
کراچی ۔6اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام تعمیر، تخریب اور سازش میں فرق جانتے ہیں، مہنگائی کا پٹرول بم پی ٹی آئی گرا کر گئی، پٹرول بم پھاڑ کر پولیس والوں کے سر بھی انہوں نے پھاڑے، یہی ان کی چار سال کی کارکردگی ہے، پچھلے چار سال صحافیوں اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغنیں لگیں، پریس کلب واحد جگہ تھی جس نے آزادی کے ساتھ ہمیں اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کا موقع دیا، پیمرا آرڈیننس 2002ءڈکٹیٹر کا تیار کردہ کالا قانون ہے، 12 ماہ کی طویل مشاورت کے بعد پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءتیار کیا، یہ میڈیا کا بل ہے، جب تک اس پر ایک اعتراض بھی ہے اور وہ دور نہیں ہو جاتا، قانون سازی نہیں ہوگی،
ڈیجیٹل مردم شماری کی مشترکہ مفادات کونسل میں اتفاق رائے سے منظوری دی گئی، پوری دنیا میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے نظام موجود ہے، ایس آئی ایف سی کا مقصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ون ونڈو رسائی فراہم کرنا ہے، نگران وزیراعظم کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی آئینی ذمہ داری ہے، اس پر مشاورت جاری ہے، ٹرین حادثہ پر افسوس ہے، جائے حادثہ پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں کراچی پریس کلب کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی اہمیت سے سب واقف ہیں، پچھلے چار سال جب صحافیوں اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن تھی تو پریس کلب واحد جگہ تھی جہاں ایک فون پر پریس کانفرنس کا انتظام ہو جاتا، پریس کلب نے ہمیشہ ہمیں آزادی کے ساتھ اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کا موقع دیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نواب شاہ کے قریب ٹرین کا اندوہناک واقعہ پیش آیا، پوری قوم اس حادثہ پر افسردہ ہے، حادثہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے صبر کے لئے دعا گو ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے نے حادثہ کے بارے میں تفصیلی پریس کانفرنس کی ہے، جائے حادثہ پر ریلیف آپریشن جاری ہے، تمام اداروں کو ریلیف آپریشن کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثہ کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں، وزیر ریلوے نے کہا ہے کہ اس حادثہ کی تحقیقات پبلک کی جائیں گی۔
صحافیوں کے سوالات پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلے چار سالہ دور میں عالمی صحافتی تنظیم نے سابق وزیراعظم کو میڈیا پریڈیٹر کا خطاب دیا، اسی ادارے نے ہمارے موجودہ دور میں پاکستان میں اظہار رائے کی درجہ بندی میں سات پوائنٹس کی بہتری ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے اظہار رائے کی آزادی کا گلا گھونٹا، صحافیوں اور سیاسی مخالفین کی آواز بند کی۔
ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002ءایک ڈکٹیٹر کا تیار کردہ قانون ہے، پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءکی تیاری کے لئے 12 ماہ طویل مشاورت کا سلسلہ جاری رہا، میں نے ہمیشہ تنقید کو خندہ پیشانی سے قبول کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 ماہ کی مشاورت کے بعد تیار ہونے والا پیمرا (ترمیمی) بل اس وقت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں زیر بحث ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ میڈیا کا بل ہے، جب تک اس پر اعتراضات دور نہیں ہو جاتے، اس پر قانون سازی نہیں ہوگی۔ مردم شماری کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوا، تمام صوبوں کے وزراءاعلیٰ، جے یو آئی، ایم کیو ایم سمیت پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے اس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں ڈیجیٹل مردم شماری کی اتفاق رائے سے منظوری دی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے پاس دو آپشنز ہیں، ایک آپشن یہ ہے کہ کشکول پھیلا کر قرضے مانگتے رہیں اور دوسرا آپشن پوری دنیا کی طرح سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر سرمایہ کاری میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں براہ راست سرمایہ کاری کے لئے نظام موجود ہے، وزیراعظم نے ایس آئی ایف سی کے تحت تمام اداروں کو اکٹھا کیا ہے، یہ پروپیگنڈا ہے کہ ایس آئی ایف سی کے تحت زمینیں حوالے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سے سے متعلق پانچ سیکٹرز کے اندر سرمایہ کاری کے عمل کو ڈیجیٹل پورٹل پر ڈالا جا رہا ہے، یہ جنرل پبلک پورٹل ہوگا، اس کے ذریعے تمام تحفظات دور ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبے اور وزارتیں ایس آئی ایف سی کے اندر موجود ہیں، یہ کوئی ایسی چیز نہیں جو کسی کے حوالے کر دی گئی ہے، یہ پورے پراسیس اور پلاننگ کے ساتھ قائم کی گئی ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو ون ونڈو رسائی فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کا اگر صحیح استعمال ہوگا تو بے پناہ فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قطر، سعودی عرب، یو اے ای، ایران، عراق، مغربی ممالک میں یہی طریقہ کار استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کا مقصد براہ راست سرمایہ کاری کے لئے ون ونڈو رسائی فراہم کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی کے تحت موثر ون ونڈو کا تصور دے کر پانچ سیکٹرز کے اندر انوسٹمنٹ کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ یہی وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے قرضوں پر انحصار کم ہوگا، معاشی استحکام آئے گا اور ہم سر اونچا کر کے اپنی مرضی کے مطابق پاکستان کے عوام کو ریلیف دے سکیں گے۔
نگران وزیراعظم کی تقرری کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا تقرر وزیراعظم پاکستان اور اپوزیشن لیڈر کی آئینی ذمہ داری ہے، اس حوالے سے مشاورت جاری ہے، انشاءاللہ جو بھی فیصلہ ہوگا پاکستان کے عوام کے سامنے اعلان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کرانا قومی فریضہ تھا، تمام صوبے اس پر متفق تھے اور اس کا اعلان کرنا چاہتے تھے۔ گزشتہ روز تمام صوبوں نے وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری کی متفقہ منظوری دی۔
انہوں نے کہا کہ 9 اگست کو ہماری حکومت کی آئینی مدت مکمل ہو جائے گی، اسمبلی تحلیل ہونے کی سمری صدر کو بھیج دی جائے گی، اس کے مطابق تین ماہ میں الیکشن ہونے ہیں۔ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اس نے اپنی تیاری شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے۔ نواز شریف کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ وہ نام ہے جس نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، ملک کے اندر موٹر ویز اور سڑکوں کے جال بچھائے، 14 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی، سی پیک کے منصوبے لائے، دہشت گردی کا خاتمہ کیا، نواز شریف نے ہمیشہ ملک کی خدمت اور تعمیر کی ہے، جمہوریت کو تقویت دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام تعمیر، تخریب اور سازش میں فرق جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) آئندہ الیکشن میں پاکستان کے عوام کے پاس جائے گی۔ گوادر بندرگاہ کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گوادر پاکستان کا جھومر ہے، پاکستان کا معاشی انحصار بندرگاہوں پر ہے، محمد نواز شریف نے 2014ءمیں چین پاکستان اقتصادی راہداری کی شروعات گوادر سے کی تھی، پچھلے چار سال سی پیک کے منصوبوں کو منجمد کیا گیا اور متنازعہ بنایا گیا۔ ہم نے اقتدار میں آ کر 15 ماہ میں ان منصوبوں کو دوبارہ شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ ترقی کے منصوبے اسی طرح جاری رہیں گے۔ پاکستان کے عوام نے ہم پر اعتماد کیا تو ترقی کے اس سفر کو یہی سے دوبارہ شروع کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ زمان پارک میں پہلی مرتبہ پٹرول بم کا نام سنا، پٹرول بم زمان پارک میں بنے، پولیس والوں کے سر پھاڑے گئے، رینجرز کی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو حساس تنصیبات، ہسپتال، سکولوں، شہداءکی یادگاروں پر حملے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات کا ماسٹر مائنڈ عمران خان تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مارچ 2022ءمیں اپنے دستخط کردہ آئی ایم ایف پروگرام کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے دور میں آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا تھا، مہنگائی کی شرح کم ترین تھی، 6.1 فیصد کی شرح سے ملک ترقی کر رہا تھا تو پھر کیوں پی ٹی آئی آئی ایم ایف کے پاس گئی، اس لئے کہ انہوں نے معیشت کو تباہ کیا۔
جب تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اپنا اقتدار جاتے ہوئے دیکھا تو چیئرمین پی ٹی آئی نے پٹرول کی قیمت کم کر کے اپنے ہی دستخط کردہ آئی ایم ایف پروگرام کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا پٹرول بم پی ٹی آئی گرا کر گئی، پٹرول بم پھاڑ کر پولیس والوں کے سر بھی انہوں نے ہی پھاڑے، یہ تمام چیزیں ان کے سر ہیں، یہ ان کی چار سال کی کارکردگی ہے۔