اسلام آباد۔21اکتوبر (اے پی پی):فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے 19 تا 21 اکتوبر 2021 کو ہونے والے پلینری اجلاس میں ایف اے ٹی ایف ایکشن پلانز پر پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اس حوالے سے پاکستان کی پیش رفت کو سراہا ہے۔
جمعرات کو وزارت خزانہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق 2021 ایکشن پلان کے حوالے سے ، پاکستان نے ایکشن پلان کے سات میں سے چار نکات مکمل کر لیے ہیں۔ پاکستان نے یہ چار ایکشن پلان آئٹمز ایف اے ٹی ایف کے مقرر کردہ مدت سے بہت پہلے مکمل کیے ہیں جبکہ بقیہ تین ایکشن آئٹمز پر بھی خاطر خواہ پیش رفت کی ہے، اس کا مقصد ایف اے ٹی ایف کی مقرر کردہ ٹائم لائن سے پہلے تین ایکشن آئٹمز کو مکمل کرنا ہے۔
جو ایکشن آئٹمز مکمل ہوچکے ہیں ان میں باہمی قانونی معاونت ایکٹ 2020 میں ترمیم ، نامزد غیر مالی کاروباری اداروں اور پیشوں (DNFBPs) کی انسداد منی لانڈرنگ و دہشت گردی کی مالی معاونت کے سدباب کے حوالے سے نگرانی ، فائدہ مند ملکیت کی معلومات کی شفافیت اور DNFBPs کی طرف سے ہدف شدہ مالی پابندیوں پر عمل درآمد شامل ہیں۔ 2021 ایکشن پلان میں بقیہ ایکشن آئٹمز میں ایم ایل کیسز کی تفتیش اور پراسیکیوشن ، اثاثے ضبط کرنا اور اقوام متحدہ کی لسٹنگ شامل ہیں۔ 2018 کے ایکشن پلان کے حوالے سے پاکستان نے آخری بقیہ ایکشن پلان آئٹم پر ایک جامع پیش رفت رپورٹ پیش کی۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی مسلسل سیاسی عزم کا اعتراف کیا جس کی وجہ سے ایک جامع سی ایف ٹی ایکشن پلان میں اہم پیش رفت ہوئی اور تحقیقات اور پراسیکیوشن پر مزید پیش رفت کو رپورٹ کرنے کے حوالے سے پاکستان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ پلینری میٹنگ نے پاکستان کے حوالے سے فی الحال صورتحال کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ایکشن پلانز کے باقی نکات پر پہلے ہی کافی کام ہو چکا ہے۔
ایف اے ٹی ایف فروری 2022 میں پاکستان کی پیش رفت کا اگلا جائزہ لے گا۔ ایف اے ٹی ایف کی پلینری میٹنگز 19 تا 21 اکتوبر 2021 کو ورچوئل طور پر منعقد کی گئیں جن میں اس کے اراکین نے پاکستان کی پیشرفت سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر توانائی / چیئرمین نیشنل ایف اے ٹی ایف رابطہ کمیٹی محمد حماد اظہر نے کی۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف اور اس کے بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے اپنے دونوں ایکشن پلانز کی تکمیل کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔
اعلیٰ سطحی سیاسی وابستگی جو کہ اپنے نئے تجدید شدہ انسداد منی لانڈرنگ و دہشت گردی کی مالی معاونت کے سدباب کے نظام کو آگے بڑھا رہی ہے، بین الاقوامی برادری کی طرف سے وسیع پیمانے پر تسلیم شدہ ہے۔