اسلام آباد ۔ 27 جون (اے پی پی) قومی اسمبلی نے وزارت صنعت و پیداوار کے لئے 18 ارب 41 کروڑ 54 لاکھ 60 ہزار روپے مالیت کے 5 مطالبات زر کی منظوری دے دی۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے اس ضمن میں تحاریک ایوان میں پیش کیں۔ اپوزیشن کی طرف سے کٹوتی کی تحاریک کی وزیر صنعت و پیداوار نے مخالفت کی۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گاڑیوں میں حفاظتی فیچرز کا معیار ٹھیک نہیں ہے۔ ہم نے اسمبلرز کو مراعات اور سہولیات بھی دی ہیں۔ آٹو موبائل کی پالیسی پر 2021ءمیں نظرثانی کی جائے گی۔ کابینہ نے حال ہی میں بین الاقوامی معیار کے سیفٹی فیچرز متعارف کرانے کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ملک میں کاروبار کے لئے ماحول میں بہتری آئی ہے۔ چھوٹی صنعتوں کے لئے قرضوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ تیس لاکھ چھوٹے کاروبار کو ہم نے بجلی کی مراعات دی ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کا معاملہ ہمیں ورثے میں ملا ہے۔ ایکشن پلان پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ موجودہ ایکشن پلان کو اکتوبر تک مکمل کیا جائے گا۔ قبل ازیں کٹوتی کی تحاریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رانا ارادت شریف نے کہا کہ صنعتی شعبہ میں مسابقت نہیں ہے۔ ہماری صنعتی پیداوار کا معیار اچھا نہیں ہے۔ پاکستانی صارفین کو زیاہ قیمت اور کم معیار کی مصنوعات ملتی ہیں۔ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمت زیادہ ہے لیکن ان میں حفاظتی فیچرز نہیں ہوتے۔ ہمیں اندرونی صنعتی پراسیس کو بہتر بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیداواری اخراجات کم نہیں کر سکے ہیں اس لئے روپیہ کی قدرمیں کمی کے باوجود ہماری برآمدات میں اضافہ نہیں ہو سکا ہے۔ حکومت سمگلنگ کی روک تھام میں ناکام ہوگئی ہے۔ حکومت نے پولٹری اور سمال انڈسٹریز کو بھی نظرانداز کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیری کی صنعت میں آٹومیشن کے لئے ترغیبات دی جائیں۔ حکومت صنعت کے لئے توانائی کی قیمت میں کمی کرے اس کی بجائے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 33 فیصد اضافہ کیا گیا۔ اس سے ان پٹ کے اخراجات مزید بڑھ جائیں گے۔ ذوالقار بچانی نے کہا کہ پاکستان کی صنعتیں بیٹھتی جارہی ہیں۔ ملک میں بجلی نہیں ہے اور گیس مہنگی ہے۔ ٹڈی دل سے کاٹن کو نقصان ہوا ہے۔ کل اچانک تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ‘ یہ واپس لیا جائے۔ بنگلہ دیش کو جو صنعتیں منتقل ہوئی ہیں انہیں ملک واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پٹرول کی قیمت بڑھنے سے اشیاءضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ابھی تک سمال انڈسٹریز کے لئے بجٹ میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ پاکستان کو نامیاتی کھادوں کی طرف منتقل ہونا پڑے گا۔ سمگلنگ سے ملکی صنعت کو نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت کاٹیج انڈسٹریز کے لئے بھی پالیسی لانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی اور پولٹری کی صنعت پر توجہ دینا ہوگی۔ ایس ایم ایز پر ٹیکسوں کو کم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے معاملات کو درست کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ رکن قومی اسمبلی رمیش لعل نے کہا کہ لوڈشیڈنگ اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے مزدور اور محنت کش طبقہ بیروزگار ہو رہا ہے۔ کل رات اچانک تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔ اس سے لوگوں کو سہولت ملے گی۔بعدازاں ایوان نے تحاریک کی مرحلہ وارمنظوری دیدی۔