27.7 C
Islamabad
جمعرات, مئی 15, 2025
ہومزرعی خبریںفیصل آباد،کاشتکاروں کو کماد کی کاشت جلد از جلد مکمل کرنے کی...

فیصل آباد،کاشتکاروں کو کماد کی کاشت جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت

- Advertisement -

فیصل آباد۔ 24 ستمبر (اے پی پی):ڈویژنل ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آبادچوہدری خالد محمود نے کاشتکاروں کو کماد کی کاشت جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار کماد کی گہری کھیلیوں میں کاشت یقینی بنائیں کیونکہ اس سے پانی کی 50فیصد تک بچت ہونے کے علاوہ استعمال شدہ کھاد کی استعداد اور جڑی بوٹی مار زہروں کی کارکردگی میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے نیز فصل گرنے سے محفوظ رہتی ہے اور اس کی پیداوار کے ساتھ ساتھ چینی کی بافت میں بھی اضافہ ہوتاہے۔

انہوں نے کہا کہ کماد کی کاشت 4فٹ کے فاصلہ پر کی جائے اور رجر سے 8 سے 10انچ تک گہری کھیلیاں بنانے کے بعد کھیلی کی تہہ ڈیڑھ فٹ چوڑی رکھتے ہوئے تہہ میں چھوٹی وٹ کے دونو ں اطراف ایک ایک سمہ سرے سے سرا جوڑ کر ڈالا جائے۔ انہوں نے کہاکہ کماد کی کاشت کیلئے 100سے 120من فی ایکڑ بیج استعمال کریں ۔ انہوں نے کہاکہ کاشت سے پہلے بیج کو پھپھوندی کش زہر کے محلول میں 3سے5دن تک بھگوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمزور زمین میں سوا بوری یوریا، دو بوری ڈی اے پی اور دو بوری پوٹاشیئم سلفیٹ جبکہ زرخیز زمین میں پونی بوری یوریا، ایک بوری ڈی اے پی اور دو بوری پوٹاشیم سلفیٹ کے فی ایکڑ بوائی کے وقت استعمال کے شاندار نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہاکہ کماد کی کاشت کے بعد سموں پر ہلکی مٹی ڈالیں اور سہاگہ استعمال نہ کریں۔ انہوں نے کاشت کے فوراً بعد ہلکا پانی لگانے اور دوسرے پانی کے بعدتروتر پر جڑی بوٹی مار زہر کے سپرے کی بھی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کمادکے کاشتکاروں کاپیداواربڑھانے کیلئے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے جبکہ کماد کی فصل سے بھرپور پیداوارکیلئے اس کی اقسام کا کرداربھی نہایت اہم ہے لہٰذاکاشتکار اقسام کے انتخاب کیلئے ان کی پیداواری صلاحیت، کیڑے اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کوضرور مدنظر رکھیں۔انہوں نے کہا کہ صحت مند، بیماریوں اور کیڑوں سے پاک فصل سے بیج کا انتخاب کریں اور بیمار و کمزور گنے چھانٹ کرنکال دیں نیز بیج کو پھپھوندی کش زہروں کے محلول میں بھگو کر کاشت کریں ۔

انہوں نے کہا کہ بر وقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں فی ایکڑ4 آنکھوں والے 13 سے 15 ہزار سمے یا3 آنکھوں والے 17سے 20 ہزار سمے ڈالیں۔ انہوں نے کہاکہ مصنوعی کھادوں کا استعمال زمین کے تجزیہ کی بنیاد پر کیاجائے کیونکہ تجزیہ کی عدم دستیابی کی صورت میں زمین کی بنیادی ذرخیزی، مختلف فصلوں کی کثرت کاشت اور فصلوں کی سالانہ ترتیب کومدنظررکھتے ہوئے کھادوں کا متناسب استعمال ہی اچھی پیداوار کا ضامن ہو سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ فاسفورس اور پوٹاش کی کل مقداربوائی سے قبل سیاڑوں میں ڈالیں اور کاشتکارنائٹروجن اگاؤ کے بعد تین قسطوں میں ڈالیں۔

انہوں نے کہاکہ کھاد دیر سے ڈالے جانے کی صورت میں فصل بڑھوتری اور پھوٹ کرتی ہے اور گرنے کا خطرہ ہوتا ہے جس سے پیداوارو کوالٹی متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ ستمبر کاشتہ کماد میں اٹ سٹ،ڈیلا،سوانکی،تاندلہ،قلفہ اور چولائی پائی جاتی ہیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق جڑی بوٹیوں کی وجہ سے کمادکی پیداوار 25 فیصد تک کم ہو سکتی ہے لہٰذا جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے پہلی گوڈی اگاؤ مکمل ہونے پر جبکہ دوسری گوڈی مزید ایک ماہ بعد کریں ۔

انہوں نے کہاکہ سیاڑوں کے درمیان بذریعہ کلٹیویٹر جبکہ پودوں کے درمیان سے جڑی بوٹیاں نکالنے کیلئے کسولہ یا کھرپہ استعمال کریں ۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار وں کی جانب سے آخری گوڈی کے بعد مٹی چڑھانے سے نہ صرف جڑی بوٹیاں کنٹرول ہو جاتی ہیں بلکہ فصل گرنے سے بھی محفوظ ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار کماد کے سیاڑوں پر جڑی بوٹی مار زہرکا سپرے سفارش کردہ مقدار کے مطابق کریں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=505071

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں