فلسطین کاز کی حمایت پرپاکستان کی قومی قیادت کے مشکورہیں،فلسطین اور پاکستان کے درمیان بہترین دو طرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے تجارت، سیاحت، ثقافت اور تعلیمی تبادلوں کو بڑھانے کے لیے ایک جامع منصوبے پر کام ہورہاہے، فلسطینی سفیرکاانٹرویو

154

اسلام آباد۔14نومبر (اے پی پی):پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد ربیع نے پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں موجود دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے عوام کے فائدے کے لیے انہیں بہترین سطح پر لے جانے کے عزم کا اظہار کیا ہے، فلسطین کاز کی غیر متزلزل حمایت پر حکومت پاکستان اور قومی قیادت کے مشکورہیں، وزیراعظم عمران خان، صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقاریر اور فلسطین کاز کی حمایت بے مثال ہے ، وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوتقریر کی ہے وہ انتہائی قابل تعریف تھی۔

اتوار کواے پی پی کوخصوصی انٹرویودیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فلسطین اور برادر ملک پاکستان کے درمیان بہترین دو طرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے تجارت، سیاحت، ثقافت اور تعلیمی تبادلوں کو بڑھانے کے لیے ایک جامع منصوبے پر کام ہورہاہے۔ فلسطینی حکومت پاکستان کے ساتھ تاجروں اور چیمبر آف کامرس کی سطح پر تعاون کے لیے کام کر رہی ہے پاکستان کی وزارت خارجہ میں ایک علیحدہ اقتصادی ڈیسک بھی قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں مذہبی اور ثقافتی سیاحت کی وسیع تراستعداد ہے ، یونیسکو میں فلسطین کے 22,000 سے زائد تاریخی مقامات رجسٹرڈ ہیں۔ مسجد اقصی قبلہ اول ہے اور حج کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو اپنے قبلہ اول کی زیارت بھی کرنی چاہیے، تقریباً 40 لاکھ مسیحیوں نے بیت اللحم اور نصرہ میں مذہبی سیاحت کی اس کے برعکس تقریباً 5 لاکھ مسلمانوں نے مسجد اقصیٰ کا دورہ کیا۔

فلسطینی سفیرنے کہاکہ فلسطین ایشیا، یورپ اور افریقہ کے درمیان اہم خطہ ہے اور اپنی سرزمین پر حملوں کی وجہ سےتاریخی طور پر مختلف قوموں کے باہمی روابط، ثقافت اور روایات کے نقوش رکھتا ہے۔ پورے مشرق وسطیٰ اور ارد گرد کے خطے کا پہلا ہوائی اڈہ فلسطین میں قائم کیا گیا تھا ، خطے کا پہلا ریڈیو سٹیشن بھی یہاں قائم کیا گیا تھا جس کی سربراہ ایک فلسطینی خاتون تھی ۔

سعودی عرب اور کویت میں زیادہ تر ابتدائی ماہرین تعلیم فلسطینی تھے جو پورے خطے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔ 1921 میں فلسطین میں خطے کا پہلا اسکول موجود تھا ۔ انہوں نے کہاکہ فلسطینی تارکین وطن دنیا کے 110 ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں، جنوبی اور لاطینی امریکی ریاستوں کے چار صدور فلسطینی نژاد ہیں۔ یوراگوئے کے صدر نے اسرائیل کی جانب سے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے اقدام کی مزاحمت بھی کی ۔

یورپ میں تقریباً 10 لاکھ فلسطینی مقیم ہیں جب کہ ڈیڑھ ملین امریکا میں ہیں، برازیل میں بھی فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہیں چین کی حکومت نے دو فلسطینیوں کی چین میں کافی اور زیتون کے سرٹیفائیڈ کاشتکاروں کے طور پر رجسٹریشن کی ہے جس سے زرعی شعبہ میں فلسطینیوں کی مہارت کا اندازہ لگا یا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تقریباً 321 ارکان پارلیمنٹ فلسطینی نژاد ہیں اور ان میں سے دو امریکی کانگریس میں ہیں جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کے چار وزرا بھی فلسطینی نژاد ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صیہونی اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے باوجود فلسطین نے 8 ارب ڈالر کی اشیا برآمد اور 14 ارب ڈالر کی اشیا درآمد کی ہیں اور یہ فلسطین کی بھرپور اقتصادی صلاحیت کا ثبوت ہے جس سے اس کے برادر اور دوست ممالک کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم خود کو دنیا سے الگ نہیں کر رہے بلکہ ثقافت اور تجارت کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں ، فلسطین انٹرپول، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں سمیت 500 عالمی اداروں کا حصہ ہے۔پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعاون بارے سوال کے جواب میں سفیر نے بتایا کہ کہ دسیوں ہزار سے زائد فلسطینی طلباءپاکستان سے فارغ التحصیل ہوئے ہیں ،فلسطین کی ہر حکومت کے بیشتر وزراء بھی پاکستان سے فارغ التحصیل ہیں۔

انہوں نے فلسطین کاز کی غیر متزلزل حمایت پر حکومت پاکستان اور قومی قیادت کا شکریہ ادا کیا اورکہاکہ وزیراعظم عمران خان، صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقاریر اور فلسطین کاز کی حمایت بے مثال ہے ، وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوتقریر کی ہے وہ انتہائی قابل تعریف تھی۔

پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور اراکین پارلیمنٹ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے فلسطین کے سفارت خانے میں آئے جس سے ہماری حوصلہ افزائی ہوئی اورہمیں اعتماد ملا کہ ہم صیہونی ریاست کے قبضے سے آزادی کی اپنی منصفانہ جنگ میں خود کو تنہا نہیں سمجھتے پاکستان کی جانب سے دفاعی تعاون سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول سے ہزاروں فلسطینی فوجیوں نے گریجویشن کیا ہے ، اسی طرح سینکڑوں فلسطینی فائٹر پائلٹس نے پاکستان میں گریجویشن اور تربیت حاصل کی ہے۔