غلط معلومات اور سازشی نظریات سے کورونا کے خلاف کامیابی ممکن نہیں ، جرمن چانسلر

78

برلن۔29اکتوبر (اے پی پی):جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے یورپ میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث کیسز میں اضافہ کو روکنے کے لیے سخت احتیاطی اقدامات کے طور پر دوبارہ لاک ڈائون کی حمایت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پروپیگنڈا، غلط معلومات ، جھوٹ اور سازشی نظریات سے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں کامیابی ممکن نہیں ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے خطاب کرتے ہوئے جرمن شہریوں پر زور دیا کہ وہ سائنس نظریات ، احتیاطی اقدامات اور لاک ڈائون کی مخالفت کرنے والوں کو مسترد کردیں کیونکہ جھوٹ اور غلط معلومات، سازشیں اور نفرت نہ صرف جمہوری بحث بلکہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں نقصان کا باعث ہے۔ جرمن چانسلر نے بدھ کو وڈیو کانفرنس کے دوران جرمنی کی 16 ریاستوں کے ساتھ کوروناوائرس کے باعث نومبر میں ہوٹلوں، سینما گھروں، تھیٹرز، جم اور تالابوں کو بند رکھنے اتفاق کیا ۔فرانس اور سپین جیسے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں لاک ڈائون کے دوران سکول، نرسریز، دکانیں اور دیگر اہم کاروبار کھلے رہیں گے اور لوگوں کے غیرضروری گھروں سے باہر نکلنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہو گی۔ انجیلا میرکل نے نائب وزراکو بتایا کہ رواں موسم سرما کے آغاز پر کورونا وائرس کے باعث ہمیں انتہائی سنگین صورت حال کا سامنا ہے اور یہ سردیاں مشکل اور سخت ہوں گی لیکن یہ موسم بھی ختم ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کورونا وائرس کے متاثرہ کیسز کی تعداد دوگنی ہو گئی اور اگر انفیکشن کا سلسلہ اسی شرح سے برقرار رہا تو ہمارے نظام صحت اور انتہائی نگداشت کے یونٹس کی صلاحیت متاثر ہوگی اس لیے پابندیوں میں سختی ہی اس کے پھیلائو کو روکنے کا واحد حل ہے جو ایک ذمہ دارانہ طریقہ ہے لہذا یہ احتیاطی اقدامات ضروری، موزوں اور متناسب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے سماجی فاصلے اختیارکرنا ہوں گے لیکن لاک ڈائون کے دوران مختلف شعبوں میں پیدا صورت حال کی قیمت چکانا پڑے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران سائنس کی نشاندہیوں کو غلط ثابت کرنے والے سازشی نظریات اور غلط معلومات کو مسترد کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر کوئی اپنی مرضی کرے بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دے۔