اسلام آباد۔29اکتوبر (اے پی پی):قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ 94 ضروری ادویات کی قیمتوں کو جون 2021ءتک کیپ کردیا گیا ہے اور ان ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوسکتا‘ قیمتوں میں اضافہ کا اختیار موجودہ حکومت نے فارما کمپنیوں سے واپس لے کر ڈریپ کو کر دیا ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق خواجہ شیراز محمود اور دیگر اراکین کے توجہ مبذول نوٹس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایوان کو بتایا کہ ضروری ادویات کی قیمتوں میں ایک بار اضافہ کی منظوری دی گئی تھی۔ 2015ءکی ڈرگ پالیسی 2016ءمیں لاگو ہوئی۔ پہلی بار ادویات کی قیمتوں کو سی پی آئی سے مربطو کیا گیا۔ بعض فوائد اور بعض نقصانات ہوئے۔ اس میں قیمتوں میں اضافہ کا اختیار فارما کمینپوں کے پاس چلا گیا۔ موجودہ حکومت نے جولائی 2020ءمیں یہ اختیار واپس لیا اور اس پر وزارت / ڈریپ کی نگرانی مقرر کی گئی۔ اس میں مہینہ کا ٹائم فریم دیا گیا ہے۔ سابق حکومت نے فارما کمپنیوں کو مکمل اختیار دیئے اس کا جو نقصان ہوا ہے اس کا جواب ملنا چاہیے۔ ضروری ادویات کی قیمتوں کی تعداد 94 ہے۔ جون 2021ءتک اس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو سکتا۔ خواجہ شیراز کے سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو قواعد و ضوابط کا پابند بنایا ہے۔ سابق پالیسی کا نقصان یہ تھا کہ اس میں ڈریپ کا کنٹرول ختم ہوا تھا اور فارما کمپنیاں اپنی مرضی سے قیمتیں بڑھا رہی تھیں۔ اب اس کی نگرانی کا نظام قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 94 ادویات میں ایسیفیلوزومیٹ کی سرکاری قیمت دو روپے تھی‘ یہ قیمت وارا نہیں کھاتی تھی۔ دو روپے کی دوائی 50 روپے میں مل رہی تھی اب اس کی قیمت 7 روپے ہے۔ اسی طرح ایڈرینالین اور ایٹروپین آپریشن تھیٹر کے استعمال کی دوا تھی۔ اس کی قیمت بھی معقول بنائی گئی ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ ہم عمران خان کی ٹکٹ پر ضرور کامیاب ہوئے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ غریب کے خلاف اقدام ہو اور ہم خاموش رہیں۔ انہوں نے کہا کہ تین بار قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 60 روپے کی دوا اب 360 روپے ہو گئی ہے۔ حکومت کو ادویات سستی کرنا ہوں گی۔ علی محمد خان نے کہا کہ ماہرین کا تقرر وزیراعظم کا اختیار ہے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کا ایک نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ 94 ادویات کل ادویات کا 1.5 فیصد ہے۔ 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی گئی۔ ان میں کینسر، اینٹی بائیوٹک اور بچوں کی ادویات بھی شامل تھیں۔ ان کی قیمتوں میں 45 فیصد کمی کی گئی۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ امپورٹ ڈیوٹی ختم یا کم کرنے سے قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو سکتا تھا۔ علی محمد خان نے کہا کہ وزارت صحت اور ڈریپ کے پاس وسائل کی کمی ہے۔ وفاق کو صوبوں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ فارما کمپنیوں کو کورونا وائرس کی وبا کے دور میں ادویات کی قیمتیں نہ بڑھانے کی درخواست کی گئی جس کے بعد ان کمپنیوں نے جولائی اگست میں قیمتیں نہیں بڑھائیں اور یہ ستمبر میں بڑھائی گئی۔