عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے سیشن کورٹ میں جاری فوجداری کارروائی پر دیئے گئے سٹے آرڈر کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ،بیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا

147

اسلام آباد۔7جون (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماء بیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے سیشن کورٹ میں جاری فوجداری کارروائی پر دیئے گئے سٹے آرڈر کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ، سپریم کوٹ نے نجیب الدین اویسی کیس کے فیصلے میں واضح حکم دیا ہے کہ اگر کوئی رکن قومی اسمبلی کچھ چھپائے تو نہ صرف وہ ڈی نوٹیفائی ہوگا بلکہ اس کے خلاف کریمنل کارروائی بھی ہوگی،  توشہ خانہ کے حوالے سےبہت اہم سوال اٹھ رہا ہے اور عوام کو اس کا جواب ملنا چاہئے، ہمارا کیس الیکشن کمیشن کے ایکٹ کے تحت نہیں ہے، آرٹیکل 63/2  کے تحت پارلیمنٹ میں کیس دائر کیا تھا،نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف ٹرائل ہو سکتا ہے تو عمران خان کے خلاف کیوں نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ میں نے آرٹیکل 63/2  کے تحت پارلیمنٹ میں کیس دائر کیا تھا نہ کہ الیکشن کمیشن میں، ہم نے سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آرٹیکل 63/2 کے تحت یہ سوال اٹھایا کہ عمران خان نے توشہ خانہ میں اثاثے چھپائے ہیں جس پر سپیکر نے یہ ریفرنس آرٹیکل 63/2 کے تحت الیکشن کمیشن کو بھیج دیا۔ الیکشن کمیشن نے اس پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اثاثے چھپائے ہیں۔

قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ جو ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی آرٹیکل 63/2 کے تحت بھیجے گا تو اس پر 120 دن لاگو ہونگے۔ سمجھ سے باہر ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سیشن کورٹ میں جاری فوجداری کارروائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کس طرح سٹے آرڈر دے سکتی ہے جبکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کا نجیب الدین اویسی کیس میں واضح فیصلہ موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ صاف اور شفاف ٹرائل ہر پاکستانی کا حق ہے۔

عمران خان توشہ خانہ کیس میں اپنی شہادتیں پیش کریں ۔ اگر نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف ٹرائل ہو سکتا ہے تو عمران خان کے خلاف کیوں نہیں ہو سکتا۔ منصفوں سے توقع  ہے کہ وہ انصاف کریں گے۔