اسلام آباد۔19فروری (اے پی پی):قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان سے بدھ کو قازقستان کے سفیر برزہان کستافن نے ملاقات کی جس میں پاکستان اور قازقستان کے درمیان برادرانہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے امر پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور ثقافتی رشتے صدیوں پر محیط ہیں، جو قدیم شاہراہِ ریشم کے ذریعے استوار ہوئے۔ کوئٹہ، پشاور اور ملتان جیسے شہر قازقستان کے شہروں اوترا اور الماتی سے منسلک رہے ہیں جو ہمارے گہرے تعلقات کی تاریخی بنیاد ہے۔
قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ قازقستان کو گرم پانیوں تک رسائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی روابط کو مزید وسعت دیتا ہے۔انہوں نے خطے میں استحکام کے لیے قازقستان کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون ناگزیر ہے۔قائم مقام چیئرمین نے تاریخی حوالوں کا ذکر کرتے ہوئے یاد دلایا کہ پاکستان ان اولین ممالک میں شامل تھا جنہوں نے 1991 میں قازقستان کی آزادی کو تسلیم کیا۔ 1992 میں قازقستان کے پہلے صدر، نور سلطان نظر بایوف کے پاکستان کے دورے نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی مضبوط بنیاد رکھی، جسے بعد ازاں اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے ذریعے مزید تقویت دی گئی۔
انہوں نے 1995ء میں محترمہ بینظیر بھٹو (شہید) کے قازقستان کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران ہونے والے معاہدے دوطرفہ سرمایہ کاری اور تعاون کے فروغ میں اہم ثابت ہوئے۔ مزید برآں 2010 اور 2011 میں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کی قازق قیادت سے ملاقاتوں نے تجارتی، توانائی اور علاقائی سلامتی کے شعبوں میں تعلقات کو مستحکم کیا۔قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے دوطرفہ اقتصادی تعاون میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے قازقستان اور پاکستان کے درمیان براہ راست پروازوں کے آغاز کو خوش آئند قرار دیا اور مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ قازقستان کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات دونوں ممالک کے لیے یکساں مفید ہیں اور گوادر بندرگاہ کے ذریعے مشرق وسطیٰ اور افریقہ تک براہ راست تجارتی مواقع کو وسعت دینے کی امید ظاہر کی۔انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی حجم کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ باہمی احترام اور تعاون کی بنیاد پر دونوں ممالک اپنی شراکت داری کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں۔بعدازاں قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے اس امید کا اظہار کیا کہ عوامی مرکزیت پر مبنی سفارت کاری، جو پاکستان اور قازقستان کے تعلقات کی بنیاد رہی ہے،
مستقبل میں بھی باہمی احترام، خیرسگالی، ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ بنی رہے گی۔قازقستان کے سفیر نے قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ قازقستان پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں سے بھرپور استفادہ کرے گا پاکستان میں سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور قازقستان کے تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہو رہے ہیں ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ خطے کی ترقی خوشحالی کے لیے مواصلات کے نظام کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا ۔
تجارتی وفود کے تبادلوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے تجارتی وفود کے تبادل انتہائی ضروری ہیں اس سلسلے میں انہوں نے گوجرانوالہ سیالکوٹ کراچی اور دیگر بڑے شہروں کے دورے کر کے وہاں کے تاجر کمیونٹی اور پاکستان کی بڑی کمپنیوں کے ساتھ تجارت کے فروغ کے حوالے سے اقدامات اٹھا رہے ہیں پاکستان کے ساتھ تجارت کی وسیع گنجائش موجود ہے فارماسیوٹیکل چمڑے کھیلوں کے سامان ٹیکسٹائل وغیرہ میں سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے لیے ایک انتہائی اہم ملک ہے اور پاکستان کی جغرافیائی اہمیت بہت زیادہ ہے اور اس بات کو دونوں ممالک کی قیادت اچھی طرح سمجھتی ہے اس لیے اعلی سطی وفود کے تبادلے عمل میں لائے جاتے ہیں انہوں نے قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان کو قازقستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔