہ لفظ میرے لئے صرف ابلاغ کا ذریعہ نہیں بلکہ روح کی گہرائیوں سے پھوٹنے والی روشنی ہیں، تھیٹر نے انہیں جذبات کی ترجمانی سکھائی اور قلم نے انہیں لفظوں کا جامہ پہنایا۔ خیالوں کی آرٹ گیلری میرے خوابوں، مشاہدوں اوراحساسات کی تصویریں ہیں جو میں نے تحریر کر کے کینوس پر پینٹ کی ہیں، ہم نے اپنے قلم سے معاشرتی سچائیوں کو عیاں کرنے کی کوشش کی ہے، چاہے وہ جہالت کی تاریکی ہو یا بلوچستان کی محرومی، میں نے ہر رنگ کو لفظوں میں سمونے کی سعی کی ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے اس موقع پر اپنی ایک کہانی ”الڑ سی لڑکی“ اور نظم ”ڈر جاتی ہوں، مر جاتی ہوں“ بھی سنائیں جنہیں سامعین نے بے حد سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادب صرف پڑھنے کی چیز نہیں، جینے کا انداز ہے، جب ہم اچھا ادب پڑھتے ہیں تو ہم انسانیت کے قریب ہوتے چلے جاتے ہیں۔ صنوبر ناظر نے فلسطین خصوصاً غزہ پر بھی اپنے قلم سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی ظلم و ستم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی رہیں گی۔ انہوں نے بلوچستان جیسے پسماندہ صوبہ کے مسائل کو بھی تخلیقی پیرائے میں بیان کیا۔

تقریب کے صدر واحد سراج نے کہا کہ ادب وہ آئینہ ہے جس میں ہم اپنی تہذیب، تاریخ اور تمدن کی صورت دیکھ سکتے ہیں، آج جب دنیا شور و شرابے سے گونج رہی ہے، ہمیں ایسے قلم کی ضرورت ہے جو خاموشی میں چیخ سن سکے اور سچ کو لفظوں کا لبادہ پہنا سکے۔ صنوبر ناظر نے اپنی کتاب کے ذریعہ یہی کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ آخر میں ماڈرن ایج اردو و انگلش لٹریری سوسائٹی کے طلبہ اور دیگر شرکاءمحفل نے صنوبر ناظر سے دلچسپ سوالات کئے جن کے جوابات میں انہوں نے نوجوانوں کو ادب سے ج±ڑنے اور معیاری تحریریں پڑھنے کی تلقین کی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=592674

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں