عدلیہ آئین کی محافظ ہیں، سب نے آئین کے دفاع اورتحفظ کاحلف لیاہے، جسٹس قاضی فائز عیسی کا قومی آئینی کنونشن سے خطاب

242
عدلیہ آئین کی محافظ ہیں، سب نے آئین کے دفاع اورتحفظ کاحلف لیاہے، جسٹس قاضی فائز عیسی کا قومی آئینی کنونشن سے خطاب

اسلام آباد۔10اپریل (اے پی پی):سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاہے کہ عدلیہ آئین کی محافظ ہیں، سب نے آئین کے دفاع اورتحفظ کاحلف لیاہے۔

پیرکو آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے موقع پرقومی آئینی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپنے اوراپنے ادارے کی طرف سے وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم آئین کی کتاب کے ساتھ کھڑے ہیں، اللہ کے سایہ کے بعد آئین کی کتاب کاسایہ ہمارے سروں پرہے اور یہ ہماری پہچان ہے، آئین پاکستان اس وقت کے منتخب نمائندوں نے متفقہ طورپرترتیب دیا وراس کی منظوری دی، ہمیں اس پرعمل کرنا چاہئیے۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمان اوربیوروکریسی کا مقصد لوگوں کی خدمت، عدلیہ کاکام آئین اورقانون کے مطابق فیصلے کرنا، پارلیمینٹرینز کاکام قانون بنانا اور ایگزیکٹوکاکام اس قانون کے مطابق کارروائی کرناہے ۔ ۔ انہوں نے کہاکہ انہیں مجھے فخر ہے کہ ان کے والد آل انڈیا مسلم لیگ کے سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے رکن رہے ہیں ، میرے والد نے بلوچستان اورخیبرپختونخوا کو پاکستان کاحصہ بنانے میں اپنا کردار اداکیا۔ تحریک پاکستان کے وقت لوگ ایک خواب کے پیچھے چل رہے تھے، قائداعظم محمدعلی جناح اور علامہ اقبال نے جوخواب دیکھاتھا اسی کی بنیادپر سیاسی تحریک کے نتیجہ میں دنیا بھرمیں مسلمانوں کا سب سے بڑاملک معرض وجودمیں آیا ۔ انہوں نے کہاکہ مولوی تمیزالدین کی جگہ کیبنٹ آف منسٹرز بنائی گئی،

مولوی تمیزالدین نے چیف کورٹ آف سندھ میں اپنی برطرفی کو چیلنج کیا، اس وقت جسٹس کانسٹنٹائن اور تین ججوں نے انہیں بحال کیا اور قراردیا کہ یہ اقدام غلط ہے، کابینہ کے خلاف کووارانٹوجاری ہوگیا، یہ فیڈرل کورٹ میں چیلنج ہوا اورنتیجہ الٹ گیا، اس وقت بھی جسٹس کارنیلئیس نے اسلام اوراکثریت کی بات کی۔ انہوں نے کہاکہ مینارٹیز اس ملک میں برابرکے شہری ہیں اوران کابڑا حصہ ہے، دراب پٹیل ایک پارسی تھے، جب انہیں پی سی اوکے تحت حلف لینے کیلئے کہاں گیا تو انہوں نے انکارکیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ جج تقریرنہیں کرتے فیصلے کرتے ہیں ، اگر اس وقت کے ججز آئین سازاسمبلی کو بحال کرتے توکیا ملک کے دوٹکڑے ہوسکتے تھے؟، میں یہ سوال سب کیلئے چھوڑ رہاہوں۔انہوں نے کہاکہ آئین کودل سے لگانا چاہئیے کیونکہ اس میں لوگوں کے بنیادی حقوق کاتذکرہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئین کوسکولوں میں پڑھانے کی ضرورت ہے۔ جب بچے آئین کوپڑھیں گے تووہ سمجھیں گے کہ ملک کی لگام ان کے ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ وہ اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہم آئین کے محافظ ہیں، ہم سب نے آئین کے دفاع اورتحفظ کاحلف لیاہے، اگرمیں نہ کرپاوں تومجھ پرتنقید ہوسکتی ہے۔