فیصل آباد۔ 12 دسمبر (اے پی پی):حکومت کی جانب سے زرعی ترقی کے فروغ کیلئے کئے گئے اقدامات کے باعث پاکستان میں گندم، مکئی اور چاول کی فصل ملکی ضروریات سے تجاوز کر گئی ہے لیکن یہ فصل اور پیداوارتاحال عالمی معیار کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے وطن عزیز کو اضافی و وافر مقدار کی برآمدگی میں کچھ مسائل کا سامنا ہے جس کیلئے متعلقہ اداروں اور ارباب اختیار کو فوڈ کوالٹی کی غرض سے فوری ضروری اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اضافی پیداوار کو ضائع ہونے سے بچانے کے ساتھ ساتھ اس کی عالمی منڈیوں میں فروخت اور بیرون ملک برآمد کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ حاصل کرتے ہوئے ملکی زراعت و معیشت کو استحکام فراہم کیا جا سکے
۔ جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایاکہ دیہی اور شہری علاقوں میں دودھ،گھی اور دیگر اشیائے خوردنی سمیت بیشتر اشیا خالص میسر نہیں ہیں اس لیے فوڈ سکیورٹی اور ملاوٹ کے خاتمے کے لیے کمیونٹی کو شامل کر کے قومی سطح پر آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ جس طرح ملاوٹ کے خاتمے کے لیے پنجاب حکومت نے سخت قوانین مرتب کیے ہیں اس کی دوسرے صوبوں کو بھی تقلید کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فوڈ سکیورٹی کے علاوہ پاکستان میں واٹر سکیورٹی کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں زراعت کا انحصار پانی پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اشیاکے معیار اور مقدار کے متعلق شکایات کے لیے کنزیومر کورٹس بھی قائم ہیں اس لیے صارفین و خریداروں کو کسی قسم کی شکایت کی صورت میں فوری طور پر ان کنزیومر کورٹس سے بھی رابطہ کرنا چاہیے تاکہ ملاوٹ اور غیر معیاری اشیاکی تیاری و فروخت کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=535133