غیر قانونی طور پربڑی بلیوں سمیت دیگرجانوروں کی درآمد پر پابندی عائد کردی گئی ہے،سینیٹر شیری رحمن

143

اسلام آباد۔31مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیرماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ بیرون ملک سے بڑی بلیوں سمیت دیگرایسے جانور جن کی پرورش پاکستان میں نہیں ہوسکتی کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے،ملک میں 44نیشنل پارکس کی نشاندہی کی گئی ہے، ان کے پی سی ون کےلئے صوبوں نے بھی فنڈز دینے ہیں ان کا انتظار کیا جارہا ہے ، فنڈز کی کمی کی وجہ سے کئی محکموں میں تقرریوں پر پابندی عائد ہے۔

جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سیمی ایزدی کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ ملک بھرمیں 44محفوظ علاقے قرار دیئے گئے ہیں جن میں گلگت بلتستان میں 23، بلوچستان ایک اورسندھ میں 2 شامل ہیں۔اس کے پی سی ون صوبوں سے آنے ہیں ان کا انتظارکیا جارہا ہے۔ ہماری تیاری مکمل ہے ، پارکس میں توسیع بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈزکی کمی کی وجہ سے یہاں تقرریاں بھی نہیں کی جارہیں۔ یہ ہمارے قدرتی وسائل ہیں، گرین کلائیمیٹ فنڈ سے پاکستان کو کم پیسے ملتے ہیں اس کےلئے ہم نے مستقل کیس لڑا ہے، ان نیشنل پارکس کی دیکھ بھال صوبوں نے کرنی ہے۔

انہوں نے کہاکہ زیادہ تر گرانٹس قرض کی مد میں دی جارہی ہیں ہم نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ یہ گرانٹ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی ہنٹنگ سب سے زیادہ بلوچستان میں ہورہی ہے، ہم نے باہر سے بڑی بلیوں سمیت دیگرایسے جانور جن کی پرورش پاکستان میں نہیں ہوسکتی کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے۔ اسلام آباد سے ایک بنگال ٹائیگر برآمد ہواجو غیرقانونی طور پر یہاں لایا گیا ،یہاں موافق آب ہوا نہ ہونے کی وجہ سے ہلکان ہے، اس کوافریقہ یا کسی مناسب ملک میں بھجوائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ اصول بنایا ہے کہ جو پرندہ باہر سے کسی جہاز میں کوئی لائے گا وہ وہی واپس لے جاسکے گا،اس کےلئے چپ دکھانا لازمی ہوگی۔وزارت ماحولیاتی تبدیلی کا بجٹ سیلاب کے بعد زندگی بچانے والے منصوبوں کےلئے مختص کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں پلاسٹک کے استعمال پر ہمارے مطالبے پر سینیٹ نے پابندی لگائی ، اس پر چیئرمین سینٹ کے شکرگزار ہیں، ملک میں پلاسٹک کا فضلہ جمع کریں تو 2 کے ٹو پہاڑ بن جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی مینوفیچرنگ کمپنی نہیں ہے، ہمیں الیکٹرک وہیکل پالیسی کا نچلی سطح سے آغاز کرنا ہوگا۔

شیری رحمن نے کہا کہ ارکان سے گزارش ہے اپنی سفارشات کمیٹی میں پیش کریں، یہاں سوالات کریں، سابق حکومت کی الیکٹرانک وہیکل پالیسی بہت ہی بنیادی اور صرف پیپرز تک محدود تھی،سابق حکومت نے الیکٹرک وہیکلز کیلئے اسٹیشنز ہی نہیں بنائے تھے،ہم نے تمام وفاقی سرکاری عمارات کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، ابھی تک 3ہزار تک گلیشیر ز پگھل کر جھیلیں بن گئے ہیں، ہمارے گلاف منصوبے کا مقصد مقامی آبادیوں کو محفوظ رکھنا ہے، ہمارے علاقے میں 7 ہزار سے زیادہ گلیشیر زہیں جو تیزی سے پگھل ر ہے ہیں۔