قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر عام بحث پیر کو بھی جاری ،مہنگائی پر قابو پانے کے اقدامات کی تجاویز پیش کیں

49

اسلام آباد۔20جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر عام بحث پیر کو بھی جاری رہی، اس دوران اراکین نے ملک کے معاشی مسائل کے حل کے لئے زراعت پر خصوصی توجہ دینے، مہنگائی پر قابو پانے کے اقدامات، پرتعیش اور ملک میں بننے والی اشیاء پر بیرون ملک سے درآمد پر پابندی عائد کرنے، پبلک ٹرانسپورٹ کو عام کرنے اور رات نو بجے کے بعد کاروبار کی بندش کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کی تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔

پیر کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2022-23ء کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے رکن قومی اسمبلی حسین الٰہی نے کہا کہ حکومت عام آدمی کو ریلیف دینے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2022-23ء کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے اس کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت نے عملی اقدامات نہیں اٹھائے، میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس حوالے سے جلد از جلد کوئی اقدام اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کی کیا حکمت عملی ہے، اس بارے میں ایوان کو آگاہ کریں کیونکہ عوام مہنگائی سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی طاہرہ بخاری نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران پی ٹی آئی کی حکومت نے معیشت کو تباہ و برباد کیا، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ، مہنگائی میں اضافہ اور لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو بیروزگاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے دین کا استعمال کیا اور کرسی سے چمٹے رہے۔

انہوں نے ملک کو بدحالی کی طرف دھکیل دیا اور 2018ء میں ہماری حکومت نے معیشت کو جس سمت پر چھوڑا تھا اس کو پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے اپوزیشن رہنمائوں پر مقدمات بنائے اور جیلوں میں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور ان کی کرپشن کی داستانیں سب کے سامنے ہیں، اس پر انہوں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں معیشت کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں جس کے جلد مثبت اثرات آنا شروع ہو جائیں گے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کی رکن عالیہ کامران نے کہا کہ وزراء اور بیورو کریسی کے پٹرول کے استعمال میں 50 فیصد کمی کی جائے، پرتعیش اور ملک میں بننے والی اشیاء پر بیرون ملک سے درآمد پر پابندی عائد کی جائے، پبلک ٹرانسپورٹ کو عام کیا جائے، رات نو بجے کے بعد کاروبار کی بندش کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے، متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول پر توجہ دی جائے۔

تحریک انصاف کے رکن نواب شیر وسیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کاشتکاروں کو کھاد کی فراہمی یقینی بنائے، ملک میں زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے، زرعی شعبہ میں اصلاحات لائی جائیں، آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ حکومت کے کئے گئے معاہدے کو ایوان میں لایا جائے۔ پیپلز پارٹی کے نواب یوسف تالپور نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے لیکن بدقسمتی سے زراعت پر توجہ نہیں دی جارہی ، زراعت میں ترقی سے ہمارے سارے معاشی مسائل حل ہوں گے، فصلوں کے لئے کھادیں اہمیت رکھتی ہیں، کھاد دستیاب ہونی چاہیے اور اس پر سبسڈی بھی ہونی چاہیے۔ پاکستان میں پانی کی قلت بھی زراعت کے لئے اہم مسئلہ ہے، پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 1991ء کے معاہدہ کے مطابق فلڈ کینال میں سیلاب کے علاوہ پانی نہیں جاسکتا مگر اس کے باوجود سی جے لنک ٹی پی لنک کینالز میں پانی آرہا ہے جس کی وجہ سے سندھ میں پانی کی قلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ گندم سو روپے جبکہ پاکستان کی گندم پچاس روپے کلو ہے، دیگر ممالک کے کاشتکاروں کو سو روپے دیئے جارہے ہیں مگر اپنے کسانوں کو پچاس روپے دینے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی پانی کی تقسیم کا شمار چشمہ سے نہیں بلکہ گدو سے ہونا چاہیے۔

چشمہ اور گدو کے درمیان 20 سے 22 ہزار کیوسک پانی کم ہوتا ہے، اگر گدو سے اس کا حساب شمار کیا جائے تو منافع شدہ پانی کا مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں سندھ کو 56 ارب روپے مل رہے ہیں جو بہت کم ہیں۔ سیہون سے لے کر جامشورو تک سڑک بن رہی ہے، اس میں سندھ حکومت کو سات ارب روپے دینے تھے، وہ فراہم کئے گئے ہیں مگر اس کے باوجود کام نہیں ہو رہا۔

نواب یوسف تالپور نے کہا کہ سولر، الیکٹرک گاڑیوں، ٹیوب ویلز اور زراعت سے متعلق دیگر اشیاء پر سبسڈی ہونی چاہیے۔ جے یو آئی (ف) کے مولانا محمد انور نے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم اور حدیث کی روایات کے مطابق مشکلات آتی رہتی ہیں لیکن کردار اور اخلاص سے اللہ مسائل کے حل کی سبیل نکالتا ہے۔ خطہ میں پاکستان واحد ملک ہے جو لا الہ الا اللہ کے نام پر بنایا گیا ہے۔ قرآن اور حدیث پر عمل پیرا ہوکر ہم موجودہ مشکلات سے نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کو مل کر اس ملک کی ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

رکن اسمبلی صلاح الدین نے کہا کہ ساڑھے تین سال کی عمرانی حکومت نے اس ملک کو تباہ و برباد کردیا۔ مولانا فضل الرحمان نے اس وقت بھی کہا تھا کہ ایک اناڑی کو حکومت دی گئی ہے، اس کو ملک چلانے کا کوئی طریقہ نہیں آتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ساڑھے تین سال کا گند اتحادی دو ماہ میں صاف کریں۔ اتحادیوں نے یہ مصمم فیصلہ کیا ہے کہ ملک کو ان بحرانوں سے نکالنے کے لئے بھرپور کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سرکاری گاڑیوں میں استعمال ہونے والے پٹرول میں کمی لائی جائے کیونکہ اس وقت ملک جس بحران سے دوچار ہے اس سے مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ دار اپنے پیسے واپس پاکستان لائیں، بلوچستان میں ترقیاتی کاموں کو اولین ترجیح دی جائے تاکہ اس کی پسماندگی دور ہو سکے۔ انہوں نے بلوچستان میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے کے حل کا مطالبہ بھی کیا۔