قابل تجدید توانائی بشمول ہوا، شمسی اور ہائیڈرو پاور پاکستان میں صنعتی ترقی کے لیے اعلی معیار اور کم لاگت کا محرک فراہم کرتی ہے، ڈاکٹر حسن د ائود بٹ

210
قابل تجدید توانائی بشمول ہوا، شمسی اور ہائیڈرو پاور پاکستان میں صنعتی ترقی کے لیے اعلی معیار اور کم لاگت کا محرک فراہم کرتی ہے، ڈاکٹر حسن د ائود بٹ

اسلام آباد۔15فروری (اے پی پی):ایس ڈی پی آئی کے سینئر ایڈوائزرڈاکٹر حسن د اود بٹ نے کہاہے کہ پاکستان کو تبدیلی کے دور سے گزرتے ہوئے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور اسے مستحکم ترقی کے حصول کے لیے توانائی کی فراہمی اور لاگت کے مسائل کا فوری حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ، پاور گرڈ کی اپ گریڈنگ اور قابل تجدید توانائی ٹیکنالوجی پر چین پاکستان تعاون پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے سبز حل پیش کر رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار حال ہی میں منعقد ہونے والے قابل تجدید توانائی کے حصول کے لیے اہم اصلاحات کے آپشن اور چیلنجز پر گول میز مباحثے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی بشمول ہوا، شمسی اور ہائیڈرو پاور پاکستان میں صنعتی ترقی کے لیے اعلی معیار اور کم لاگت کا محرک فراہم کرتی ہے۔ تاہم، نئے توانائی کے اقدامات اور منصوبے پیچیدہ، خطرناک اور وقت طلب ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں روزگار کے مواقع اور صنعتوں کو بجلی تک رسائی کے قابل بنانے کے لیے صنعتی ترقی ناگزیر ہے، اور پاور وہیلنگ جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔ ہیڈ وائنڈز سے نمٹنے کے لیے، مقامی ثقافتوں اور ماحول کے مطابق ترقیاتی نظام متعارف کراتے ہوئے ایک مربوط اور ہم آہنگی کا طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طویل عرصے سے بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نقصانات کو کم کرنے پر بہت کم توجہ دی گئی ہے۔ چین کے پاس دنیا کے بہترین انفراسٹرکچر سسٹمز میں سے ایک ہے اور اس نے مٹیاری لاہور ایچ وی ڈی سی منصوبے پر پاکستان کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔

طویل مدت میں پاکستان کو ٹیکنالوجی صارف بننے سے ٹیکنالوجی ڈویلپر کی طرف بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مینوفیکچرنگ تکنیک کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ اب تک ہمارے پاس تنصیب کی صلاحیت ہے اور ونڈ توانائی کے حوالے سے بنیادی توجہ اب مقامی طور پر آلات کی تیاری پر مرکوز ہونی چاہیے،

نظرثانی شدہ آر ای پالیسی کے تحت حکومت پاکستان کا ہائیڈرو سمیت 2030 تک اپنی توانائی کا 60 فیصد قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف ہے، جس سے پاکستان کو درآمد شدہ ایندھن کی مصنوعات سے چھٹکارا مل جائے گا۔ وزیر اعظم نے پہلے ہی اپریل 2023 تک سرکاری عمارتوں کو سولرائز کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے اور اس کے مطابق مراعات متعارف کرائی ہیں۔