عوام کو مختلف سرکاری محکموں کی زیادتیوں ناانصافیوں بدعنوانیوں اور بدانتظامیوں سے چھٹکارا دلوانے کے موثر اقدامات پر ڈاکٹر آصف محمود جاہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ضیاء الحق سرحدی

78

پشاور۔27فروری (اے پی پی):فرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر اور پاکستان افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ضیاء الحق سرحدی نے وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی جانب سے عوام کو مختلف سرکاری محکموں کی زیادتیوں ناانصافیوں بدعنوانیوں اور بدانتظامیوں سے چھٹکارا دلوانے کے موثر اقدامات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ ڈاکٹر آصف محمود جاہ (ہلال امتیاز ستارہ امتیاز) بزنس کمیونٹی کو ہر ممکن ریلیف دلانے کے لئے جو اقدامات اٹھا رہے ہیں کاروباری طبقہ انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

اتوار کے روز اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صوبے کے ممتاز کاروباری رہنما ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی کوششوں سے گذشتہ دنوں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے ایک عارضی ملازم کی شکایت پر تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو ریلیف مل گیا ہے جبکہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کے ہر چیک پر 10فیصد یا 20فیصد کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے کم از کم آمدنی کی حد مقرر کرنے کا بھی حکم دیا ہے اور انکم ٹیکس کٹوتی کے لئے کم سے کم تنخواہ کی حد 4لاکھ روپے سالانہ مقرر ہے (کیس دائر کرتے وقت یہی حد مقرر تھی) جبکہ یہ سہولت ڈیلی ویجز پر کام کرنیوالوں کو میسر نہیں ہے۔

ایف بی آر اس سے کم سالانہ آمدنی پر بھی ٹیکس کاٹ رہا ہے۔ ایف بی آر کے آئی آر پالیسی ونگ نے یومیہ اجرت کے ملازمین کو یہ سہولت دینے سے انکار کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب کو مطلع کیا کہ یومیہ اجرت کے ملازمین تنخواہ دار افراد کے زمرے میں نہیں آتے اس لئے انہیں 4لاکھ روپے کی حد تک چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔ ایف بی آر نے لکھا کہ ایسے کنٹریکٹ سروسز ملازمین کا ٹیکس انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ (B)(1)153 کے کاٹا جائے جو کہ فائلرز کے لئے 10فیصد اور نان فائلرز کے لئے 20 فیصد مقرر ہے۔

اپنی سفارشات میں وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے نوٹ کیا کہ ریگولر / عارضی ڈیلی ویجز سبھی روزگار کے مختلف اشکال ہیں اور قانون مجوزہ تمام اشکال میں کوئی فرق نہیں کرتا اور نہ ہی یومیہ اجرت والوں کو ملازمت کے دائرے سے خارج کیا جاسکتا ہے۔ ضیاء الحق سرحدی جو کہ وفاقی ٹیکس محتسب کے ممبر ایڈوائزری کمیٹی بھی ہیں نے وفاقی ٹیکس محتسب کی باتوں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے 10 فیصد حساب سے کٹوتی انکم ٹیکس آرڈیننس کٹوتی (b)(1)153 کے خلاف ہے اور پی بی سی کے کم تنخواہ والے عارضی ملازمین کی تنخواہ /اجرت سے بہت زیادہ ٹیکس کٹوتی بدانتظامی کے مترادف ہے۔

وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن اور اس طرح کی دیگر تنظیموں کے کم تنخواہ والے ملازمین ود ہولڈنگ مرحلے پر زیادہ ٹیکس کٹوتیوں کا بوجھ نہ ڈالیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ چیف کمشنر کو زیر نظر کیس کو ترجیحی بنیادوں پر اور متعلقہ قانونی دفعات کے تحت پراسیس جلد از جلد کرنے کی ہدایت کی کہ تاکہ شکایت کنندہ کو 2017ءسے جاری مشکلات سے بچایا جاسکے۔

موجودہ صورتحال میں ہر چیک پر 10فیصد (فائلر) اور 20 فیصد (نان فائلر) کم آمدنی پر بھی ٹیکس کاٹ لیا جاتاہے۔ مذکورہ فیصلے سے 4 لاکھ سے کم کمانے والے دہاڑی دار ملازمین کو ریلیف مل جائے گا۔ ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ کے اس فیصلے سے یقینا کم کمانے والے دہاڑی دار ملازمین کو ریلیف ملے گا جو کہ ایک خوش آئندہ فیصلہ ہے۔