اسلام آباد۔3اگست (اے پی پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف نے صحت اور تعلیم کی سہولت کو ہر شہری کا بنیادی حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو صحت کی سہولیات ان کی دہلیز پر مہیا کریں گے، غریب آدمی کو علاج کی بہترین سہولت ملنی چاہیے، موجودہ حکومت نے صحافیوں کی فلاح و بہود کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں، صحافیوں اور فنکاروں کے لئے صحت کارڈ کا اجرا خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت اطلاعات اور سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے اشتراک سے صحافیوں ، میڈیا ورکرز اورفنکاروں کےلئے صحت کارڈ کے اجراء سے متعلق معاہدے پردستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی ، سیکرٹری اطلاعات و نشریات سہیل علی خان ، چیئرمین سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن شعب جاوید حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے کہاکہ صحافیوں اور فنکاروں کےلئے صحت کارڈ کا اجراءخوش آئند ہے، اس کے لئے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات کا کلیدی کردار ہے۔ فنکارملک کا نام روشن کرتے ہیں ،صحافیوں اور فنکاروں کی صحت کے حوالے سے اقدامات کا فقدان تھا،صحافی بعض اوقات انتہائی نامساعد حالات میں کام کرتے ہیں ، موجودہ حکومت نے صحافیوں کی فلاح وبہبود کےلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی سربراہی میں پنجاب میں عوام کےلئے صحت کارڈ کا اجراءکیا گیا تھا ، ہیلتھ انشورنس کارڈ غریب عوام اور پسے ہوئے طبقات کے لئے نواز شریف کا بہت بڑاتحفہ تھا اور وہ پروگرام صرف اور صرف کروڑوں غریب لوگوں کے لئے تھا جو رزق حلال کماتےلیکن اپنی علاج کی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر تھے۔ انہوں نے کہاکہ سابق حکومت نے جس ہیلتھ کارڈ کا اجرا کیا اس سے اگر وہ پرائیویٹ ہسپتالوں کے ذریعے نہ چلایا جاتا تو مجھے اس پر اعتراض نہ ہوتا۔ ا س بات کا خیال کئے بغیر کون حق د ار ہے کون حق دار نہیں اس پروگرام کا ناجائز استعمال کیاگیا اور عوام کے محدود وسائل کا ناجائز استعمال کیا گیا۔ گزشتہ حکومت نے اس منصوبے کو بھی نوازنے کا ذریعہ بنادیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم دلوا سکتےہیں وہ مہنگے سے مہنگا علاج بھی کروا سکتے ہیں ان کے لئے علاج کے اخراجات برداشت کرنا کوئی مشکل کام نہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ خود بیرون ملک زیرعلاج رہے ہیں اور ان کے علاج پر اس وقت 80 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے۔ میں سوچتا ہوں کہ غریب آدمی کیسے علاج کے بھاری ا خراجات برداشت کر سکتے ہیں۔ ہم نے لاہور میں کڈنی اور لیور انسٹیٹیوٹ بنایا۔ وہاں پر جگر اور گردے کی ایک ہزار پیوند کاری ہو چکی ہے اور غریب مریضوں کو وہا ںمفت علاج ہوتاہے جبکہ سابق ثروت افراد سے علاج کے اخراجات لئے جاتےہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہی خدمت خلق اور انسانیت کی خدمت کا تقاضا ہے ۔ پی کے ایل آئی کا جو حشر کیا گیا اب اس کے لئے مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ پنجاب میں ہسپتالوں میں ہم نے اعلیٰ معیار کی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا اور اربو ں روپے کی ادویات فراہم کی گئیں۔ جعلی ادویات کا 2016 میں خاتمہ کر دیا تھا۔ ہم نے ہسپتالوں میں 10 روپے کی فیس بھی ختم کر دی تھی لیکن سابق حکومت نے سب کچھ ملیا میٹ کر دیا۔ ہمارے دور میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں کو بھی بہتر بنایا گیا۔مریضوں کے لئے ان کے قریب ترین علاج کی سہولت فراہم کی گئی۔ ہر ضلع میں سی ٹی سکین کی سہولت دی۔ ہماری حکومت نے ہسپتالوں کو پیسے نہیں دیئے ، شفاف بولی کرائی اور ان بولیوں کے ذریعے دنیا کی مایہ ناز کمپنیوں کو لایا گیا اور انہیں پابند بنایا کہ وہ خودجدید مشینیں نصب کر کےچلائیں گی ۔
صحت اور تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے مگر بدقسمتی سے صحت کے نظام کو تباہ کردیا گیا اور علاج معالجے کے لئے مریضوں سے پیسے وصول کئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ صحت کارڈ کے اجرا پر انشورنس کمپنیوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن سرکاری ادارہ ہے ، پنجاب میں ہم نے صحت کارڈ کا جس طرح اجراء کیا تھا، علاج کےمناسب واجبات وصول کئے جائیں اور بہترین خدمات فراہم کی جائیں، غریب آدمی کوعلاج کی بہترین سہولیات ملنی چاہئیں اورچھوٹی بیماریوں کے ساتھ بڑی بیماریوں کے علاج کو بھی یقینی بنانا چاہئے، اسی طرح قائداعظم کے خواب کی تعبیرممکن ہوسکے گی۔