علاج کے لیے نواز شریف کے باہر جانے کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان

90

اسلام آباد ۔ 24 اکتوبر (اے پی پی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ علاج کے لیے نواز شریف کے باہر جانے کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔ نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کے نیب اور عدالت کے قوانین کے مطابق نواز شریف کو جو سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں وہ حکومت فراہم کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی بھی قیدی جو پاکستان کی کسی جیل میں قید ہے کے لیے قوانین واضح ہیں اور ان کے حوالے سے فیصلہ بھی عدالتیں کریںگی، حکومت کے پاس اس کا اختیار نہیں ۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نواز شیرف کے جسم میں پلیٹی لیٹس کاونٹ میںکمی بیشی یقینا بون میرو کی وجہ سے ہے، اُن کا جسمانی نظام پلیٹی لیٹس نہیں بنا رہا، ڈاکٹرز اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور وہ جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گئے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اس حوالے سے ڈاکٹرز کی ٹیم جو رائے دے گی اس کے بعد ہی اُن کے علاج کی ترجیحات طے ہوں گئی۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے اپنے والد سے ملاقات کے لئے درخواست دی تھی اور اُن کو اپنی صحت کے حوالے سے بھی کچھ تحفظات تھے اُن کی درخواست پر حکومت نے رات کو اُن کو ہسپتال منتقل کرایا ہے جہاں اُن کے ٹیسٹ کئے گئے ہیں اور انہیں ان کے والدکے علاج بارے بھی اگاہ کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ یا قانون کسی فرد کی خواہشات کے تابع نہیں ہوتا ، اس حوالے سے قوانین بالکل واضح ہیں اور ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جیل کے اندر آصف علی زرداری کو ڈاکٹرز کی رائے کے مطابق بہترین طبی سہولیات دستیاب ہیں اور یہ کسی بھی قیدی کے لیے یقینی بنائی جائیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جب نواز شریف نے عمران خان کی عیادت کی تو وہ کسی جرم میں سزا یافتہ تھے، نیب کے قیدی تھے نہ کسی جیل میںسزا کاٹ رہے تھے بلکہ زخمی تھے۔ انہون نے کہا کہ جیل کاکوئی بھی قیدی بیمار ہو نے کی وجہ سے ہسپتال میں ہو تو اُس سے ملنے کا ایک طریقہ کار ہے، ابھی ایسی کوئی ضرورت پیش نہیں آئی کہ وزیر اعظم عمران خان نیب اور جیل کے تمام قوانین کو پس پشت ڈال کرکسی قیدی سے ملنے جائیں۔