اسلام آباد۔29مئی (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانونی اصلاحات و احتساب عرفان قادر نے کہا ہے کہ عدلیہ سمیت تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں، ماضی میں حکومت اور سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ، عدالتی فیصلوں کے ذریعے حکومتوں کو گھر بھیجا گیا، موجودہ حکومت عدلیہ کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری ممالک میں عدلیہ سمیت تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کرتے ہیں، آئین پاکستان میں درج ہے کہ حاکمیت اعلیٰ اﷲ تعالیٰ کی ہے، ہم سب آئین کے تابع ہیں، آئین کی عزت و احترام مسلمہ ہے، تمام اداروں کو آئین کا احترام کرنا چاہئے، اداروں میں کام کرنے والے آئین کا احترام کرتے ہیں ان کا بھی احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں سب کو مساوی حقوق حاصل ہیں ۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ماضی میں عدلیہ نے حکومت اور سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، یوسف رضا گیلانی پر توہین عدالت لگا کر ان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا، پانامہ کیس بنام نواز شریف تھا، اس کے بعد نواز شریف کے کیسز بنتے گئے اور عمران خان وزیراعظم بن گئے، یہ پولیٹیکل انجینئرنگ تھی۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس آئین و قانون کی خلاف ورزی تھا، پانامہ کیس میں مریم نواز بری ہوئیں، پارلیمانی نظام میں حکومتیں عدم اعتماد کے ذریعے ختم ہوتی ہیں لیکن یوسف رضا گیلانی اور میاں نواز شریف کی حکومتوں کو عدلیہ نے گھر بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص بنچ نے نواز شریف کی نااہلی تاحیات قرار دی حالانکہ یہ آئین میں درج نہیں ہے، عدالتی فیصلہ کے ذریعے نواز شریف کو پارٹی سربراہی سے روکا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی شق 184 (3) میں لکھا ہے کہ ازخود نوٹس سپریم کورٹ کا اختیار ہے، سپریم کورٹ میں تمام ججز برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے کیس میں تحریک عدم اعتماد کے حوالہ سے عدالتی فیصلہ درست لیکن منحرف ارکان کے ووٹ نہ گننے کا فیصلہ غلط تھا، اس سے پنجاب میں حمزہ شہباز کی حکومت ختم ہوئی، کسی کو آئین ری رائٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے معاملہ پر صدر اور گورنر کو تاریخ دینے کا اختیار دیا گیا حالانکہ قانون کے مطابق یہ سپریم کورٹ، صدر اور گورنر کا اختیار نہیں ہے، س معاملہ پر ابھی تک چار تین اور تین دو کے فیصلے کا معاملہ حل طلب ہے، عدلیہ کو اس معاملہ کو حل کرنا چاہئے، الیکشن کمیشن نے اس مقدمہ میں نظرثانی کی اپیل دائر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ازخود نوٹس کے معاملہ پر پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور کیا جس کو سپریم کورٹ کے 8 رکنی بنچ نے معطل کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی تشریح کا معاملہ مل جل کر حل کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عدلیہ اور سپریم کورٹ کو مضبوط کرنا چاہتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی بحران ختم ہو۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے اندر تقسیم ختم ہونی چاہئے اور بہترین ججز میرٹ پر تعینات کئے جائیں، سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے دوران سنیارٹی کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=365807