عوام کوروناکی دوسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لئے ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں ، صحت کے حوالے سے آن لائن سیمینار سے مقررین کا اظہار خیال

91

اسلام آباد۔17دسمبر (اے پی پی):وزارتِ صحت ، صوبائی محکمہ جاتِ صحت اور اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ کوروناکی دوسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لئے ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں کیونکہ دوسری لہر کے دوران ملک بھر میں کورونا سے متاثر ہونے والے لوگوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ وزارتِ صحت حکومتِ پاکستان اور یونیسف کے منعقد ہ مشترکہ آن لائن سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کے مشیرِ خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے اس موقع پر کہا کورونا کی دوسری لہر تیزی سے پھیل رہی ہے یہاں تک کہ ان علاقوں تک پہنچ چکی ہے جو پہلی لہر کے دوران وائرس سے بچ گئے تھے۔ مثبت کیسز کا تناسب بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے، ہسپتالوںپر بوجھ بھی بڑھ رہا ہے ،کورونا وبا مہلک ہے لیکن اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ایس او پیز پر عمل کرنے کی وجہ سے ہم نے پہلی لہرکوقابوکرلیا تھا۔ وبا کے خلاف ہمارا بروقت ردعمل اور احتیاطی تدابیر پرعمل کرنا دنیا کے لئے ایک مثال بنی تھی۔انہوں نے کہا حکومت کو ایک بار پھر آپ سے تعاون درکار ہے،صرف چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے آپ اپنے پیاروں اور ہم وطنوں کی زندگیوں کو بچا سکتے ہیں۔ ماسک پہنیں،دوسروں 6 فٹ کا فاصلے رکھیں، ہاتھ دھوتے رہیں، اور بڑے اجتماعات سے اجتناب کریں۔ کرسمس اور شادی تقریبات کے دوران احتیاط لازمی کریں۔ آئیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہماری خوشیاں کسی کے لیے پریشانی یا دکھ کا باعث نہ بنیں۔ کورونا کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اہم بات یہ ہے کہ ہم اس بات کو یاد رکھیں کہ یہ وبا ابھی ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن اے پی ایس کے شہدا کو ہم اپنی دعاوں میں یاد رکھیں اور وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔اس وقت تک ملک بھر میں کورونا کے 440,000 سے زیادہ مصدقہ کیسز منظر عام پر آچکے ہیں اور حکومتِ پاکستان ایک مرتبہ پھر وائرس کے پھیلاؤ میں کمی لانے کے لئے سخت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ صحت کے صوبائی محکمہ جات اور انتظامیہ عوامی مقامات پر تمام ضروری اقدامات اٹھاتے ہوئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے کہ وہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں تاکہ وائرس سے بچا جاسکے۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے صوبہ پنجاب میں وزیر برائے صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ـ’’ کورونا وائرس کے متاثرین میں اضافہ کی وجہ سے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ایس او پیز پر عمل جاری نہیں رکھا، ہمیں چاہیے گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال کریں تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو 70 فی صد تک کم کیا جاسکے، صابن سے باقاعدہ سے ہاتھ دھونا اور سماجی دُوری قائم رکھنا بھی وائرس سے بچنے کے لئے بے حد فائدہ مند ہے۔ اگر ہم تمام ایس او پیز پر عمل جاری رکھیں۔ اس موقع پر وزیر صحت و مالیات خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ دنیا کو تقریباً سو برس بعد کووِڈ- 19 جیسی عالمی وبا کا سامنا ہے۔ پاکستان نے کووِڈ- 19 کی پہلی لہر کا اچھی طرح مقابلہ کیا مگر اب ہمیں اس کی دوسری لہر کا سامنا ہے جو کہ پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، عوام سماجی رویوں میں ضروری تبدیلیاں لاکر ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں تاکہ ہمارے صحت کے نظام پر زیادہ بوجھ نہ پڑے اور نہ ہی معاشی ترقی کا عمل متاثر ہو۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور عوامی اجتماعات سے پرہیز کریں۔ ہم اپنے خاندان کے ساتھ رہتے ہوئے گھر پر بھی ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں اور بزرگ افراد کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کا بھی خاص خیال کریں جن میں بیماری کی علامات ظاہر ہوچکی ہوں‘‘۔ پارلیمانی سیکرٹری صحت بلوچستان محترمہ رباب خان بلیدی نے اس موقع پر کہا کہ مشکلات کے باوجود پاکستان نے کووِڈ- 19 کی پہلی لہر کا بے حد موثر انداز میں مقابلہ کیا اور اس کی بنیادی وجہ عوام کا ذمہ دارانہ رویہ تھا۔ اب جبکہ پاکستان کووِڈ- 19 کی دوسری لہر کی لپیٹ میں آچکا ہے لوگوں کا ایس او پیز پر مستقبل مزاجی اور سختی سے عمل کرنا نہایت ضروری ہے۔ صوبہ سندھ کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ارشاد میمن نے اس موقع پرکہا کہ ہم صوبہ سندھ میں کووِڈ- 19 کی پہلی لہر کے دوران حالات پر قابو پانے میں بہت حد تک کامیاب رہے۔ تاہم جب کیسز کی تعداد میں بہت حد تک کمی آگئی تو ہم نے غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنایا اور وائرس سے بچاؤ کے لئے ضروری حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا ترک کردیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جو کیسز میں 2.5 فی صد تک کم ہوگئے تھے ان کی تعداد بڑھتے ہوئے اب صوبہ بھر میں 14 فی صد ہوچکی ہے۔ اگر ہم ایس او پیز پر سختی سے عمل یقینی بنائیں تو ہم اب بھی اس صورت حال پر قابو پاسکتے ہیں۔ پاکستان میں کووِڈ- 19 کی وبا پھیلنے سے لے کر اب تک یونیسف حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر وائرس کے پھیلاؤ کا عمل روکنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اس ادارے نے خطرات سے آگاہی اور روک تھام کے عمل میں لوگوں کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لئے نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ادارہ بروقت درست معلومات فراہم کرتا رہا ہے تاکہ لوگ ایس او پیز پر عمل کریں۔ پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ عائدہ گِرما نے کہا کہ ہم اس وقت یہ مثبت خبریں سن رہے ہیں کہ کووِڈ- 19 کی ویکسین تیار ہوچکی ہے لیکن ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ صرف ویکسین اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لئے ہرگز کافی نہیں ہے۔ ہمیں اس پر مکمل طور پر قابو پانے کے لئے مختلف طریقہ ہائے کار پر عمل کرنا ہوگا تاکہ ہم وائرس کے پھیلاؤ کے عمل میں خاطر خواہ کمی لاسکیں۔ ہمیں حفاظتی اقدامات پر عمل جاری رکھنا ہوگا جن میں باقاعدگی سے ہاتھ دھونا، سماجی دُوری کا اصول اپنانا ، ماسک پہننا، تشخیص اور علاج کرانا شامل ہیں۔ ہم غفلت کا رویہ نہیں اپنا سکتے، ہم اپنے تحفظ سے دستبردار نہیں ہوسکتے اس لئے ضروری ہے کہ ہم ایس او پیز پر سختی سے عمل جاری رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا ’’ یونیسف درمیانے اور کم آمدنی کے ممالک کو کووِڈ- 19 کی ویکسین (کو ویکس) فراہم کرنے کے لئے ایڈوانس مارکیٹ کمٹمنٹ کا حصہ بن چکا ہے۔ پاکستان میں یونیسف اپنی مثالی صلاحیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ویکسین کے تک تیز اور محفوظ رسائی کے عمل کو یقینی بنائے گا۔ یہ ایک بہت بڑا اقدام ہے جس کی راہ میں اب بھی کچھ مشکلات حائل ہیں مگر ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستان کو مناسب مقدار میں ویکسین فراہم کی جائے اور یہ لوگوں کی اس تک رسائی ہو‘‘۔ اس موقع پر کووِڈ- 19 سے صحت یاب ہونے والے لوگوں نے بیماری میں مبتلا ہونے اور تندرست ہونے کے تجربات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بیماری سے بچنے کے لئے ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنے کی تاکید کی۔