اسلام آباد۔22جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ عدلیہ مخالف مہم چلانے والوں کو ٹریک کرنا مشکل کام نہیں، مثبت، تعمیری اور اخلاق کے دائرہ میں تنقید پر کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، پریشان ان لوگوں کو ہونا چاہئے جنہوں نے سپانسرڈ اور مربوط منصوبہ بندی سے ایسی گھٹیا مہم چلائی، پی ٹی آئی نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے، یہ فیصلہ عوام کریں گے کہ انتخابات میں کون سی جماعت دو تہائی اکثریت حاصل کرے گی۔
پیر کو 92 نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اور ایران کے تعلقات سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی تجربہ کار اور منجھے ہوئے سفارت کار ہیں، پاکستان اور ایران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں، دونوں ممالک میں مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا، یہ احساس پیدا ہوا کہ ہمیں آگے بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 26 جنوری کو ایران اور پاکستان کے سفیر دوبارہ اپنے عہدوں پر کام شروع کر دیں گے، ایران کے وزیر خارجہ 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سفارتی تاریخ میں تیزی سے کشیدگی کم کرنے کا تمام کریڈٹ وزارت خارجہ کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تناؤ کم کرنے کیلئے برادر ممالک ہم سے مسلسل رابطے میں تھے لیکن ہمیں کسی ملک کی مداخلت یا معاونت کی ضرورت نہیں پڑی، دونوں ممالک کی قیادت نے اس میں قائدانہ کردار ادا کیا۔
عدلیہ مخالف مہم کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عدلیہ مخالف مہم چلانے والوں کو ٹریک کرنا پروفیشنلز کے لئے مشکل کام نہیں، ایف آئی اے نے پانچ سو کے قریب اکاؤنٹ مانیٹر کئے ہیں، کچھ اکاؤنٹس ملک کے اندر اور کچھ بیرون ملک سے تھے، اس گھٹیا اور غلیظ مہم کی تحقیقات چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے عوام کی ملکیت ہوتے ہیں، سپریم کورٹ کا متفقہ فیصلہ تھا، جج صاحبان کے خلاف گھٹیا اور غلیظ مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، یہ غیر قانونی اور مجرمانہ فعل ہے، اس پر تفتیش چل رہی ہے، یقیناً اس پر کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مثبت، تعمیری اور اخلاق کے دائرے میں تنقید پر کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، پریشان ان لوگوں کو ہونا چاہئے جنہوں نے سپانسرڈ اور مربوط منصوبہ بندی سے ایسی گھٹیا مہم چلائی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر کوئی سیاسی گروہ منظم طریقے سے اس میں ملوث ہے تو ملک کا قانون اپنا راستہ لے گا۔
انٹرنیٹ کی حالیہ خرابی سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انٹرنیٹ کی خرابی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، پی ٹی اے حکام نے اس حوالے سے واضح کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی خرابی تکنیکی مسئلہ تھا، ویب مانیٹرنگ سسٹم پر کام ہو رہا ہے جس کی وجہ سے کسی وقت انٹرنیٹ کا تکنیکی مسئلہ درپیش آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا اسے شفافیت سے عوام تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے تکنیکی خرابی دور ہونے کے بعد فوری آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسی جماعت کو کسی آن لائن مہم سے محروم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ انتخابات میں ملک کی تقدیر کا فیصلہ ہوتا ہے، اس لئے انتخابات میں سرگرمیاں زیادہ ہوتی ہیں، انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے، کسی سیاسی جماعت سے کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ الیکشن کمیشن کی مالی، انتظامی اور سیکورٹی ضروریات پوری کریں، انتخابات جمعرات 8 فروری 2024ءکو ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تقریباً 136 غیر ملکی صحافی انتخابات کی کوریج کریں گے۔ مہنگائی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا، ملک کی معاشی بنیادیں جب تک ٹھیک نہیں ہوں گی دیرینہ مسائل حل نہیں ہوں گے، نگران حکومت جب اقتدار میں آئی تو اس وقت حالات بہت بدتر تھے، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 300 کے قریب تھی، اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی مشکلات حقیقی ہیں، ان سے انکار نہیں کیا جا سکتا،انتخابات کے بعد ملک سیاسی استحکام کی طرف جائے گا، جو جماعت اقتدار میں آئے گی وہ اصل مسائل پر توجہ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عوام کریں گے کہ کون سی جماعت دو تہائی اکثریت حاصل کرے گی، ہر ایک کو پتہ ہے کہ ملک کے اصل مسائل کیا ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے، ہم آئین و قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی خدمت کے لئے وزیر ہونا ضروری نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھریٹ الرٹس حقیقی تھے، انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کرے، اگر کہیں خطرہ محسوس ہوا تو اپنے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے۔