قومی اسمبلی نے تحقیر مجلس شوریٰ پارلیمنٹ بل 2023 کی منظوری دے دی

198
National Assembly

اسلام آباد۔16مئی (اے پی پی): قومی اسمبلی نے تحقیر مجلس شوریٰ پارلیمنٹ بل 2023 کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب افراد کو جرم ثابت ہونے پر 6 ماہ کی سزا یا ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ منگل کو قائمہ کمیٹی برائے قواعدو ضوابط کے چیئرمین رانا محمد قاسم نون نے بل پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔ رانا محمد قاسم نے تحریک پیش کی تحقیر پارلیمنٹ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین کا کہنا تھا بڑی دیر سے اس بل کی ضرورت تھی سرکاری افسران تو ارکان کے فون بھی نہیں سنتے۔ اس ایوان کی توقیر برقرار رہنی چاہیئے۔

ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بل کی یکے بعد دیگرے تمام شقوں کی ایوان سے منظوری حاصل کی۔ اس دوران مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا آئین کے تحت سود حرام ہے ۔ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف فیصلہ دیا ۔ حکومتی بینکوں نے سپریم کورٹ سے اپنی اپیلیں واپس لے لی ہیں مگر دیگر 13 اداروں نے سپریم کورٹ میں اپیل کر رکھی ۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اس بل میں یہ شق بھی شامل کی جائے کہ سود کے خلاف جو بھی اپیل کرے گا وہ توہین پارلیمنٹ ہوگی ۔ سید نوید قمر اور رانا قاسم نون نے کہا کہ ہم فاضل رکن کی مخالفت نہیں کرتے تاہم اس کے لئے ایک نیا بل لایا جا سکتا ہے ۔

وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اس وقت 21 فیصد بینکنگ اسلامی بینکاری میں تبدیل ہو چکی ہے ۔ سٹیٹ بینک کے گورنر کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے انشاء اللہ سود سے پاک بینکنگ کا ہدف حاصل کریں گے ۔ بل میں وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے ترمیم پیش کی جسے بل میں شامل کر لیا گیا ۔ رانا محمد قاسم نون نے تحریک پیش کی تحقیر پارلیمنٹ بل 2023 منظور کیا جائے۔قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔ بل کے تحت پارلیمنٹ کی کی تحقیر ثابت ہونے کے بعد فیصلے پر عمل درآمد کی ذمہ داری جو ڈیشل مجسٹریٹ کے پاس ہوگی ،اس فیصلے کے خلاف اپیل بھی ایوان کے مشترکہ اجلاس میں 30 دن کے اندر دائر کی جا سکے گی ۔

ایکٹ کے تحت تحقیر پالیمنٹ کمیٹی ایوان کے حکومتی اور اپوزیشن نمائندوں پر مشتمل ہوگی ۔کمیٹی کے چیئرمین کسی بھی فرد کو کمیٹی کے سامنے طلب کر سکیں گے۔ کمیٹی کی تجاویز کی روشنی میں پارلیمنٹ کے ایوان کو جرمانہ یا سزا کا تعین کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ بل کی منظوری کا مقصد پارلیمنٹ کے وقار اور بالادستی کو یقینی بنانا ہے تاکہ کوئی بھی شخص اس پارلیمنٹ کے فیصلوں اور اقدامات کی توہین نہ کرسکے۔