قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ” strategic landscape of south Asia:Post Pahalgam ”کے عنوان پر قومی سیمینار کا انعقاد

6

گلگت۔26جون (اے پی پی):لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) مظہر جمیل ایڈوائزر این سی اے، سابق ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) نے کہاہے کہ بھارت جنوبی ایشیا کے سٹریٹجک استحکام میں غیر متوازن کردار ادا کررہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی شعبہ آئی آر، سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس)، اسلام آباد اور سی آئی ایس ایس-کے آئی یو ریسرچ سینٹر کے اشتراک سے منعقدہ ” strategic landscape of south Asia:Post Pahalgam ” سیمینارمیں کلیدی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا مقصد جنوبی ایشیا پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سٹریٹجک معاملات پر ہم عصر مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔سیمینار میں سابق سفراء، ماہرین تعلیم، محققین، سرکاری حکام اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار سے سابق ڈی جی ایس پی ڈی نے کہا کہ بھارت دنیا کے تیزی سے ترقی پذیر ایٹمی ہتھیاروں کے پروگراموں میں سے ایک کا حامل ہے جو جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے، اس تناظر میں مضبوط اعتماد سازی کے اقدامات اور ایک جامع سٹریٹجک تحدید نظام (ایس آر آر) کا قیام خطے کے استحکام کو بڑھانے اور قابل اعتماد بحران کے انتظام کا طریقہ کار تیار کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔

ان سے قبل سیمینارمیں افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی آئی ایس ایس اسلام آباد سابق سفیر علی سرور نقوی نے کہا کہ ایک ایٹمی مسلح ریاست کی جانب سے دوسری ایٹمی مسلح ریاست کے خلاف دہشت گردی کے واقعے جو کہ ایک منظم سازش کے تحت کیاجارہے ،کے جواب میں روایتی فوجی طاقت کا استعمال ایک تشویشناک مثال قائم کرتا ہے اور ذمہ دارانہ ریاستی پالیسی کے اصولوں کو کمزور کرتا ہے۔ سیمینار کے مقررین میں سفیر شفقت کاکاخیل چیئرپرسن بورڈ آف گورنرز، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی)، ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) خالد بنوری سابق ڈائریکٹر جنرل آف آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ (اے سی ڈی اے) برانچ آف ایس پی ڈی، بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) ڈاکٹر ظہیر الحیدر کاظمی ایڈوائزر آرمز کنٹرول، ایس پی ڈی (آن لائن)، بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمد حامد فاروق ڈائریکٹر اے سی ڈی اے، ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) ڈاکٹر وسیم قطب ڈائریکٹر اے سی ڈی اے، ڈاکٹر بلال زبیر ڈائریکٹر ریسرچ سی آئی ایس ایس اسلام آباد، ڈاکٹر افتخارسینٹ ممبر کے آئی یو، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پولیٹکس اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے آئی یو اور ڈاکٹر محمدی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ریسرچ سی آئی ایس ایس گلگت شامل تھے جبکہ سیمینار کے سیشن چیئرز میں سابق سفیر علی سرور نقوی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی آئی ایس ایس اسلام آباد

کے آئی یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ اور پروفیسر ظفر نواز جسپال ڈین ایس پی آئی آر، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد شامل تھے۔ سابق ڈی جی ایس پی ڈی نے کہا کہ حالیہ بھارت-پاکستان تنازع کے دوران وزیراعظم مودی نے عوامی طور پر ایک غیر ذمہ دارانہ بیان دیا جس میں انہوں نے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو دھوکہ قرار دیا۔ ایٹمی ہتھیاروں کی حامل ریاست کے رہنما کی جانب سے اس طرح کا بیان سٹریٹجک سوچ میں غیر معمولی رویے کی عکاسی کرتا ہے اور ذمہ دارانہ ایٹمی انتظام کے اصولوں کو کمزور کرتا ہے۔سابق لیفٹیننٹ جنرل مظہر جمیل نے مزید کہا کہ پلوامہ اور پہلگام کے بعد جنوبی ایشیا کا علاقائی سکیورٹی منظرنامہ تبدیل ہو گیا ہے۔ بھارت کا نیٹ سکیورٹی پرووائیڈر کے طور پر بیانیہ شدید دباؤ کا شکار ہے جبکہ پاکستان نے خود کو ایک مضبوط دفاعی صلاحیتوں والے ملک کے طور پر منوایا ہے جو فضائی برتری حاصل کر چکا ہے اور ایک ایٹمی مسلح ریاست کے طور پر تحمل اور ذمہ داری کے ساتھ عمل کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کی حکمت عملی روایتی فوجی صلاحیتوں اور ایٹمی ردعمل کے درمیان ایک متوازن توازن پر مبنی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک متحرک عنصر ہے جو جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کو برقرار رکھنے اور تنازعات کے بڑھاؤ کو روکنے کے لیے ناگزیر ہے،پاکستان کو اپنی کوئیڈ پرو کو پلس پالیسی کو برقرار رکھنا چاہیے

اور بھارت کو واضح پیغام دینا چاہیے کہ کسی بھی جارحیت کا سخت اور متناسب جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کا نظرثانی پسندانہ نظریہ مؤثر طور پر بھارتی ریاست کی سرکاری پالیسی بن چکا ہے،جہاں دھوکہ دہی اور تشدد حکمرانی کے کلیدی آلات کے طور پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بھارت کے غیر معمولی اور غیر مستحکم اسٹریٹجک رویے، نظرثانی پسندانہ عزائم، تشدد آمیز حکمت عملی، دھوکہ دہی کے طریقوں اور تشدد پسند ذہنیت کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے اصل چیلنجز قرار دیا۔ان سے قبل وائس چانسلر کے آئی یو پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ،شعبہ آئی آر کے ہیڈ ڈاکٹر افتخار علی و دیگر مقررین نے اجتماعی طور پر گلگت بلتستان کی جغرافیائی اور اقتصادی اہمیت اور گلگت کے نوجوانوں کے پاکستان کے مستقبل کے اسٹریٹجک اور ترقیاتی راستوں کی تشکیل میں اہم کردار کی تعریف کی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کی بحالی کے لیے ہمیشہ ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے، بھارت کو ہندوتوا سے متاثر غیر ذمہ دارانہ اقدامات ترک کرنا چاہیے۔