اسلام آباد۔24اپریل (اے پی پی):علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے تعاون سے گزشتہ روز ’’پاکستان میں بنیادی تعلیمی جائزہ: چیلنجز اور مواقع ‘‘کے عنوان پرایک سیمینار منعقد کیاجس کا مقصد ملک میں ابتدائی تعلیم کی موجودہ صورتحال کا تجزیہ کرنا، درپیش چیلنجز کو اجاگر کرنا اور ممکنہ حل و مواقع کی نشاندہی کرنا تھا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا ہے کہ ابتدائی عمر میں بچوں کی تعلیم صرف تعلیمی جائزے تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ بچوں کی سماجی، نفسیاتی اور جذباتی نشوونما کو بھی یکساں اہمیت دی جانی چاہیے تاکہ ان کی مضبوط بنیاد رکھی جا سکے۔
ڈاکٹر ناصر محمود نے سکولوں میں بچوں کے لئے’’اینبلنگ انوائرمنٹ‘‘ یعنی معاون تعلیمی ماحول کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نظام تعلیم میں اصلاحات کے ذریعے نہ صرف تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ طلباء کو ایک متوازن اور موثر شخصیت بنانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے بچے کل کے معمار ہیں اور ان کی ہمہ جہت ترقی ہمارے قومی مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے۔سیمینار کے افتتاحی سیشن میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد شاہد سورایا نے قومی تعلیمی جائزہ رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ نئی اسیسمنٹ پالیسی ملک میں تعلیم کے معیار کو بلند کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
دیگر مقررین میں عالمی بینک کی نمائندہ عزا فرخ، لمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عدنان ظفر اور امریکن انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ کے ماہر تعلیم ڈاکٹر عبداللہ فردوس شامل تھے۔ مقررین نے پاکستان کے بنیادی تعلیمی شعبے کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور تعلیمی معیار، طلبہ کی شمولیت، اساتذہ کی تربیت اور سہولیات جیسے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDG-4) کے تحت اسسمنٹ کی مؤثر پالیسی اور اس پر عمل درآمد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=587188