غربت کے خلاف جہاد ہمیشہ سے وزیراعظم عمران خان کی ترجیحات میں شامل رہا ہے،احساس پاکستان میں اپنی طرز کا منفرد پروگرام ہے جو ملک کے لاکھوں غریبوں کو غربت کے ختم نہ ہونے والے چکر سے نکال کر ملک کو فلاحی ریاست بنانے کی طرف ایک قدم ہے ،ڈاکٹر ثانیہ نشتر

122

اسلام آباد ۔ 18 اگست (اے پی پی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ وتخفیف غربت پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہاہے کہ غربت کے خلاف جہاد ہمیشہ سے وزیراعظم عمران خان کی ترجیحات میں شامل رہا ہے،27 مارچ 2019ء کومملکت پاکستان کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ایک فلاحی ریاست بنانے کا عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے احساس پروگرام کی بنیاد رکھی، کووڈ 19کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران معاشی طور پر متاثر طبقے کو ریلیف دینے کے لئے حکومت پاکستان نے لا ک ڈاؤن کے پہلے دس روز کے اندر 16.9 ملین مستحق خاندانوں کو ایک بار کی مالی معاونت بہم مہنچانے کے لئے 203 بلین روپے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے لئے مختص کیے گئے اگر ملک میں عمومی فیملی سائز کو دیکھا جائے تو یہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام ہے جس سے تقریباً 109 ملین افراد مستفید ہوئے،ہرمستحق اہل خاندان کو 12,000روپے کی مالی معاونت فراہم کی گئی۔کووڈ 19وبا کی مشکل کی اس گھڑی میں عوام کو جلد از جلد ریلیف پہنچانے کے لئے احساس پروگرام کے ڈیجیٹل سسٹم کو استعمال میں لایاگیا جو گذشتہ ایک سال میں تشکیل دیا گیا تھا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں حکومت کی دو سالہ کارکردگی کے بارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈویژن احساس پروگرام پر عمل درآمد کے لئے تشکیل دیا گیاہے، احساس اپنی نوعیت کا واحد اور منفرد پروگرام ہے جو پاکستان کے پسماندہ طبقے کی بہتر ی کیلئے شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احساس کی منفرد خصوصیت اس کی وسعت ،پالیسی فارمیشن، بہترین سٹریٹیجی،گورننس ، مانیٹرنگ فریم ورک اور بجٹ ہے جو قومی سطح کے فلاحی منصوبوں پر عمل درآمد کے لئے مہیا کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ احساس پاکستان میں اپنی طرز کا منفرد پروگرام ہے جو ملک کے لاکھوں غریبوں کو غربت کے ختم نہ ہونے والے چکر سے نکال کر ملک کو فلاحی ریاست بنانے کی طرف ایک قدم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے 15ماہ میں احساس کو بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی حاصل ہوئی ہے، احساس کی کامیابی کا بنیادی محرک تمام سماجی تحفظ کے منصوبوں میں نئی ٹیکنالوجی پر قائم انفراسٹرکچر کا استعمال ہے۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے ملک میں پہلی مرتبہ حکومتی سماجی تحفظ کے اداروں کے مابین کوآرڈینیشن اور تعاون کی بیناد رکھی گئی۔احساس حکمت عملی 140 سے زائد پروگراموں، پالیسزاور اقدامات پر مشتمل ہے،یہ پاکستان کا سماجی تحفظ کا سب سے بڑا پروگرام ہے جو غریبوں، یتیموں، بیواؤں، بے گھروں، معذوروں، بے روزگاروں، غریب کسانوں، بیماروں، ضرورت مند طالب علموں، غریب عورتوں اور بوڑھے شہریوں کی بہتری کے لئے کام کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پچھلے 15 ماہ میں ملک کے پسماندہ طبقات کی فلاح کے لئے کئی اہم اقدامات کئے گئے ہیں جو معاشرے کے کمزور طبقوں کی فلاح وبہبود کیلئے خاص طور پر ترتیب دیئے گئے ہیں،احساس کے ہر پروگرام میں اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ غریب اور حقیقی مستحق افراد ہی اس سے مستفید ہوں۔انہوںنے کہاکہ احساس کفالت غیر مشروط مالی معاونت کا پروگرام ہے جس کے ذریعے70 لاکھ انتہائی غریب خاندانوں (100% خواتین) کو2,000 روپے ماہانہ امداد اور بچت بینک اکاؤنٹ کی سہولت دی جاتی ہے۔ پاکستان میں اتنی بڑی تعداد میں ضرور ت مند خاندانوں کی کفالت پہلے کبھی نہیں کی گئی، اس کے دائرہ کار کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ احساس بلا سود قرضے، 42.65 ارب مالیت کے اس پروگرام کے ذریعے چھوٹی سطح کے کاروبار کے لئے ملک کے 100پسماندہ اضلاع میں ضرورت مند افراد کو 80,000 روپے کے بلا سود قرضے دیئے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں 29 ارب روپے مالیت کے 8 لاکھ 44 ہزار قرضے دیئے جا چکے ہیں جس میں سے 45 فیصد قرضے خواتین کو جاری کیے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اسی طرح 15ارب مالیت کے ا حساس آمدن پروگرام کا مقصد غریب پسماندہ افراد کے لئے آمدن کے ذرائع مہیا کرناہے۔ احساس آمدن پروگرام کے ذریعے ملک کے 23 پسماندہ اضلاع میں ڈیڑھ ارب روپے کے چھوٹے کاروباری اثاثوں کی منتقلی کا پروگرام جاری ہے اور اب تک 27,000 اثاثے تقسیم کئے جاچکے ہیں جن سے مستفید ہونے والوں میں 60 فیصد خواتین شامل ہیں۔انہوںنے کہاکہ مزدور کے احساس کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے سیلانی ویلفیر ٹرسٹ کے تعاون سے احساس لنگرپروگرام کا اجراء کیا گیا ہے جس کے تحت ہر لنگر خانہ پر روزانہ 600 سے زیادہ دیہاڑی دار مزدور دو وقت کا کھانا کھاتے ہیں۔ اب تک ملک بھر میں 12 لنگرخانے قائم ہوچکے ہیں اور مزید پر کام تیزی سے جاری ہے۔